عدالتی حکم کے بعد ایم این اے ہو یا وزیر اعظم فرق نہیں پڑتا: سپریم کورٹ

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ سینئرجج جسٹس گلزاراحمد نے کہا ہے کہ عدالتی حکم کے بعد پھر ایم این اے ہو یا وزیراعظم کوئی فرق نہیں پڑتا، جسٹس گلزارِ احمد نے یہ ریمارکس اسلام آباد کے نیلور فیکٹری ایریا میں زمین ایکوائیر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیئے، تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو جسٹس گلزارِ احمد کا کہنا تھا کہ ایک حساس ادارے کے ہوتے ہوئے ایسی علاقے میں آ بادی کیسے بن گئی؟ بہتر ہوگا کہ وزارت دفاع سارا علاقہ ہی ایکوائیر کر لے۔ ان کا کہنا تھا کہ متاثرین کے داد رسی کی جائے ، متاثرین کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کا سہارا لے کر غریبوں کے گھروں کو گرانے کی کوشش کی جا رہی ہے غریب لوگوں کو بے عزت کیا جا رہا ہے ، جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ بہتر ہو گا کہ حکومت کوئی مناسب حل لے کر ائے پاکستان کے اندر شہریوں کو جائداد بنانے کا حق تو حا صل ہے۔ صدیوں سے لوگ رہ رہے ہیں فیکٹری تو ابھی لگی ہے، جسٹس گلزار احمد نے مزید کہاکہ اس کیس میں قانون کی کونسی بات ہے، جو عدالت فیصلہ کرے، اسلام آباد کا جو حال انتظامیہ نے کردیا ہے وہ سارے جانتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے 7 نومبر2014 کو غیر قانونی تعمیرات گرانے کا حکم دیاتھا، عدالتی حکم پر عمل درآمد کیلئے ہی کاروائی کی گئی، جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ اگر عدالت کا حکم ہے تو پھر عمل کریں۔ اس دوران متاثرین کے وکیل نے کہاکہ علاقے کے ایم این اے موجود ہیں، عدالت انکا موقف بھی سنے، جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ عدالتی حکم کے بعد پھر ایم این اے ہویا وزیراعظم کوئی فرق نہیں پڑتا، سپریم کورٹ نے سی ڈی اے اور اسلام آباد انتظامیہ سے حکم پر عمل درآمد رپورٹ طلب کر تے ہوئے کیس کی مزید سماعت چار ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...