گولڈ کوسٹ /آسٹریلیا (سپورٹس رپورٹر)کامن ویلتھ گیمز میں کانسی کے تمغے جیتنے والے پاکستانی ویٹ لفٹرز نوح دستگیر بٹ اور طلحہ طالب کو طلائی تمغہ نہ جیتنے کا دکھ ضرور ہے لیکن وہ مایوس نہیں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ کانسی کا تمغہ ان کیلئے پہلا قدم ہے لیکن منزل نہیں کیونکہ انہیں ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔نوح دستگیربٹ نے کہا کہ ذاتی جم ہے جس میں روزانہ سخت ٹریننگ کرتا ہوں۔ کیمپ میں نہیں جاتا کیونکہ مجھے اپنے والد کی نگرانی میں ٹریننگ کی سہولت موجود ہے اور نہ ہی مجھے ٹریننگ ٹورز کی ضرورت ہے ویسے بھی پانچ چھ سال سے ٹریننگ ٹورز نہیں ہوئے ہیں۔ گولڈ میڈل نہ جیتنے کا بہت دکھ ہے ۔ورلڈ اور اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔کانسی کا یہ تمغہ دراصل میرے لیے پہلا قدم ہے۔ اب میں زیادہ محنت کروں گا تاکہ ایشین گیمز ورلڈ چیمپئن شپ اور اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت سکوں۔ اوڑھنا بچھونا ویٹ لفٹنگ ہی ہے۔اٹھارہ سالہ طلحہ طالب نے کامن ویلتھ گیمز میں نہ صرف کانسی کا تمغہ جیتا بلکہ سنیچ میں تین نئے ریکارڈز بھی قائم کیے ہیں۔ طلحہ طالب نے جو سیکنڈ ائر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالبعلم ہیں ویٹ لفٹنگ کو کیریئر بناتے ہوئے ایشین اور کامن ویلتھ ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ میں قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اب ان کی نظریں ورلڈ اور اولمپک گولڈ میڈل پر ہیں۔پاکستانی ویٹ لفٹرز اولمپکس میں بھی کامیابی حاصل کرسکتے ہیں لیکن بنیادی سہولتیں ضروری ہیں۔گوجرانوالہ ویٹ لفٹنگ کے لحاظ سے ایک اہم شہر ہے جہاں اکیڈمی کا قیام ضروری ہے۔
کانسی کا تمغہ پہلا قدم لیکن منزل نہیں: نوح دستگیر بٹ ‘ طلحہ طالب
Apr 12, 2018