اسلام آباد (محمد نواز رضا+ وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نگران وزیراعظم کی تقرری اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ باضابطہ مشاورت کا آغاز کر دیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بدھ کو اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سے وزیراعظم ہائوس میں تفصیلی ملاقات کی جس میں وزیراعظم نے اپوزیشن لیڈر سے نگران وزیراعظم کے بارے میں اعتماد میں لیا۔ بعدازاں سید خورشید شاہ نے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور انہیں وزیراعظم سے ہونے والی بات چیت سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے اپوزیشن لیڈر سے کہا ہے کہ وہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے مشاورت کرکے انہیں متفقہ ناموں سے آگاہ کریں۔ ذرائع کے مطابق نگران وزیراعظم کے لئے ڈاکٹر عبدالقدیر خان، جسٹس تصدق حسین جیلانی، میاں رضا ربانی، راجہ محمد ظفر الحق، فرحت اللہ بابر سمیت مختلف نام زیر غور آئے ہیں تا ہم تاحال کسی نام پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا۔ نگران وزیراعظم کی تقرری میں پس پردہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا لیکن دونوں جماعتوں کے درمیان شدید کشیدگی کے باعث نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے کا امکان نہیں ہے۔ دونوں جماعتوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کار پارلیمانی نظام کے تحت نگران حکومت کی تشکیل میں حائل ہو سکتے ہیں لٰہذا اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ معاملہ حسب سابق 2013ء کی طرح اب کی بار بھی الیکشن کمشن کے پاس ہی جائے گا اور حتمی فیصلہ وہیں سے کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق خورشید شاہ اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان خوشگوار ماحول میں طویل ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنمائوں کی ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال‘ قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس اور قانون سازی سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ خورشید شاہ نے تحریک انصاف کے رہنمائوں کو وزیراعظم سے ملاقات کے بارے میں اعتماد میں لیا۔ سید خورشید شاہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم اور اپوزیشن نے تاحال نگراں وزیراعظم کے لئے کوئی نام تجویز نہیں کیا‘ دونوں نے مشاورت کے بعد نام دینے کا کہا ہے‘ ہماری کوشش ہے کہ 15مئی سے قبل نگراں وزیراعظم کے نام کو حتمی شکل دے دیں۔ علاوہ ازیں بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میںشاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے ٹھوس اقدامات کیے ہیں ترقی کے لئے ارکان پارلیمنٹ اور بلدیاتی اداروں کو ملکر کام کرنا ہو گا اسلام آباد میں ہونیوالی ’’پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں بلدیاتی اداروں کا کردار‘‘ پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترقیاتی کاموں میں بلدیاتی اداروں کا کردار کلیدی نوعیت کا ہونا ہے۔ سیاستدانوں کی زیادہ سے زیادہ وسائل بروئے کار لانے کی کوشش ہوتی ہے ہماری جماعت اس بات پر رضا مند ہے کہ وسائل کہاں کہاں لگنے چاہیں ہم نے یونین کونسلز سطح پر بھی کام کیے ہیں ہم نے 100فیصد اہداف حاصل کیے ہیں۔
نگران وزیراعظم
اسلام آباد (جاوید صدیق) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی طرف سے قومی اسمبلی کو آئینی مدت ختم ہونے سے ایک روز پہلے تحلیل کرنے کی تجویز مسترد کر دی۔ ملاقات میں خورشید شاہ نے یہ موقف اختیار کیا کہ قومی اسمبلی کو آئینی مدت کے خاتمے سے ایک روز قبل توڑ دیں تاکہ انتخابی مہم کیلئے نوے دن کی مدت مل جائے لیکن وزیراعظم نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ اسمبلی آئینی مدت پوری ہونے کے بعد توڑی جائے گی۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ نگران وزیراعظم سابق جج یا کسی سابق سرکاری افسر کی بجائے کوئی سیاست دان ہونا چاہئے۔ دریں اثنا اپوزیشن کے حلقوں میں عدلیہ کے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی، انجینئر شوکت اللہ اور الٰہی بخش سومرو کے نام گردش کر رہے ہیں۔