وفاقی پولیس اوراصلاحات

Apr 12, 2021

وفاقی دارالحکومت کو کرائم فری شہر بنانے کیلئے پولیس نے بڑے پیمانے پر اقدامات سے شہریوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ آرام سے رہیں ہم الرٹ ہیں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے وفاقی دارالحکومت میں شہریوں کی آمد و رفت کے دوران چیکنگ کے لئے قائم وہ سارے ناکے ختم کر دئیے تھے جو داخلی اور خارجی راستوں پر قائم تھے وزیرداخلہ نے وفاقی پولیس کو متحرک اور جدیدضروریات سے ہم آہنگ کرنے کے لئے نئی لیڈر شپ دی نئی قیادت نے تیزی سے روائتی پولیسنگ کا رخ ہی بدل ڈالا آئی جی قاضی جمیل الرحمن نے فورس کوڈی آئی جی آپریشنز افضال احمد کوثر اور ایس ایس پی آپریشنز ڈاکٹر تنویر مصطفیٰ جیسے پرعزم سینئر کمانڈ فراہم کی جس نے فورس کو دیرپا بنیادوں پر جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کا جو آپشن لیا وہ اس وقت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے تھکے ہوئے انداز میں گشت کا وہ فرسودہ طریقہ کار ختم کردیا اس کی جگہ پولیس کے پیدل، سائیکل، موٹر سائیکل اور تیزرفتار گاڑیوں کے گشت کا سسٹم لاگو کردیا جس سے سٹریٹ سے ہائی وے تک مربوط پولیسنگ شروع ہو گئی ہے اسلام آباد جو کبھی بابوئوں اور پھر تھوڑی سی آبادی کے حامل چند سیکٹروں کا شہرکہلاتا تھا اسے دو ہزار کی نفری سے چلایا جاتا تھا وہی اسلام آباد آج ماڈرن شاپنگ مالز، مارکیٹوں اور رہائشی و کمرشل علاقوں کی صورت میں بہت زیادہ پھیل گیا ہے اس شہر میں بہت زیادہ تعمیرات جاری ہیں زمینوں پر قبضے، شہریوں کو طرح طرح سے جھانسہ دے رقوم بٹورنے، بوگس چیک دینے، دھوکہ دہی کرنے کے بڑے بڑے واقعات ڈکیتی، چوری اور سٹریٹ کرائم کی وارداتوں کوبھی پیچھے چھوڑ گئے ہیں وفاقی پولیس کا ڈھانچہ شہریوں کے لئے ون ونڈو ضرور ہے لیکن کمیونٹی پولیسنگ کے بغیر آگے بڑھنا بھی مشکل ہو تا ہے اچھے اور معاملات سلجھانے کی صلاحیت کے حامل شہریوں کی شرکت سے کئی مسائل تیزی سے بھی حل ہو جاتے ہیں وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ پولیس سسٹم میں بہتری کا خواب دیکھا آج اسے وفاقی پولیس میں نت نئے اقدامات سے عملی تعبیر ملنے لگی ہے ایس ایس پی آپریشنز ڈاکٹر تنویر مصطفیٰ نے اپنی ذمہ داریاں شہریوں کے درمیان رہ کر ادا کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے اس سے کمیونٹی پولیسنگ کو بھی ایک نیا رخ ملا ہے انویسٹی گیشن اور آپریشن پولیس کو باہم مربوط کرنے سے رزلٹ بھی حوصلہ افزا آئیں گے تھانہ ترنول، تھانہ سہالہ، تھانہ کورال ،تھانہ نیلور ، تھانہ لوہی بھیر میں وہ علاقے شامل ہیں جہاں اسلام آباد نئی تعمیرات سے پھیل رہا ہے نجی ہاوسنگ سوسائٹیوں کی سرگرمیوں میں ان تھانوں کی حدود میں جہاں شہر پھیلتا جا رہا ہے وہیں لوگوں جی زمینوں پرناجائز قبضے، رقم کے لین دین کے تنازعات اس قدر زیادہ ہیں جن کی وجہ سے قتل اور اقدام قتل کے ان گنت واقعات ہوچکے ہیں اس صورتحال سے بہتر طور پر نمٹنے کیلئے وفاقی پولیس کی حکمت عملی، گشت، انویسٹی گیشن، کمیونٹی کی شرکت دیگر تھانوں کی کرائم فائٹنگ اور واچ اینڈ وارڈ سے مختلف ہونی چاہئے سینئر کمانڈ اور شہریوں میں روابط سے ہمیشہ مثبت نتائج سامنے آتے ہیں پولیس نے ہر چھوٹے سے چھوٹے اور بڑے سے بڑے کرائم سے نمٹنے کیلئے اپنے الگ شعبے بنائے ہیں جن میں تعینات فورس اپنی اپنی کارکردگی بھی دکھاتی ہے سیکیورٹی ڈویڑن، آپریشنز ڈویڑن ، ٹریفک ڈویڑن ، انویسٹی گیشن سارے شعبے اپنی اپنی حدود میں ذمہ داریاں انجام دینے میں مصروف ہیں شہرکا ایک بڑا حصہ ریڈ ذون میں تبدیل ہے جبکہ شہر کے پارک اور تفریح گاہیں اسی طرح کی پولیسنگ چاہتے ہیں جیسے پولیس نے ایک عام سٹریٹ سے  ہائی وے مانیٹرنگ تک کے سکواڈ بنائے گئے ہیں تھانہ کوہسار کے ای سیون، ایف سیون اور ایف سکس کے پوش سیکٹر ز کے ساتھ ساتھ دیگر سیکٹروں میں بھی پولیس کے تیز رفتار گشت کی ضرورت ہے تاکہ کوئی علاقہ بھی ایسا نہ ہو جہاں جرائم پیشہ عناصر شہریوں کو پریشان کر پائیں اسلام آباد میں جب سارے ناکے اچانک ختم ہو گئے تو ایس ایس پی آپریشنز ڈاکٹر تنویر مصطفیٰ نے ان ناکوں کے علاقے میں نہ صرف سرچ اینڈ کومبنگ آپریشن شروع کردئے بلکہ پولیس کا گشت بھی تسلسل سے شروع کردیا تاکہ شہریوں کو نہ صرف ڈکیتی، سٹریٹ کرائم سے بچایا جائے بلکہ خواتین کو ہراسانی سے محفوظ بنایا جاسکے وفاقی پولیس نے موثر پولیسنگ کے لئے سیف سٹی پر اپنا انحصار بھی بڑہا لیا ہے جس کے مطابق فورس کے افسروں اور اہلکاروں کی گشت ڈیوٹی ترتیب دی جاتی ہے 15 پولیس سے بھی کرائم کی وارداتیں روکنے کے لیے مدد لینا خوش آئند ہے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی پولیس کی قیادت اپنی فورس کے اس مربوط پن کو اجاگر بھی کرے تاکہ پولیس سسٹم میں بہتری کے لئے اقدامات سے عام شہری کو بھی معلومات ہوں اسلام آ باد کے تین اہم این اے اسد عمر، علی نواز اعوان اور راجہ خرم نواز جہاں منتخب عوامی نمائندگان ہیں وہیں تحریک انصاف اسلام آباد ریجن کے صدر فرید رحمٰن پارٹی سربراہ ہیں وفاقی پولیس کو اسلام آبادکو ہر طرح کے فراڈ یوں سے پاک کرنے کے لئے ان شخصیات کا بھی تعاون لینا چاہیے تاکہ وزیراعظم عمران خان کا ویڑن تبدیل شدہ وفاقی پولیس میں اور زیادہ نمایاں ہوسکے۔

مزیدخبریں