لاہور (خصوصی نامہ نگار) نمائندہ خصوصی وزیراعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ فحاشی و عریانی کے خلاف عمران خان کے موقف کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔ جنسی تشدد کے واقعات میں فحاشی و عریانی سبب ہے جس کے خاتمے کیلئے کوشش ہونی چاہیں۔ رمضان المبارک میں مساجد بند نہیں کی جا رہی ہیں۔ احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل ہو گا۔ وقف املاک ایکٹ کے حوالہ سے تمام مکاتب فکرکے علماء و مشائخ سے مشاورت جاری ہے۔ حکومت مدارس و مساجد کو مضبوط کرنا چاہتی ہے کمزور نہیں۔ کسی مسجد یا مدرسہ کی رجسٹریشن منسوخ نہیں کی گئی ہے۔ مدارس کی رجسٹریشن وزارت تعلیم کے ساتھ مسلسل ہو رہی ہے۔ قوم کو مضان المبارک اور عید کے ایک چاند کا تحفہ دیں گے۔ رویت ہلال کمیٹی کا پشاور میں اجلاس اختلافات کے خاتمے کیلئے بلایا ہے۔ ایک محترم جج نے آئین کو اسلام پر فوقیت کی بات کر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ آئین پاکستان قرآن و سنت کے تابع ہے۔ یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل نے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ پریس کانفرنس میں علماء و مشائخ کی طرف سے مشترکہ طور پر احتیاطی تدابیر کا اعلان کیا گیا اور عوام الناس سے اس پر عمل کی اپیل کی گئی کہ مساجد اور امام بارگاہوں میں قالین یا دریاں نہیں بچھائی جائیں گی۔ صاف فرش پر نماز پڑھی جائے گی۔ اگر کچا فرش ہو تو صاف چٹائی بچھائی جا سکتی ہے۔ جو لوگ گھر سے اپنی جائے نماز لا کر اس پر نماز پڑھنا چاہیں، وہ ایسا ضرورکریں۔ نماز سے پیشتر اور بعد میں مجمع لگانے سے گریزکیا جائے۔ جن مساجد اور امام بارگاہوں میں صحن موجود ہوں وہاں ہال کی بجائے صحن میں نماز پڑھائی جائے تو زیادہ بہتر ہے۔ 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگ، نابالغ بچے اور کھانسی، نزلہ، زکام وغیرہ کے مریض مساجد اور امام بارگاہوں میں نہ آئیں۔ مسجد اور امام بارگاہ کے احاطہ کے اندر نماز اور تراویح کا اہتمام کیا جائے۔ سڑک اور فٹ پاتھ پر نماز پڑھنے سے اجتناب کیا جائے۔ اگر رمضان کے دوران حکومت یہ محسوس کرے کہ ان احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں ہو رہا ہے یا متاثرین کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے تو حکومت دوسرے شعبوں کی طرح مساجد اور امام بارگاہوں کے بارے میں علماء و مشائخ کے ساتھ مشاورت سے نظر ثانی کر سکتی ہے۔ قبل ازیں اجلاس اور پریس کانفرنس میں مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا نعمان حاشر، مولانا محمد اسلم صدیقی، مولانا اسد اللہ فاروق، علامہ کاظم رضا، علامہ طاہر الحسن، مولانا حنیف بھٹی، علامہ غلام اکبر ساقی، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا زبیر عابد، مولانا عبد القیوم، قاری مبشر رحیمی، مولانا اسلم قادری، مولانا طلحہ صدیقی، قاری عصمت اللہ معاویہ، مولانا حبیب الرحمن عابد، قاری کفایت اللہ، قاری عبد الحکیم اطہر، مولانا اسلام الدین، مولانا عبد الغفار فاروقی، قاری فیصل، حمزہ طاہر الحسن، مولانا منیب الرحمن حیدری اور دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کا رمضان المبارک میں احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے رمضان المبارک میں عبادت اور احتیاط کو ساتھ ساتھ رکھنا ہے۔ کرونا کی تیسری لہر انتہائی خطرناک ہے۔ ہمیں رجوع الی اللہ اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ اس سے بچنا ہے۔ علماء و مشائخ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے جنسی تشدد کے واقعات اور فحاشی و عریانی کو سبب قرار دینا درست اور حقیقت پر مبنی موقف ہے۔ یونیسف اورکئی یورپی اور امریکی تحقیقاتی ادارے اس بارے میں نشاندہی کر چکے ہیں۔ لیکن افسوس کہ ایک مخصوص طبقہ کے چند خواتین و حضرات نے وزیراعظم پاکستان کے موقف کے خلاف ایک مہم شروع کر رکھی ہے۔ جنسی زیادتی کے واقعات کا ذمہ دار نہ کسی طور پر عورت کو ٹھہرایا گیا ہے اور نہ ہی ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ اسلام نے جو مقام عورت کو دیا ہے وہ کسی اور نے نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کا مؤقف پوری قوم کی ترجمانی ہے۔