لاہور(سپورٹس رپورٹر+نمائندہ سپورٹس) ،چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا ہے کہ کسی ملک کیخلاف کہیں بھی کھیلنے کو تیار ہیں، کھیلوں میں سیاست کاقطعی عمل دخل نہیں ہونا چاہئے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان ورلڈ کپ 2019ء میں 16جون کو مانچسٹر میں شیڈول مقابلہ آئی سی سی کے خیال میں پلان کے مطابق ہی ہوگا لیکن دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشمکش میں اضافہ اسکے برعکس تصویر سامنے لا رہاہے اور پاکستان کیخلاف باہمی مقابلوں سے انکاری بھارت میں یہ بات تیزی سے زور پکڑ رہی ہے کہ عالمی کپ میچ کا بائیکاٹ کیا جائے۔ اگر پڑوسی ملک کا یہ رویہ تبدیل نہ ہوا تو انہیں یقین نہیں کہ 2021ء میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ اور پھر 2023ء میں ورلڈ کپ کا بھارت میں انعقاد ممکن ہو سکے گا۔ کھیلوں کے حوالے سے سیاسی اختلافات کو ایک جانب رکھ دینا چاہئے کیونکہ کھیل سیاسی مقاصد کیلئے ہرگز نہیں ہوتے اور جب ایسا ہوتا ہے تو حالات کافی خطرناک ہو جاتے ہیں۔احسان مانی نے یاد دلایا کہ جب وہ گورننگ باڈی کی صدارت کے عہدے پر فائز تھے تو تب بھی صورتحال موجودہ حالات سے مختلف نہیں تھی لیکن ٹیمیں ایک دوسرے کیخلاف کھیل رہی تھیں اور اب بھی ایسا ہی ہونا چاہئے۔ ماحول ماضی کے مقابلے میں یکسر تبدیل ہو چکا ہے کیونکہ بھارتی میڈیا کی جانب سے تمام تر مخالفت کے باوجود پاکستان سپر لیگ کے8میچز کا کراچی میں انعقاد ہوا اور پی ایس ایل سے زیر معاہدہ بیشتر عالمی کرکٹرز نے پاکستان میں میچز کھیلے اور اب توقع ہے کہ ماضی کی طرح انٹرنیشنل ٹیموں کے پاکستان آنیکا سلسلہ بھی شروع ہو جائیگا۔ پاکستان کو خطرناک ملک قرار دینا زمینی حقائق سے دور کی بات ہے کیونکہ عالمی سطح پر اب تصورات بدل چکے ہیں اور بہت جلد کچھ بڑی ٹیمیں پاکستان آکر اس بات پر مہر تصدیق ثبت کردیں گی کہ پاکستان بھی کرکٹ کے دھارے میں شامل ہے۔ انکے کچھ برطانوی دوست حال ہی میں پاکستان آئے اور بلا خوف ہر جگہ گھومتے رہے اور برٹش ڈپٹی ہائی کمشنر بھی پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال پر اطمینان ظاہر کر چکے ہیں۔یقینی طور پر بھارت کو بھی اب یہ حقائق تسلیم کرنا ہوں گے اور باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اسکا عالمی کپ میں پاکستان سے مقابلہ ہی درست سمت میں سفر کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