متحدہ اپوزیشن کا صدر کے  مواخذے کا عندیہ 

Apr 12, 2022


پی ٹی آئی کے اقتدار کے خاتمہ کے بعد متحدہ اپوزیشن کی نئی حکومت نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف بھی آئین کی دفعہ 47 کے تحت مواخذے کی تحریک پارلیمنٹ میں لانے کا فیصلہ کیا ہے جس پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک کے لئے صدر پر چارج شیٹ عائد کرنا لازمی تقاضہ ہوتا ہے جبکہ مواخذے کی تحریک کی منظوری دوتہائی اکثریت سے ہو پاتی ہے۔ چارج شیٹ کے لئے تو حکومتی بنچوں کے پاس یقیناً کافی مواد موجود ہے کیونکہ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کے فیصلہ میں وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک مسترد کرنے کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دینے کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم اور صدر کے اسمبلی توڑنے کے اقدام کو بھی غیر آئینی قرار دیا جا چکا ہے۔ اس تناظر میں چارج شیٹ میں کہا جا سکتا ہے کہ صدر مملکت آئین و قانون کی سنگین خلاف ورزی کے مرتکب ہو کر اپنے آئینی منصب کی پاسداری نہیں کر پائے۔ تاہم اب چونکہ پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی اپنی نشستوں سے مستعفی ہو چکے ہیں اس لئے مواخذے کی تحریک پر پارلیمنٹ کے مجموعی ارکان کی دوتہائی اکثریت کے ووٹ حاصل کرنے کا قانونی تقاضہ پورا نہیں ہو پائے گا اور حکومت کو صدر کے مواخذے سے پہلے قومی اسمبلی کی خالی ہونے والی نشستوں پر انتخابات کرانا ہوں گے۔ اس طرح صدر مملکت کے سر سے مواخذے کی تحریک والا خطرہ وقتی طور پر ٹل گیا ہے۔ اگر پی ٹی آئی کے فیصلہ کے تحت صدر مملکت خود ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہو جاتے ہیں تو پھر ان کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کرنے کی نوبت ہی نہیں آئے گی اور صدر کے منصب پر مروجہ قانونی اور آئینی طریق کار کے مطابق نیا انتخاب عمل میں آ جائے گا تاہم عارف علوی صدر کے منصب پر برقرار رہے تو انہیں بہرصورت مواخذے کی تحریک کا سامنا کرنا پڑے گا اور اسمبلی کی خالی نشستوں کے انتخاب کے بعد یہ تحریک پارلیمنٹ میں آئے گی تو اس کی دوتہائی اکثریت کے ساتھ منظوری چنداں مشکل نہیں رہے گی۔ توقع کی جانی چاہیے کہ نئے دور حکومت میں ذاتی سیاسی انتقام والی سوچ کے برعکس آئین و قانون کی عملداری و پاسداری کو ہی مقدم رکھا جائے گا اور بہترین جمہوری اقدار کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیا جائے گا۔ 

مزیدخبریں