عمران ملک کوسیاسی جونکوں سے پاک کریں ''

 عکس خیال … محمد حفیظ
mh_mughal3@hotmail.com
ویسے اس میں کوئی مضائقہ نہیں اور یہ ہونا بھی چاہیے کہ ہماری زندگی کی ابتدااور انتہا اسی پر ہوتی ہے وہ یہ کہ ہمیں زندگی کے کسی بھی کام میں دین اسلام کو فوقیت دینی چاہیے اور اللہ اور اس کے پیارے حبیب? کا نام لے کر ہر اچھا کام شرع کرنا چاہیے۔  سابق وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب اسمبلی کے الیکشن کے امیدواروں کے چناو کیلئے جس طرح ایک ایک امیدوار سے انٹرویو  کیا ہے میرے خیال پاکستان کی سیاسی تاریخ میں  یہ اپنی نوعیت کا واحد عمل ہے اور اس کو آج ہر کوئی خوش آئند تصور کر رہا ہے۔ ابتدا میں ہم نے یہ بھی سنا تھا یہ کس طرح ممکن ہے کہ خان صاحب ایک ایک کا انٹرویو کریں مگر اس  بہادر نے یہ کام بھی ممکن کر دکھایا۔ اب اس انٹرویو میں چونکہ خان صاحب خود ہی سوال تشکیل دیتے ہیں خود ہی نمبر دیتے ہیں اور امیدواروں پاس یا فیل کریں گے۔ ہمیں یہ بھی امید ہے کہ  ان امیدواروں کی ذہنی صلاحیت کے ساتھ یقینا انکا کردار اور بیک گراونڈ بھی چیک کر رہے ہیں لیکن اگر وہ اپنے سوالنامے میں (اگر یہ سوال پہلے شامل نہیں ہیں تو) یہ سوال بھی شامل کر لیں جو تو اچھے اور پارٹی کے موزوں امیدواروں کے چناو میں اور آسانی ہو جائے گی۔ 
1. ان سے ان کے ماضی کے بارے میں ضرور سوال کریں کہ کیا کبھی کسی جرم میں وہ تھانے گئے ہیں ؟ کیا ان کے خلاف کبھی مقدمہ بنا ہے اگر بنا ہے تو کس بنیاد پر؟ 2 انکے کردار کے بارے تو یقین اور پہلے سوال کیا جاتا ہو گا جس کی تصدیق کے لیے علاقے کے چند غریب لوگوں سے ان کے بارے ضرر تسلی کریں جی ہاں غریب لوگوں سے وہ ان امیدواروں کے بارے میں جو تاثرات دیں وہ یقینا تعصب سے پاک ہوں گے ان میں کسی قسم کا لالچ کا عنصر شامل نہیں ہو اس طرح غریبوں کو یہاں سے اہمیت مقام اور عزت ملنی شروع ہو جائے گی۔3. تعلیم کو انکے لئے گریجوایشن  سطع کو لازمی قرار دیں تاکہ وہ لوگوں کے مسائل کو اچھی طرح سمجھ سکیں۔ اپنے حقوق فرائض میں تمیز ہو سکے یقین کریں۔ہم وثوق سے کہہ سکتے ہیں اس وقت کے امیدواروں کو حقوق اور فرائض تمیز ہی نہیں ہے کہ حق کیا ہوتا ہے اور فرض!! 4. انٹرویو کے دوران ان سے آیت الکرسی اور دعائے قنوت کو لازمی قرار دیں جو نماز  کا لازمی حصہ ہے۔ ان کے علاوہ دیگر بیشمارامور ہیں جن سے ان کی قابلیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔  جیسے علاقے کی ترقی میں!  لوگوں کے مسائل حل کرنے میں اور اہل علاقہ میں ان کا کتنے فی صد وقت گزرتا ہے۔ یہ چند ایک وہ بنیادی سوالات ہیں جن سے بیشمار امیدوار خود ہی پیچھے ہٹ جائیں گے اور اس سے فکر کی کوئی بات نہیں موجودہ وقت میں لوگوں کا اعتماد اس حد تک اپنے کپتان پر بنا ہوا ہے کہ اگر وہ کسی کھمبے کو بھیبکھڑا کر دے تو لوگ اس کے نام پر اس کو ووٹ دیں گے۔  اب بھی وقت ہے اگر خان نے واقعتا اس ملک کو خرافات سے پاک کرنا ہے ان لوگوں سے جان چھڑانی جو اپنے آپ کو الیکٹیبل یا خاندانی یا ورا ثتی سیاسی کہتے ہیں یہی  وہ ہیں جو ہمارے ملک کا خون چوسنے کی جونکیں ہیں۔ ابھی یہ وقت ہیں کہ ملک کو ان پاک کر دیں ورنہ بہت مشکل ہو جائے گی۔ اللہ ہماری مدد فرمائے! آمین

ای پیپر دی نیشن