بھارتی انتخاب کو دنیا کا سب سے بڑا جمہوری عمل قرار دیا جا تا ہے انتخابی عمل 7مرحلوں میں 19مئی کومکمل ہوگا۔جن میں 90 کروڑ رائے دہندگان آنے والی حکومت کا فیصلہ کریں گے۔ لوک سبھا کی 543 نشستوں کیلئے انتخاب 38دن میں مکمل ہوگا۔ ووٹوں کی گنتی اورنتائج کا اعلان 23 مئی کو ایک ہی دن کیاجائے گا۔بھارتی ووٹرز یورپ ‘مشرق وسطیٰ اور پاکستان کی مجموعی آبادی سے زیادہ ہیں ان میں 43 کروڑ 20 لاکھ خواتین ہیں۔2014 میں ووٹروں کی تعداد 83 کروڑتھی۔55کروڑ 30 لاکھ ووٹروں نے حق رائے دہی استعمال کیا تھا %66شرح رہی تھی۔انتخاب میں 8 ہزار 251امیدوار میدان میں تھے 464سیاسی جماعتیں تقدیربدلنے نکلی تھیں .لوک سبھا 543نشستوں کے لیے مقابلہ تھا اینگلو انڈین برادری کے لئے۔ مخصوص 2 نشستوں پر امیدوار صدرجمہوریہ بھارت نامزد کرتا ہے۔ گذشتہ انتخاب میں صرف 668 خواتین میدان میں اتریں تھیں۔سارے بھارت میں وزیراعظم مودی نے 5 لاکھ 70 ہزار128 ووٹ لے کر اپنے مدمقابل تمام امیدواروں کو واضح برتری سے شکست دی تھی۔الیکشن کمیشن نے 10 لاکھ پولنگ سٹیشن بنائے ہیں۔
2014 میں 9 لاکھ پولنگ سٹیشن بنائے گئے تھے۔ہر ووٹرکو2کلومیٹر کے اندر پولنگ سٹیشن مہیا کیے گئے ہیں۔انتخابی عملہ 50 لاکھ افراد پر مشتمل تھا جو ہیلی کاپٹروں ،بحری جہازوں ،کشتیوں،خصوصی ٹرینوں،پیدل ‘گدھے گاڑیوں اورہاتھیوں کے ذریعے بھی دوردرازاوردشوارگزار پولنگ سٹیشنوں تک پہنچایا گیا۔20 ہزار پولنگ سٹیشن جنگلوں میں بنائے گئے تھے گجرات کے جنگلات میں جو خون خوار شیر کی کچھار ہیں صرف ایک ووٹر کے لیے پولنگ سٹیشن بنایاجاتاہے بعض دوردراز پولنگ سٹیشنوں پررسائی میں ایک ماہ لگ جاتاہے۔بھارتی انتخاب پر کل خرچ 39 ارب روپے ہوگا جو پاکستانی روپے میں 80 ارب روپے ہے
ووٹوں کی گنتی سارے ملک میں بیک وقت شروع کرکے ایک دن میں مکمل کرلی جاتی ہے 18 لاکھ الیکٹرانک مشین استعمال کرنے پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے اعتراضات اٹھا ئے ہیں۔ موذی مودی کا دور اقتدار قیامت سے کم نہیں رہا۔ اس پانچ سال کے بعد ان کے ہاتھ بے گناہوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ اب نیا نعرہ مودی ٹولے نے ’سب کی ترقی‘ کا دیا ہے۔ حالانکہ رافائل طیاروں کے اٹھاون ہزار کروڑ کا صرف ایک سکینڈل لوٹ مار کے حجم کو واضح کرتا ہے جو غریب بھارتی عوام کو مسلسل غربت کی چکی میں پیسنے کا باعث ہے۔ پاکستان کے خلاف جنگ بھڑکانے کا بھارتی عوام میں اثر جانچنے کے لئے سروے کرایاگیا ہے جس میں ان کی مقبولیت بڑھ جانے کا دعویٰ کیاگیا ہے جبکہ ان کے مدمقابل سیاسی حریف کانگریس کے صدر راہول گاندھی کی مقبولیت 23 فیصد رہ گئی ہے۔
شاید اسی عوامی رجحان کو دیکھتے ہوئے مودی کا حوصلہ مزید بڑھ گیا ہے اور اس نے خلاء میں ایک بھارتی سٹیلائٹ کو میزائل کے ذریعے نشانہ بنانے کا اقدام اٹھایا۔ خلاء میں سیٹلائٹ کو نشانہ بنانے کے تجربے کے بعد مودی نے سینہ پھلا کر بھارتی عوام سے خطاب میں کہا کہ امریکہ، روس اور چین کے بعد اب بھارت خلاء کے ’سوپر پاور‘ میں چوتھے نمبر پر آگیا ہے۔
