پاکستان اور روس کے مابین تعلقات میں پیش رفت معاشی اور دفاعی ترقی کے ضمن میں نئے دور کا آغاز ہے اس سلسلے میں روسی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد اس حوالے سے اہم ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان برسوں سے جاری مذاکرات رابطوں افغان عمل میں نمایاں کردار مختلف امور پر ہم آہنگی سمیت کئی پیش رفتیں پہلے ہو چکی ہیں اور اب دو طرفہ تعلقات نیا رخ اختیار کریں گے اہم امر یہ ہے کہ پاکستان اور روس کے تعلقات میں پیشرفت کا اہم محرک افغانستان کے حالات اور غیر ریاستی عناصر سے جڑے خطرات ہیں پاکستان نے روس سے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل پر اتفاق کیا ہے اس ضمن میں روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں نیز لمحہ موجود میں پاکستان روس کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم شراکت دار ہے پاکستان نے واضح کیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون میں پیش رفت ہوگی تاہم اس امر کو کسی کے خلاف جارحانہ عزائم کے طور پر نہ سمجھا جائے روس نے افغانستان میں قومی معالحت کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو سراہا اس ضمن میں اہم امر یہ ہے کہ روس نے یہ واضح کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں مختلف ملکوں کے درمیان اختلافات کو پرامن انداز سے عالمی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی دور کیا جاسکتا ہے پاکستان نے ہمیشہ معاشی ترقی اور اندرونی استحکام پر فوکس رکھا بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں پاک روس تعلقات خطے کے امن و استحکام کے ضمن میں بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہیں روس نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں کا اعتراف کیا اور سراہا ہے اس ضمن میں اہم امر یہ ہے کہ گزشتہ سال پاکستان اور روس کے درمیان باہمی تعاون تجارت کے حجم میں 46 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ سات سو نوے ملین ڈالر تک جاپہنچی ہے اہم امر یہ ہے کہ سرد جنگ میں ایک دوسرے کے حریف رہنے والے دونوں ممالک ایک دوسرے کی قوت اور کمزوریوں کے بارے میں پوری طرح باخبر ہیں ایک ایسے وقت میں جب خطے میں جاری کشیدگی نت نئے بدلتے حالات میں دنیا کو تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے تو دونوں ملک روس اور پاکستان کے تعلقات میں مضبوطی کے نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں اس سلسلے میں روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان امن مذاکرات کے لیے بھی اہم کردار ادا کیا تھا نیز یہ بھی کہا کہ روس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اس ضمن میں ہر ممکن طریقے سے معاونت فراہم کی جائے گی واضح رہے کہ نئی امریکی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد امن پسند حلقوں میں صدر جو بائیڈن کے نظریات کو لے کر تشویش پائی جاتی ہے امریکہ مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا میں نئی جنگی بساط کے ضمن میں متحرک ہے امریکہ میں قیادت کی تبدیلی کے بعد بدامنی کا خطرہ اور تشویش پائی جاتی ہے عالمی افق پر اجارہ داری برقرار رکھنے کے لئے امریکی حکومت کے عزائم واضح ہیں اس سلسلے واضح امر افغان امن عمل میں اس حکومت کا مایوس کن کردار ہے سابق امریکی صدر نے افغان جنگ کے خاتمے کے لیے حکمت عملی طے کی تھی جس سے خطے میں امن کی راہ ہموار ہونے کی امید پیدا ہو چکی تھی تاہم صدر جو بائیڈن کی جانب سے معاہدے کے انحراف کے ضمن میں کشیدگی بڑھنے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں اور امن پسند حلقوں میں اس سلسلے میں شدید تشویش پائی جاتی ہے قابل غور امر یہ ہے کہ امریکہ تنازعہ کے حل ہونے کی راہ میں رکاوٹیں حائل کر رہا ہے اور روس کو بھی اس ضمن میں تشویش ہے پاکستان اور روس کے درمیان تعاون خطے کے ممالک کے لیے امید کی ایک کرن ہے اس سلسلے میں دونوں ممالک بھرپور تعاون اور ہم آہنگی کے عزائم رکھتے ہیں روس پاکستان کے ساتھ مل کر امن کے لئے اہم کردار ادا کرتا دکھائی دے رہا ہے ایک ایسے وقت میں جب بھارت پاکستان کے خلاف سازشوں اور پروپیگنڈے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے تو روس کے ساتھ نئے تعلقات کا آغاز خوش آئند امر ہے چین اور ترکی بھی پاکستان کے ساتھ مل کر خطے میں امن کے قیام کے لئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور روس کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعاون کا اظہار اس امر کی صداقت ہے کہ وہ پاکستان کی امن کے لیے دی گئی قربانیوں کا اعتراف کرتا ہے نیز روس خطے میں مثبت کردار ادا کرنے کرنے کو ترجیح دیتا ہے اس اہم امر کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ماضی کے تجربات سے سبق اور کی گئی غلطیوں کو نہ دہرا کر بیرونی خطرات سے حفاظت اس سلسلے میں روس خطے میں بیرونی مداخلت کے اثرات اور اس کے نتائج سے آگاہ ہے اور خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے
پاک روس تعلقات کا نیا موڑ
Apr 12, 2021