مجبور و محکوم کشمیر کی داستانِ الم

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ دو روز میں سرچ آپریشن کے دوران سات کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا ۔ بھارتی فوج، سی آر پی ایف اور پولیس نے مختلف مقامات پر مشترکہ کارروائیوں میں کشمیری نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں سات کشمیری مجاہدین شہید ہو گئے۔ سرچ آپریشن کے دوران میں موبائل سروس بند رہی۔ وفاقی وزیر برائے امور کشمیر وگلگت و  بلتستان علی امین گنڈاپور نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کی جانب سے انسانیت سوز مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم بند کرائے۔
یوم پاکستان پروزیر اعظم عمران خان کے نام بھارتی وزیر اعظم کے خط میں پاکستان کے عوام کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار اور خطے میں قیام امن کی خواہش محض دھوکہ ثابت ہوئی ہے، جس کی بڑی مثال مقبوضہ وادی میں نہتے اور مظلوم کشمیریوں پر بھارتی فوج کے ظلم و جبر کا نہ رکنے والا سلسلہ ہے ۔ وادی میں 90 لاکھ کشمیریوں کو کنٹرول کرنے کے لئے سات لاکھ بھارتی فوج متعین ہے، جو کشمیریوں کی معمول کی نقل وحرکت پر بھی گہری نظر رکھتی ہے ۔ کالے قوانین کے تحت بھارتی فوج سرچ آپریشن کی آڑ میں جہاں اور جب چاہتی ہے، کشمیری مردوں ،بچوں اور خواتین کو اٹھا لیتی ہے ،بعد ازاں اغوا شدگان کو مختلف ٹارچر سیلوں میں بند کر کے ان پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے جاتے ہیں ۔بنیادی انسانی حقوق کی اس کھلی خلاف ورزی پر بھارت سرکار کو عالمی برادری کی سخت مذمت کا سامناتو ہے مگر اخلاقی اقدار سے عاری مکار بھارتی حکام اس پر شرمندگی محسوس کرنے کے بجائے یہ مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اس پر سراپا احتجاج تو ضرور ہیں مگر کشمیریوں کو بھارتی جبر سے نجات نہیں مل رہی۔ لداخ میں چینی فوجیوں کے ہاتھوں ذلیل ورسوا ہونے والی بھارتی فوج مقبوضہ وادی میں نہتے کشمیریوں پرظلم کی بد ترین تاریخ رقم کر رہی ہے۔ گذشتہ دودنوں میں بھارتی سورمائوں نے سری نگر میں سرچ آپریشن کے دوران سات کشمیری مجاہدین کو تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا، جس پر مقبوضہ وادی سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں میں غم وغصہ کی لہر دوڑگئی ہے۔ پاکستان کے عوام بھی اس بھارتی بربریت پر سراپا احتجاج ہیں ، حکومت پاکستان کی جانب سے بار بار توجہ دلانے کے باوجود اقوام متحدہ ایسا عالمی ادارہ جس کے قیام کا بنیادی مقصد ہی دنیا بھر کے مظلوموں کوانصاف دلانا اوردنیا میں امن قائم کرنا ہے، چاہے اس کے لئے اسے کسی علاقے میں فوج کشی ہی کیوں نہ کرنی پڑے ،وہ مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم سے آگاہ ہونے کے باوجود، کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق، حق خود ارادیت  دلانے پر آمادہ نظر نہیں آتا ۔ حالیہ کور کمانڈر کانفرنس میں مقبوضہ وادی میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے نہ رکنے والے سلسلہ پر غور کرنا خوش آئند ہے۔ اس موقع پر افواج پاکستان کی جانب سے نہتے کشمیریوں سے بھر پور اظہار یک جہتی کیاگیا اور اس عزم اور عہد کااعادہ کیا گیا کہ پاکستان حصول آزادی تک کشمیریوں کی سیاسی اور اخلاقی مددجاری رکھے گا۔بھارت کی جانب سے ایل او سی پر جنگ بندی معاہدہ کی تجدید کے بعد حالات کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ کور کمانڈر کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورت حال کا بھی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں اُمید ظاہر کی گئی کہ طویل عرصہ تک لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدہ پر عمل درآمد کے مثبت نتائج مرتب ہوسکتے ہیں ،جس سے مسئلہ کشمیر کے  منصفانہ انداز میں حل ہونے میں مدد مل سکے گی۔ افواج پاکستان کی جانب سے خطے میں قیام امن کے پس منظر میں مشاورت کا یہ سلسلہ دُوررس نتائج کا حامل ہے ، اس عمل کے اثرات سے بھارت سرکار بخوبی آگاہ ہے۔ پاکستان بھارت سرکار پر واضح کر چکا ہے کہ خطے میں قیام امن اور معاشی ترقی کا واحد حل مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق منظقی انجام تک پہنچنے سے مشروط ہے ۔ جنوبی ایشیا کے موجودہ حالات کے تناظر میں صدر جوبائیڈن کو بھی چاہیے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اپنے وعدہ کی پاس داری کر تے ہوئے بھارت کو آمادہ کریں کہ وہ جنوبی ایشیا میں بسنے والے عوام کے بہترین مفاد میں، خطے میں اپنی جارحانہ پالیسیوں کا سلسلہ بند کرے اور مقبوضہ کشمیر سے اپنی فوجوں کو واپس بلائے نیز بھارت یہ کہنے سے باز رہے کہ مقبوضہ وادی کا مسئلہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔ بھارت سرکارکو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے بار ہا وضاحت کی جا چکی ہے کہ مقبوضہ وادی متنازعہ علاقہ ہے، بھارت کا حصہ نہیں ۔ بھارت کی جانب سے 5اگست کا اٹھایا گیا اقدام، اقوام متحدہ کے امن منشور کے ہی منافی نہیں، بھارتی آئین کے بھی یکسر خلاف ہے، جو بھارت سرکار کو واپس لینا ہوگا۔ صدرجوبائیڈن یقینا کشمیری مجاہدین کے اس مؤقف سے آگاہ ہوں گے کہ کشمیر ہمارا ہے اور ہم ہر صُورت میں آزادی حاصل کر کے رہیں گے ، ہم اپنی جانی اور مالی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔ کشمیری مجاہدین کے اس دو ٹوک مؤقف کے بعد اس مسئلہ پر کسی دوسرے یا تیسرے آپشن کا ذکر مسئلہ کشمیر کی روح کے سراسر منافی ہے ، پاکستان کے لئے قابل قبول ہے۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا آج بھی وہی مؤقف ہے ،جو قیام پاکستان کے وقت تھا۔

ای پیپر دی نیشن