پاکستان نے بھارت کا نام لئے بغیر دانشورانہ انداز میں جواب دیا ہے کہ خلا بنی نوع انسان کا مشترکہ ورثہ ہے اور تمام اقوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ کائنات کے اس حصے کو اسلحے’گولہ وباردو سے دور رکھیں۔ پاکستان خلا میں اسلحہ کی دوڑ کا حامی نہیں اور خلا کو ہلاکت خیز سازوسامان سے محفوظ رکھنے کا حامی ہے۔ چینی وزارت خارجہ نے بھی بھارت کا نام لئے بغیر ان الفاظ میں تبصرہ کرنا مناسب سمجھا کہ خلا میں امن واستحکام سب کی ذمہ داری ہے۔
بھارت میں اس تازہ جنگی جنون پر عوام تبصرے کررہے ہیں۔ بی جے پی کے رہنما مودی کی مقبولیت اور لوک سبھا کی زیادہ تعداد میں نشستیں جیتنے کے دعوے کررہے ہیں۔ بی جے پی کے سربراہ امیت شاہ نے انتخابی مہم کے دوران کہاکہ بھارتی عوام ایسے شخص کو ووٹ دیں گے جو پاکستان کو بھرپور جواب دے سکتا ہے۔
بی جے پی کے ایک اور سینئر رہنما بی ایس یادیورپاّ نے کہاکہ پاکستان کے اندر گھس کر حملہ کرنے سے مودی کی عوامی حمایت میں اضافہ ہوا ہے اور ریاست کرناٹک سے اس وجہ سے بی جے پی کو لوک سبھا کی 22 زیادہ نشستیں ملیں گی۔ ریاست گجرات میں بی جے پی کے وزیراعلیٰ وجے روپانی نے اپوزیشن پر الزام لگایا کہ وہ پاکستان کی حامی ہے، اْس نے یہاں تک کہہ دیا کہ اگر کانگریس جیت گئی تو پاکستان میں دیوالی منائی جائے گی۔
دوسری جانب اپوزیشن رہنما بھی مودی اور بی جے پی کی جنگی جنون کی سیاست کو اچھی طرح سمجھ رہی ہے اور جوابی وار کررہی ہے۔ مغربی بنگال کی وزیراعلی اور اپوزیشن رہنما ممتاز بینر جی نے مودی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ٹویٹ میں کیاکہ خلا میں سیٹلائٹ کو نشانہ بنانے کا اقدام مودی کے لامتناہی ڈراموں میں ایک نیا ڈرامہ ہے۔ وہ جنگی جنون بڑھا کر سیاسی مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ممتا بینر جی نے بھارتی الیکشن کمشن کو مودی کی شکایت بھی کی ہے کہ خلا میں سیٹلائٹ کو نشانہ بنانے کا اقدام انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے کیونکہ انتخابی مہم کے دوران وہ اس نوعیت کے اقدامات کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔
وزیراعظم عمران خان پہلے ہی اس خدشے کااظہارکرچکے ہیں کہ بھارت کی جانب سے جارحیت کا خطرہ ختم نہیں ہوا اور مودی سیاسی فائدے کے لئے کوئی ایڈونچر کرسکتا ہے۔ بھارت کی سیاست پرنظر رکھنے والے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں انتخابات کے دوران پاکستان کارڈ کا استعمال کوئی انہونی یا نئی بات نہیں۔ بھارت میں پاکستان دشمنی اور جنگ وجدل کی باتیں ہوتی رہی ہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں عوام کو ان کے حقوق اور اصل مسائل سے باآسانی اْن مسائل کی طرف لیجایا جاتا ہے جس میں ان کی قومیت پرستی، خارجہ امور اور قومی سالمیت کے جذبے کو ابھارا جاتا ہے۔ یہ حربہ آسان اور کارگر اس لئے ہوتا ہے کہ عوام کے جذبات بھڑکانے ہوتے ہیں۔پس نوشت ایک فکر انگیز لطیفہ دوست افسر نے قارئین کی تواضع طبع کے لئے بھجوایا ہے لکھتے ہیں ‘‘ایک وزیر کہتا ہے ہفتے تک بھارت حملہ کرسکتا ہے دوسرا کہتا ہے ہفتے تک نوکریوں کی بارش ہوگی سمجھ نہیں آرہی سی وی تیار کروں یا مورچہ …... سی وی تو ہر دم تیار ہی ہوتا ہے ویسے احتیاط کے طور پر مورچے کے لئے سامان اکٹھا کر لیا ہے ‘آگے اللہ مالک ہے ... (ختم شد)
بھارتی الیکشن : امن اور جنگ کے تجزیے تخمینے
Apr 12, 2019