پاکستان میں کروناکی ویکیسن سہولت کی فراہمی کاعمل جاری ہے،اسے تیز تر بنانے کے لئے نجی شعبے کی ایک بڑی فلاحی تنظیم الخدمت کے سربراہ عبد الشکور صاحب نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ تجارتی اداروں کے بجائے فلاحی تنظیموںکو اس عمل میں شریک کیا جائے تاکہ ایک تو ویکیسن ہرشخص کی دسترس میں آ سکے اور دوسرے اس نیک کام کو مال بنانے کے لئے استعمال نہ کیا جا سکے۔انہوں نے اپیل کی ہے کہ ان کی تنظیم الخدمت کی سرگرمیاں ہر شخص کے علم میں ہیں،اس تنظیم نے زلزلے سیلاب اور ہرقدرتی آفت میں دکھی انسانیت کی خدمت کی ہے،اس انداز کی اوربھی فلاحی این جی اوز ملک میں موجود ہیں۔جن کو ویکسین کے عمل میں شریک کر لیا جائے تو معاشرے میں پھیلے ہوئے خوف اور کرونا کی وبائوں پرقابو پایا جا سکتاہے، گھروں میں والدین اور ان کے بچے تعلیم میں رکاوٹ کی وجہ سے پریشان ہیں اور تعلیمی اداروں کے مالکان اور اساتذہ اپنی جگہ پر اس اندیشے میں مبتلا ہیں کہ تعلیمی سال کو ضائع ہونے سے کیسے بچایا جا سکتا ہے۔ عبدا لشکور صاحب نے احساس پروگرام کی بھی ستائش کی ہے کہ اس نے گزشتہ برس گھر گھر پیسے تقسیم کئے، اس ادارے کو بھی ویکسین کے عمل میں شریک کیا جا سکتا ہے۔ لیکن خدا را تجارتی اداروں کے ہاتھ میں ویکیسن نہ دی جائے وہ تو لوگوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے سے باز نہیں آئیں گے۔
الخدمت نے بلا شبہ کرونا کے پچھلے سال بے کسوں کی بڑھ چڑھ کر مدد کی ہے۔گھر گھر راشن۔ راہ گیروں کے لئے ماسک اور مارکیٹوں میںسینی ٹائزرتقسیم کر کے وبا کے مضر اثرات کو کم کیا گیا۔ اب بھی الخدمت کو یہ خدمت سونپی جائے تو اسے شفاف ہاتھ کے ذریعے عوام کی ایک بڑی تعداد کو بہرہ مند کیا جا سکتا ہے۔
میں نے سرکاری اہتمام میں ویکسین کا عمل خود دیکھا ہے، حکومت نے بہت اچھے انتظامات کر رکھے ہیں اور جو کوئی ویکسین سنٹر میں پہنچ جائے وہ کسی رکاوٹ کے بغیر پندرہ بیس منٹ میں فارغ کر دیا جاتا ہے، مگر حکومت کے پاس عملے کی بہر حال کمی ہے اس لئے میری بھی رائے کہ حکومت کو اس عمل میں وسعت لانے اور خلق خدا کو کروناجیسے موذی مرض بچانے کے لئے نجی فلاحی تنظیموں پر بھروسہ کرنا چاہئے۔
جہاں تک الخدمت کی کارگزاری کا تعلق ہے تو یہ محتاج تعارف نہیں مگر اب بھی قارئیں تک اس کا مختصر تعارف پہنچانا میرا فرض بنتا ہے ۔ اللہ کے کچھ بندے جنہوں نے پچھلے رمضان المبارک میں گھر کا منہ دیکھا اور نہ ہی رواں سال انہیں گھر میں سحرو افطار کی رونقیں میسر آ سکیں گی اس لئے کہ یہ درویش گذشتہ سال بھی اللہ کی مخلوق کی مدد میں مصروف تھے اور اب کی بار بھی دکھی انسانیت کی خدمت میں مگن ہیں، ان رضا کاروں کا تعلق الخدمت فائونڈیشن سے ہے، جو رمضان المبارک کے ریلیف کا ایک بہت بڑا سلسلہ شروع کرتی ہے، ہر گھر میں امید کے دئیے روشن کرنے کے لئے الخدمت کے رضا کار صبح و شام مصروف ہیں۔ ان کے ذہنوں میں بس ایک ہی دھن سوار ہے اور وہ ہے رب کی رضا۔ کراچی سے خیبر اور گوادر سے گلگت تک ہزاروںافراد کندھوں پر راشن اٹھائے مستحق افراد کی دہلیز تک پہنچ رہے ہیں۔یہ سلسلہ محض رمضان المبارک کی حد تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ الخدمت کا سفر تو سال کے بارہ مہینے جاری رہتا ہے، یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ الخدمت کی سماجی خدمات دراصل ملک کے طول و عرض میں بسنے والے لاکھوں نادار اور بے سہارا افراد کیلئے امید کی ایک کرن ہیں، رمضان کے اختتام پر عیدالفطر آتے ہی مستحق افراد کیلئے تحائف، عید قرباں پر ضرورت مندوں کو گوشت کی فراہمی، مسیحی اور ہندو اقلیتوں کے مذہبی تہواروں کے موقع پر تحائف کی تقسیم کا سلسلہ بھی برسوں سے جاری ہے۔ الخدمت کے رضا کار ملک بھر کی جیلوں میں قیدیوں کی بہبود کیلئے کام کرتے دکھائی دیتے ہیں، کبھی انہیں معذور افراد کو آگے بڑھنے کا سہارا بنتے دیکھا جاسکتا ہے،معذور افراد کو وہیل چیئرز کی فراہمی سے لیکر انہیں ضرورت کی دیگر اشیا بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ سرد شاموں میں یہی رضا کار اپنے کندھوں پر کبھی گرم کپڑے اور بستر اٹھائے خیبر اور کشمیر کے بلند وبالا پہاڑوں میں تو کبھی انہیں برف کو چیرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔یہ اللہ کے نیک بندے قدرتی آفات میں دکھی انسانیت کی خدمت میں بھی پیش پیش رہتے ہیں۔ پاکستان جیسا ملک جہاں عام آدمی ایک ایک نوالے کو ترس رہا ہوتا ہے، جہاں صحت کے شعبے کی حالت ناگفتہ بہ ہے، جہاں دور دراز دیہاتوں سے مریضوں کو شہر کے ہسپتالوں میں لانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے، وہاں الخدمت اپنی 300 ایمبولینسز کے ساتھ موجود ہے۔ الخدمت کے تحت اس وقت ملک میں44 بڑے ہسپتال ضرورت مند افراد کی مدد میں مصروف ہیں، 66 میڈیکل سینٹرز کا ایک جال بھی الخدمت کے تحت ملک کے طول و عرض میں موجود ہے، الخدمت فاؤنڈیشن کی صحت کے شعبے میں خدمات کا اندازہ اس بات سے کرلیں کہ تھر پارکر جیسے دور افتادہ علاقے میں جہاں لوگ بھوک اور پیاس سے بلک بلک کر مر جاتے ہیں، وہاں پر نعمت اللہ خان ہسپتال تھرپارکر ایک بڑی نعمت کے طور پر موجود ہے۔ میڈیکل ٹیسٹ کا شعبہ جسے عام آدمی کی جیب کیلئے قینچی سمجھا جاتا ہے، الخدمت فائونڈیشن نے اس شعبے میں بھی عام آدمی کی بھلائی کیلئے امید کے دیپ جلا رکھے ہیں، اس وقت ملک بھر میں 116 لیبارٹریز اور 3 کولیکشن سینٹرز دکھی انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ہیں۔ کورونا وبا کے دوران جہاں الخدمت نے اپنے تمام ہسپتالوں کو آئیسولیشن سینٹرز میں بدلنے کیلئے حکومت کی مدد کی، وہیں کورونا ٹیسٹنگ کی سہولیات بھی فراہم کیں۔ یہی وجہ تھی کہ حکومت پنجاب نے الخدمت کی اس خدمت کا اعتراف کیا۔ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شمار ہوتا ہے، جہاں آبادی کے ایک بڑے حصے کو پانی کی کمی کا سامنا ہے، آلودہ اور ناقابل استعمال پانی پینے سے ہزاروں افراد ہر سال جان کی بازی ہار جاتے ہیں، الخدمت فاونڈیشن ایسے ہی افراد کیلئے کنویں، ٹیوب ویل، واٹر سپلائی اسکیم اور فلٹریشن پلانٹس کی خدمات فراہم کر رہی ہے۔تعلیم کے شعبے کو دیکھوں تو آرفن کئیر پروگرام، آرفن فیملی سپورٹ پروگرام ، الخدمت آغوش سینٹرز اور مستحق طلبا و طالبات کیلئے سکالر شپس کی صورت میں مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ 2005میں زلزلے سے متاثرہ یتیم بچوں کیلئے اٹک میں آغوش کے نام سے بویا گیا پودا آج ایک تنا ور درخت بن چکا ہے، جس کی شاخیں راولپنڈی، اسلام آباد، مری، راولاکوٹ، باغ، پشاور، مانسہرہ، دیر، ڈی جی خان، گوجرانوالہ تک پہنچ چکی ہیں، جبکہ شیخو پور ہ میں قائم آغوش سینٹر تو مخیر حضرات کیلئے موٹیوشن کا باعث بن رہا ہے، یہی نہیں بلکہ شام کے یتیم بچوں کیلئے ترکی میں بھی ایک عالی شان الخدمت آغوش سینٹرامید کا استعارہ بن چکا ہے، کراچی، مری، ہالہ اور شیخوپورہ میں آغوش سینٹر اگلے چند دنوں میں اپنے سائے میں سینکڑوں یتیم بچوں کو لے لیں گے۔
الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کی خدمات اتنی طویل ہیں کہ انہیں ایک کالم میں سمونا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ آیئے اس رمضان میں الخدمت کا ساتھ دیں تاکہ دکھی انسانیت سکھ کا سانس لے سکے۔اور حکومت اس تنظیم کو ویکسین کے عمل میں بھی شریک کر لے تو خلق خدا کی بڑھ چڑھ کر خدمت کی جا سکے گی۔
ویکیسن سہولت، عبدالشکور کا مشورہ
Apr 12, 2021