اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف نے قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان سابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔ عمران خان نے ارکان اسمبلی سے استعفوں کے آپشن پر رائے لی۔ عمران خان نے کہا کہ عوامی طاقت تحریک انصاف کی ہے، ان چور لٹیروں کے ساتھ میں کسی صورت اسمبلی میں نہیں بیٹھ سکتا۔ یہ عوام کے ٹھکرائے ہوئے لوگ ہیں میں ان سے ہاتھ بھی نہیں ملاتا۔ میرا ووٹر میرے ساتھ ہے۔ اتوار کو عوامی احتجاج بھی سب نے دیکھ لیا ہے جس سے سب کو سمجھ آ جانی چاہئے۔ اس لیے میرا فیصلہ ہے کہ میرے ارکان اپنے استعفے دے کر قومی اسمبلی کی رکنیت چھوڑ دیں۔ ارکان نے کہا کہ ہم اپنے قائد کے فیصلے کے ساتھ ہیں۔ جس کے بعد ارکان قومی اسمبلی نے استعفے ایڈیشنل سیکرٹری پی ٹی آئی عامر محمود کیانی کے حوالے کر دیتے۔ بڑی تعداد میں پی ٹی آئی ارکان نے استعفے دینے کے آپشن سے اختلاف کیا اور کہا کہ ہمیں ایوان میں بیٹھ کر ان چوروں پر نظر رکھنی چاہئے، ہم اپنے استعفے پارٹی کے پاس جمع کرا دیتے ہیں جب چاہیں یہ استعفے جمع کرائے جائیں۔ اس موقع پر عمران نے کہا کہ ہمیں عوام کے جذبات کے ساتھ چلنا ہے۔ اس لئے موجودہ قومی اسمبلی میں کسی صورت میں نہیں بیٹھیں گے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ میں قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہو گیا ہوں۔ اگر 16 ارب اور 8 ارب روپے کی کرپشن کیس والے میاں شہبازشریف بطور وزیراعظم الیکٹ یا سلیکٹ ہوں گے تو اس سے زیادہ دنیا میں پاکستان کی کیا بدنامی ہو گی۔ علاوہ ازیں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی زیر صدارت اجلاس میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کیخلاف عدم اعتماد پر کارروائی ہو چکی۔ میری رولنگ کو غیر آئینی قرار دینے پر کافی بحث ہوئی، غیر ملکی مراسلہ میرے ہاتھ میں ہے، مراسلے میں دھمکی دی گئی، عمران خان کو کس چیز کی سزادی گئی؟۔ چیف جسٹس کو مراسلہ قومی اسمبلی کی جانب سے بھیج رہا ہوں۔ پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آج کوئی کامیاب ہو گا اور کوئی آزاد ہو گا، ایک خودی کا راستہ اور ایک غلامی کا، قوم کے سامنے 2 راستے ہیں، ایک اختیار کرنا ہوگا، ان کا مشکور ہوں جن لوگوں نے وفاداری تبدیل نہیں کی آج ایک آئینی عمل اختتامی مرحلے تک پہنچنا ہے، تحریک انصاف کی سوچ لوگوں کے دلوں میں پیوست ہو چکی، تاریخ گواہ ہے ان میں کوئی ہم آہنگی نہیں، اس اتحاد میں بینظیر بھٹو کی کردار کشی کرنے والے ہیں۔ ایم کیو ایم ان کے ساتھ بیٹھ گئی جن کو 4سال کوستے رہی، ایک بہت بڑا منصوبہ ہم پر مسلط کیا جا رہا ہے، کچھ سر جھکانے اور کچھ سر اٹھا کر جینے کا ارادہ کر کے آئے ہیں۔ بعدازاں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے وزیراعظم کا انتخاب کرانے سے معذرت کر لی، ان کا کہنا تھا کہ میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ میں اس کارروائی کا حصہ بنوں، قاسم سوری نے بھی ایوان کی کارروائی ایاز صادق کے حوالے کرتے ہوئے سپیکر کی نشست چھوڑ دی۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کی اتحادی جی ڈی اے نے قومی اسمبلی سے استعفیٰ نہ دینے کا اعلان کیا۔ جی ڈی اے رکن اسمبلی سائرہ بانونے کہا کہ ہم تین ارکان اسمبلی استعفیٰ نہیں دیں گے۔ تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے عوامی رابطہ مہم اور جلسے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اجلاس میں سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ اسمبلی سے استعفے دے دیئے ہیں، پارلیمنٹ نہیں جائیں گے، تحریک انصاف اب عوامی سطح پر نئے انتخاب کا دبائو ڈالے گی۔ تحریک انصاف کی مقبولیت سے تمام جماعتیں خوفزدہ ہیں، دوبارہ پارلیمنٹ میں دوتہائی اکثریت لے کر جائیں گے۔ اتحادی حکومت میں بلیک میل ہوتے رہے، آئندہ اتحادیوں کو ساتھ ملاکر حکومت نہیں بنائیں گے۔ بیساکھیوں کے سہارے حکومت ملی، کھل کر کام کرنے کا موقع نہیں ملا، اب پارٹی سے وفاداروں کو ہی ٹکٹ دے کر کامیاب بنائیں گے۔ دوبارہ اقتدار میں آکر ہارس ٹریڈنگ کا راستہ ہمیشہ کیلئے بند کروں گا۔ اقتدار جانے کا دکھ نہیں اپنے ہی افراد کے دھوکہ دینے سے دکھ ہوا، پہلے سے زیادہ مضبوط ہوکر ایوان میں آکر بیٹھیںگے۔ عمران خان نے ٹویٹ میں کہا ہے ہم فوری الیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔ آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے کہ عوام فیصلہ کریں۔ صاف شفاف الیکشن سے فیصلہ کیا جائے کہ عوام کسے وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔ کل بدھ کو پشاور میں بعد نماز عشاء جلسہ کروں گا۔ چاہتا ہوں تمام لوگ جلسے میں آئیں، پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر وجود میں آیا تھا۔ پاکستان غیرملکی طاقتوں کی کٹھ پتلی ریاست کے طور پر نہیں بنایا گیا تھا۔ پی ٹی آئی رہنما علی حیدر زیدی نے ٹوئٹر پر جاری ایک پیغام میں کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان 17 اپریل کو کراچی آرہے ہیں، عمران خان کراچی میں تاریخی جلسے سے خطاب کریں گے۔ قائم مقام سپیکر قاسم سوری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ارکان کے استعفے مجھے موصول ہوچکے ہیں۔ میں استعفے منظور کرکے الیکشن کمشن کو بھجوا دوں گا۔تحریک انصاف کے 136 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے پارٹی سیکرٹریٹ کو موصول ہوئے ہیں جن میں چیئرمین عمران خان وائس، چیئرمین شاہ محمود قریشی، سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر، سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے استعفے بھی شامل ہیں۔
تحریک انصاف کا قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان : فوری الیکشن کرائے جائیں : عمران
Apr 12, 2022