2019ء سے حکومت مخالف تحریک چلانے والی اپوزیشن نے کامیابی حاصل کر لی

اسلام آباد (نامہ نگار) متحدہ اپوزیشن نے آخر کار پونے چار سال کی جہدو جہد کے بعد تحریک انصاف کی حکومت کو آئینی طور پر ختم کر کے اپنا وزیر اعظم بھی منتخب کرا لیا ہے۔ متحدہ اپوزیشن میں شامل جماعتوں نے 2018 کے انتخابات کے بعد سے ہی پی ٹی آئی کی حکومت کو تسلیم کر نے سے انکار کر دیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) نے اس حکومت کو دھاندلی کی پیداوار قرار دیا تھا تو پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو نے اسے سلیکٹڈ حکومت قرار دیا تھا۔ جبکہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اس حکومت کو ناجائز حکومت قرار دیا تھا جس کے بعد اپوزیشن نے اس حکومت کے خاتمے کے لیے اپنی تحریک کا آغازکیا تھا۔ مولانا فضل الرحمان نے 2019ء میں ہی اس حکومت کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دیا۔ اس دھرنے میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے بھی خطاب کیا تھا جس کے بعد ایوان کے اندر اور باہر اس حکومت کے خلاف تحریک جاری رہی۔ اس دوران مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف اپنے علاج کے لیے ملک سے باہر چلے گئے، پھر مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کی بنیاد رکھی جس میں اختلافات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی اختیار کر لی تھی لیکن حکومت کے خلاف جدو جہد جاری رکھی، اس پورے عرصے میں پیپلز پارٹی کا یہ موقف رہا کہ ایوان کے اندر رہتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اس حکومت کا خاتمہ کیا جائے لیکن مولانا فضل الرحمان اسمبلی سے استعفے دینے کے حامی تھے جبکہ مسلم لیگ ن استعفوں کی حامی تو تھی لیکن تحریک عدم اعتماد کے لیے نمبر پورے ہونے کی صورت میں اس طریقہ کار کی بھی حامی تھی، آخر کار پیپلز پارٹی نے رواں سال فروری میں حکومت کے خلاف مارچ کا آغازکیا اور 7مارچ کو اسلام آباد یہاں پہنچا۔ اور مولانا فضل الرحمان نے بھی کراچی سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا اور  مسلم لیگ ن نے لاہور سے اسلام آباد تک مارچ کیا اور آخر کار 8مارچ کو وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی اور یوں 25مارچ کو سپیکر نے تحریک عدم اعتماد کے لیے اجلاس طلب کیا لیکن یہ اجلاس آگے چلتا رہا۔ یوں 10اپریل کو وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائی گئی اور عمران خان وزیر اعظم نہ رہے، اور 11اپریل کو ایوان نے میاں شہباز شریف کو پاکستان کا نیا وزیر اعظم منتخب کر لیا۔ یوں متحدہ اپوزیشن کا پونے چار سال پہلے حکومت کے خاتمے کے لیے شروع ہو نے والا سفر کامیابی پر اختتام پذیر ہوا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...