پلوامہ واقعہ: 8 سوالوں کے جواب نہ دینے پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی طلبی، نئے سوال حوالے

اسلام آباد ، ملتان(سٹاف رپورٹر+این این آئی، صباح نیوز، آن لائن، نمائندہ نوائے وقت) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے کشمیر مخالف منشور پر بی جے پی اور بھارتی وزیر اعظم مودی کیخلاف قرارداد متفقہ منظور کرلی جس میں کہاگیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمہ کا اعلان قابل مذمت ہے۔ جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا ہے کہ بھارت سبکی کے بعد ایک نئے مس ایڈونچر کی تیاری کر رہا ہے، پاکستان کے پاس انٹیلی جنس اطلاعات ہیں، 23 مئی تک پاکستان کو الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔ جمعرات کو سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی وزارت خارجہ کا اجلاس ہوا ۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی جیل میں پاکستانی سزا پوری کرنے کے باوجود رہا نہیں ہو رہے ۔ وزیر خارجہ نے بتایاکہ سز ا پوری کرنے والے قیدیوں کی واپسی کیلئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب سے بات ہو چکی ہے ،2107 قیدی رہا ہونگے۔ یو اے ای کے ساتھ قیدیوں کی رہائی پر بات جاری ہے، رمضان میں یو اے ای سے خوشخبری ملے گی۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم نے سب سے پہلے پلوامہ واقعہ کی مذمت کی۔ بھارت نے دس منٹ میں پاکستان پر الزام عائد کیا۔ دنیا کو بتایا کہ بھارت نے بغیر تحقیق کے پاکستان پر الزام عائد کیا ،سرحدوں کی خلاف ورزی پر افریقی یورپی سفیروں کو بریفنگ دی۔ یو این سیکرٹری جنرل کو بھارتی ردعمل پر خط لکھا، دنیا کو بتایا بھارت معاملے کو غلط رنگ دے رہا ہے۔ وزیر اعظم نے پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت کو تعاون کی پیشکش کی۔نیپال ترکی چین سمیت کئی ممالک کے وزرائے خارجہ رابطہ کیا ،او آئی سی وزارئے خارجہ اجلاس پاکستان کے کہنے پر بلایا گیا ۔ شیری رحمن نے کہاکہ ہمارے وزیر اعظم کیوں کہتے ہیں کہ وہ مودی کی حکومت چاہتے ہیں ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس نکتے پر آپ کو آگاہ کرونگا۔ مشاہد حسین سید نے کہاکہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں مودی حملہ کرنا چاہتا ہے، وزیر اعظم کہہ رہے ہیں انکی حکومت چاہتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہاکہ آج کانگریس کہہ رہی ہے بی جے پی کو ووٹ دینا پاکستان کو ووٹ دینے کے مترادف ہے، خواہش ہے کہ بی جے پی اتنی قریب ہوتی۔ہم کسی کے یار ہیں نہ مدد گار۔بھارت نے ڈوزئیر میں جو معلومات فراہم کیں اس میں کچھ نیا نہیں تھا،انہوںنے کہاکہ بھارتی ڈوزئیر ایسے نعرے جیسا تھا جب تک سموسے میں آلو رہے گا لیڈر ہمارا لالو رہے گا۔ جاوید عباسی نے کہاکہ پہلے بتایا گیا کہ دو پائلٹ پاکستان کی حراست میں ہیں ، پھر اچانک ایک پائلٹ کم ہو گیا، بتایا جائے ماجرا کیا ہے۔جاوید عباسی نے کہاکہ لوگ اسرائیلی پائلٹ سے متعلق قیاس آرائیاں کر رہے تھے، وزیر خارجہ وضاحت کریں ۔ مشاہد حسین نے کہاکہ عمران خان مودی سے فون پر بات کرنے کی خواہش رکھتے ہیں مگر شہباز شریف سے ہاتھ ملانے سے ہچکچاتے ہیں ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ اسرائیلی پائلٹ سے متعلق تمام خبریں غلط ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ بھارتی پائلٹ کی رہائی کا فیصلہ وزیر اعظم نے کیا، آرمی نے وزیر اعظم کے فیصلے پر عمل درآمد کیا۔ وزیراعظم کا مودی کے حوالے سے نقطہ نظر واضح ہے۔قرارداد چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خارجہ مشاہد حسین سید نے پڑھ کر سنائی۔ متن میں کہاگیاکہ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ بی جے پی کی منشور جس میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا وعدہ ہے کی مذمت کرتے ہیں۔ قرارداد کے مطابق حکومت اپنے نمائندہ خصوصی کے ذریعے اقوام متحدہ کی نیشنل سکیورٹی کونسل میں ہمارا احتجاج ریکارڈ کرے۔ قرارداد میں کہاگیا حکومت پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر کو بلا کر وزیراعظم مودی کے اعلان پر بھارت سے احتجاج کرے۔ قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ میں جمعرات کو اجلاس کی کارروائی کے دوران تصدیق کی گئی ہے کہ امریکہ نے پرویز رشید اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کو ویزے دینے سے انکار کر دیا ہے۔ دونوں ارکان نے اقوام متحدہ کے تحت خواتین اور پارلیمانی امور سے متعلق اجلاسوں میں شرکت کرنا تھی۔ قائمہ کمیٹی نے اس معاملے پر دفتر خارجہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے ’’پبلک ڈپلومیسی فنڈ‘‘ قائم کرنے کی قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کرتے ہوئے اسے وزارت خزانہ کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے جیش محمد کے معاملے پر امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی دستاویزات مانگ لی ہیں جبکہ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے متذکرہ تینوں ملکوں سے کہا ہے کہ وہ بھارتی زبان نہ بولیں۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ موجودہ حکومت نے تو سی پیک کے فنڈز اپنے ارکان پارلیمنٹ کو دے دیئے ہیں،بھارتی پروپیگنڈہ کے توڑ کے لئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فرسٹ لائن آف ڈیفنس دفتر خارجہ ہے مگر ہمارے سفارت خانوں اور مشنز کو وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔ ہم پبلک ڈپلومیسی فنڈ قائم کرنے کو تیار ہیں۔ قرارداد میں کہا گیا کہ اہم معاملات پر جارحانہ سفارت کاری کے لئے پبلک ڈپلومیسی آفس قائم کیا جائے جو پاکستان کا سافٹ پاور کا امیج ابھارتے ہوئے خارجہ امور ، معیشت، تجارت، مالیاتی معاملات میں لابنگ کرے اور اس مقصد کے لئے فنڈ قائم کیا جائے۔ مراکو میں پاکستانی مشن سے متعلق سینیٹر جاوید عباسی کی تحریک استحقاق کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا ہے۔ اجلاس میں اقوام متحدہ میں جیش محمد اور مسعود اظہر سے متعلق معاملے پر دفتر خارجہ نے ان کیمرہ بریفنگ دی۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خطے میں پائیدار امن اور سلامتی کے خواہاں ہیں۔ غربت اور کرپشن کے خاتمے کیلئے کام کرناہوگا۔ عوامی امنگوں کے مطابق خارجہ پالیسی تشکیل دے رہے ہیں۔ جس میں تمام ملکوں کیساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم کر رہے ہیں۔ ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کریں گے۔ پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سازشیں ناکام ہوئیں۔ جنوبی پنجاب کی تعمیر وترقی ہمارا اولین فرض ، جنوبی پنجاب کی محرومیاں دور کرنے کیلئے تمام توانائیاں صرف کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز وزارت خارجہ میں ملتان کے مختلف وفود سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات میں یوسی 43 کے ناظم ناصر جاوید بھٹہ نے ن لیگ چھوڑ کر تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر ملک ذوالنورین بھٹہ ، حاجی سجاد سیال اور ثقلین سعیدی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ہم جنوبی پنجاب کے عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کیلئے ہوم ورک جاری ہے۔ قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزارت خارجہ کے قونصلر آفس کا اچانک دورہ کیا اور قونصلر آفس میں کاغذات کی تصدیق کے لئے آئے ہوئے سائلین میں گھل مل گئے۔وزیر خارجہ نے وہاں موجود سائلین سے ان کے مسائل دریافت کئے اور موقع پر احکامات صادر کئے۔ بعد ازاں وزیر خارجہ مخدم شاہ محمود قریشی نے پاکستان اور تاجکستان کے مابین تجارتی اقتصادی، سفارتی اور توانائی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اتفاق رائے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور تاجکستان کے وزیردفاع جنرل شیر علی میرزو کے درمیان ملاقات کے دوران پایا۔ وزارتِ خارجہ آمد پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تاجک وزیر دفاع کا خیرمقدم کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بات چیت کے دوران دوطرفہ تعلقات، سیاسی و عسکری تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+نیٹ نیوز) ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے۔ حریت رہنماؤں سمیت کشمیریوں پر بھارتی تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔ عالمی برادری کشمیریوں پر بھارتی مظالم رکوانے میں کردار ادا کرے۔ رواں ہفتے دو کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔ میر واعظ عمر فاروق کو این آئی اے میں پیش ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ یاسین ملک کو بھی دوسری جیل میں منتقل کیا گیا۔ پلوامہ واقعے پر بھارتی ہائی کمشن کو مزید سوالات کا ایک سیٹ دیا ہے۔ امید ہے بھارت پلوامہ واقعے سے متعلق ان سوالات کا جواب دے گا۔ بھارتی حملے کی ٹھوس انٹیلی جنس رپورٹ تھی اس لئے وزیر خارجہ نے اس کا ذکر کیا۔ بھارت نے اگر ہمارے عزم کو چیلنج کیا تو جواب وہی ہو گا جو 27 فروری کو تھا۔ پاکستان دوحہ میں امریکہ طالبان مذاکرات کا حصہ نہیں ہو گا۔ بھارت سے پلوامہ حملے سے متعلق قابل عمل معلومات مانگ لی ہیں۔ نئے سوالات بھارتی ہائی کمشن کے حوالے کئے ہیں۔ بھارت نے جارحیت کی تو پہلے جیسا جواب ملے گا۔ ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات چاہتا ہے‘ مگر اسے پاکستان کی کمزوری نہیں سمجھنا چاہئے۔بی جے پی کے منشور میں کشمیر سے متعلق نکتے کو پاکستان مسترد کرتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جارحیت اور نہتے شہریوں پر ظلم و ستم کا عالمی برادری نوٹس لے۔ پلوامہ حملے سے متعلق پاکستان کے پہلے 8 سوالوں کے جواب نہ دینے پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو آلو والیا کو دفتر خارجہ طلب کر لیا گیا۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ پلوامہ حملے سے متعلق بھارت کی جانب سے بھیجے گئے ڈوزیئر میں کالعدم تنظیموں کے جن کارندوں کا ذکر کیا گیا تھا پاکستان نے ان کو گرفتار کیا بھارت نے ڈوزیئر پر پاکستان کے سوالوں کے جوابات نہیں دیئے۔ جس پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو آلو والیا کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا پاکسان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر سے وضاحت طلب کی کہ بھارت نے ٹوزیئر پر پاکستان کے سوالوں کے جواب کیوں نہ دیئے بھارت پلوامہ معاملے پر آٹھ سوالوں کے جواب دے اور بتائے کہ کالعد جیش محمد کا مبینہ ترجمان محمد حسن کون ہے مبینہ ترجمان کی تمام متعلقہ تفصیلات فراہم کی جائیں ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزارت خارجہ نے بھارت سے کالعدم جیش محمد کے مبینہ ترجمان محمد حسن کا مبینہ ریکارڈ طلب کر لیا ہے اور مبینہ ترجمان کے واٹس ایپ نمبر کیتفصیلات بھی مانگی ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ بھارت قابل عمل شواہد فراہم کرے ہم تعاون کیلئے تیار ہیں۔آن لائن کے مطابق پاکستان نے پلوامہ کے معاملے پر ڈوزیئر کا جواب نہ دینے پر بھارت سے وضاحت طلب کر لی۔ بھارت کالعدم جیش محمد کے مبینہ ترجمان کی تفصیلات فراہم کرے۔ تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کے روز بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا جہاں پرانہیں تھمائے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے ڈوزیئر پر پاکستان کے سوالوں کے جوابات کیوں نہیں دیئے۔ بھارت پاکستان کے 8 سوالوں کے جواب دے۔ بھارت جواب دے کہ کالعدم جیش محمد کا مبینہ ترجمان محمد حسن کون ہے اور اس کی متعلقہ تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔ مبینہ ترجمان کے سم کارڈ کا ریکارڈ‘ وائس ایپ کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...