چینی آٹا سکینڈل رپورٹ کی بنیاد پر مزید بڑے نام بے نقاب ہونگے جس سے کابینہ میں مزید تبدیلیاں ہونگی کیونکہ کرپشن پر سمجھوتا ناممکن ہو گا ۔ویسے بھی اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ برسر اقتدار اور اپوزیشن جماعتوں کا دوہرا معیار ہمیں دیمک کی طرح چاٹ چکا ہے اور ہم اصلاح ملک و ملت کا عزم بھی بھول چکے ہیں قانون کی عملداری صرف کمزور عام آدمی کی حد تک ہے اسی لیے خلیل جبران کہتا ہے کہ ’’اُس نے کہا ،میں نے مان لیا ، اُس نے زور دے کر کہا ، مجھے شک ہوا ، اس نے قسم اٹھائی مجھے یقین ہو گیا یہ جھوٹ بول رہا ہے ‘‘۔قارئین کرام ! جب میاں نواز شریف اور خان صاحب نے تبدیلی کا نعرہ لگاتے ہوئے کرپشن کے خاتمے کا دعوی کیا تھا تو ہم نے لکھ دیا تھا کہ کرپشن ذاتی مفادات کے حصول کا نام ہے اس لیے دیکھا دیکھی ہر با اختیار اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے کرپشن کرنے پر تلا ہوا ہے اور یہ کبھی بھی ختم نہیں ہو سکتی مگر ایک طریقہ تھا کہ نوجوان قیادت کو موقع دیا جاتا اور ماضی کے پیشہ ور سیاسی شعبدہ بازوں کو دور رکھا جاتا تو یہ نظام بہتر ہوسکتا ہے۔ ویسے ایک نیا طریقہ بھی ایجاد ہوا ہے کہ اشرافیہ پر الزامات شفافیت کا سرٹیفکیٹ دینے کے لیے کیسز لگائے جاتے ہیں تو اول تو ایسی کوئی صورت نظر نہیں آرہی جس سے یہ اسکینڈل بہت بڑی سبق آموز مثال قائم کرے گا باالفرض ایسا ہو بھی گیا تو ممکن ہے کہ پی ٹی آئی کے مقابل ایک ایسا مخالف گروپ تیار ہو جائے کہ جو تاریخ دہرا دے ۔فی الحال تو حفظ ما تقدم کے طور پر وزارتوں کو تبدیل کر دیا گیا ہے یہ بھی دلچسپ امر ہے کہ مہذب اقوام میں کرپشن اور نا ہلی ثابت ہونے پر سزائیں دی جاتی ہیں۔سب کی نگاہیں بنی گالہ کی طرف لگی ہیں کہ چینی آٹا اور گندم سکینڈل کا انجام اور فیصلہ کیا ہوتا ہے ؟
بہرحال ایک طرف کرونا کا خوف اور دوسری طرف کرپشن کا شور ہے کہ سیاسی میدان میں بھی کھلبلی مچی ہے بظاہرگھروں میں محصور ہونے کی وجہ سے کوئی خاص ردعمل سامنے نہیں آرہا بس بیانیوں پر اکتفا کیا جا رہا ہے مگر معاملہ گھمبیر ہے کیونکہ جیسے لاک ڈائون کا دورانیہ بڑھ رہا ہے ویسے مفلوک الحالی بھی بڑھ رہی ہے جس سے جرائم بڑھیں گے یہ بھی زیادتی ہے کہ بیرون ممالک اور مخیر حضرات سے امدادی پیکج اور امدادی سامان ملنے کے ساتھ ساتھ عوام الناس سے لائیو نشریات میں بھی امداد کی اپیل جاری ہے حالانکہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں دو گنا اضافہ ہو چکا ہے جس سے عام آدمی سخت نالاں ہے کیونکہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی5 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی ہے جو اقوام اپنی راکھ سے اٹھ کر دنیا پر چھا گئیں انھوں نے اپنی افرادی قوت اور موجودہ وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے دنیا میں اپنا لوہا منوایا ۔
بہتی گنگا میں ہاتھ دھونا رسوائی ہے !
Apr 12, 2020