کرونا وائرس ان لوگوں کیلئے زیادہ جان لیوا ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہے۔ قدرت جب سے انسان کو پیدا کیا ہے اس وقت سے وائرس ، بیکٹیریا، پیرا سائٹ اور فنگس کی تاریخ ملتی ہے۔ بے شمار دفعہ وائرس ، بیکٹیریا، پیرا سائٹ اور فنگس نے انسانوں پر حملہ کیا اور اس سے بے شمار اموات واقع ہوئیں۔ لیکن اس سے سارے لوگ متاثر نہیں ہوئے۔ اس کی دو وجوہ تھیں ایک وجہ انسان کا مدافعتی نظام مضبوط ہونا اور دوسرا یہ کہ وائرس سے دور رہنا یا احتیاط برتنا لیکن دور رہنا یا احتیاط برتنا ایک حد تک کامیاب ہوا لیکن جن لوگوں کا مدافعتی نظام مضبوط تھا وہ وائرس یا بیکٹیریا کے حملہ آور ہونے کے باوجودمتاثر نہیں ہوئے۔ اب سوال یہ ہے کہ مدافعتی نظام کمزور کیوں ہوتا ہے اور اس کو مضبوط کیسے کیا جا سکتا ہے اس کی ہر بیمار ی کے خلاف مدافعت کی بہت ساری وجوہ ہیں لیکن یہاں میں صرف کرونا وائرس پر بات کرنا چاہتا ہوں کیونکہ کرونا وائرس Respiratory tract پر حملہ آور ہوتا ہے اور اس کو تباہ کر دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے انسان کے اندر آکسیجن نہیں پہنچتی اور انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ اب ہم اگر تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ہمیں چار بڑی بیماریا ں ملتی ہیںجن میں ایک ٹی بی ہے، دوسری نمونیا ہے، تیسری انفلوئنزا ہے اور چوتھی ملیریا ہے۔ ان چار بیماریوں نے انسان کے Respiratory tract پر حملہ کر کیاس کو تباہ کیا اور آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے انسان کی موت واقع ہوئی۔ قانون قدرت ہے اور ہومیوپیتھک کا بھی بنیادی قانون ہے کہ اگر جسم میں ایک بیماری موجود ہو اور اسی جسم میں اس سے ملتی جلتی ایک طاقتور بیماری حملہ آور ہوتی ہے تو پہلے سے موجود بیماری کو ختم کر دیتی ہے۔ اسی لیئے دنیا میں بہت سارے بیکٹیریا اور وائرس کے لیئے ویکسین تیار کی گئی جو اسی بیماری سے تیار کردہ تھی جس نے اس بیماری کے خلاف جسم میں Antibody پیدا کی اور بیماری کے خلاف مدافعت بڑھ گئی ۔ مثال کے طور پر ٹی بی، خسرہ، کالی کھانسی، خناق، پولیو جیسی بیماریوں کی Vaccine کے ذریعے روک تھام کی گئی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ جن لوگوں کو ٹی بی تھی ان پر ملیریا کا حملہ نہیں ہوااور جن کو ملیریا تھا ان پر ٹی بی کا حملہ نہیں ہوا۔ مشاہدات سے یہ بات بھی ثابت ہے کہ اگر ٹی بی والے مریض کو ملیریا سے بنی ہوئی ہومیو پیتھک دوا Malaria off. کا استعمال کروایا گیا تو اس سے ٹی بی کا خاتمہ ہو گیا۔ جن علاقوں میں ٹی بی کی ویکسین BCGدی جا رہی ہے ان علاقوں کے لوگو ں میں چونکہ ٹی بی کے خلاف مدافعت پیدا ہو گئی ہے لہذاان کو بھی یہ وائرس کم متاثر کر رہا ہے۔ اب چونکہ یورپ میں ایک تو ٹی
بی کی ویکسین BCGنہیں دی جا رہی اور ان کا ملیریا سے بھی کم Exposure ہے لہذا وہ زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ مدافعت کی کمزوری کا ایک اور سبب بھی ہے، خاص طور پر جن لوگوں کے آبائو اجداد کو ٹی بی ہوئی تھی تو ان کی دوسری یا تیسری نسل میں Respiratory tractکی حفاظت کرنے والا Geneکمزور ہو تا ہے اس لیئے ان کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔ جیسے یورپ میں ایک زمانہ میں ٹی بی تھی اور پھر وہا ں ٹی بی ختم ہو گئی اور اس کے بعد وہا ںٹی بی کی ویکسین بھی بند کردی گئی جس کی وجہ سے وہ لوگ کرونا وائرس سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ اب سوا ل یہ پیدا ہوتا ہے کہ فوری طور پر مدافعت کو کیسے مضبوط کیا جائے۔ ہومیوپیتھک میں اس کا واضح حل موجود ہے ۔ ہومیوپیتھک کا یہ نظریہ ہے کہ جسم میں جب کوئی بیماری موجود ہو تو اس سے ملتی جلتی زیادہ طاقتورمصنوعی بیماری جسم میں داخل کر دی جائے۔ یہ جسم میں پہلے سے موجود بیماری کو ختم کر دے گی اور چونکہ یہ داخل کی گئی بیماری مصنوعی ہوتی ہے لہذا یہ کچھ عرصہ بعد خود بخود ختم ہو جاتی ہے۔ مندرجہ بالا بحث کے بعد جن لوگوں کا مدافعتی نظام وراثتاً کمزور ہے ان کو Carcinosin 200کی ایک خوراک دی جائے۔ یہ وراثتی طور پر مدافعتی کمزوری کو دور کر دے گی۔ دوسری دوا Tuberculinum 1M ہے یہ Respiratory tractکے لیئے مدافعت بڑھا دیتی ہے۔ اور تیسری دوا Sulfur ہے۔ یہ قدیم زمانے سے باہر سے حملہ آور ہونے والے وائر س اور بیکٹیریا کو روکتی ہے۔ علاوہ ازیں Inflenzinum اور Malaria off. سے بھی مدد لی جا سکتی ہے۔ جن لوگو ں کو علامات ظاہر ہو جائیں ان کو ان ادویات کے ساتھ ساتھArsenic album 200اور Rhus tox.200باری باری دے جائیںتو ان کی بخار کی علامات دور ہو جائیں گی اور جن لوگوں کو سانس لینا مشکل ہو جائے یا جو مریض Ventilator کی طرف جا رہے ہو ں انہیں Lachesis200، Lycopodium200اور Carbo veg.200اسی ترتیب سے بار بار استعمال کروائی جائے تو وہ سانس کی دشواری سے محفوظ ہو جائیں گے۔ حکومت اور Clinical Labوالوں کو یہ تجویز ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ مریض کے پھیپھڑوں سے مواد حاصل کرکے ہومیو پیتھک طریقے کے مطابق دوا تیار کی جا سکتی ہے۔ جو کرونا وئرس سے حفاظت کے طور پر اور علاج کے لیئے بھی استعمال ہو سکتی ہے۔ دنیا کو ہومیو پیتھک کی طرف آنا پڑے گا۔ ہومیو پیتھک ایک قدرتی علاج ہے اور ہومیو پیتھک ہی اس بیماری سے نجات دلا سکتی ہے۔ تمام ہومیو پیتھک ڈاکٹرز سے بھی اپیل ہے کہ وہ موجودہ آفت سے دنیا کو نجات دلانے کے لیئے آگے آئیںاور لوگوں کا مفت علاج کریں۔ اور حکومت وقت سے بھی التجا ہے کہ وہ دوسرے طریقہ علاج کے ساتھ ساتھ ہومیو پیتھی سے بھی استفادہ کرے