کراچی(کامرس رپورٹر) بیرونی ادائیگیوں میں مشکلات کا شکار دنیا کی کئی ابھرتی ہوئی معیشتیں شرح سود میں اضافے اور عالمی سطح پر کمزور معیشت کی وجہ سے اگلے سال قرضوں کے حوالے سے بحرانی کیفیت کا شکار ہوسکتی ہیں۔ غیرملکی ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کئی کمزور معیشتوں کو کووڈ-19 کی عالمی وبا اور یوکرین میں جنگ کے بعد دو طرفہ اور عالمی اداروں کی جانب سے مالی امداد پر اثر پڑا ہے۔ ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کے بانڈ 2024 میں مجموعی طور پر 30 ارب ڈالر کے ہوجائیں گے جو رواں برس کے مقابلے میں بہت زیادہ 8.4 ارب ڈالر کا اضافہ ہے اور اگر قرض دہندگان فوری طور پر قرض فراہم نہ کرسکے تو اس سے کمزور ممالک کے لیے مزید مشکلات ہوں گی۔ واشنگٹن میں رواں ہفتے عالمی بینک اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے شیڈول اجلاس میں کمزور معیشتوں کو قرض کے خطرات سے نمٹنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ابھرتی ہوئی معیشتوں کے لیے دنیا بھر میں قرضوں کی مارکیٹ تک رسائی میں کوئی مسئلہ سامنے نہیں آیا اور رواں برس اب تک بانڈز کا اجرا ریکارڈ سطح پر بلند رہا۔لندن میں قائم نائنٹی ون کے ایمرجنگ مارکیٹس کے عہدیدار تھائس لوو نے کہا کہ تیونس، کینیا اور پاکستان جیسے ممالک کے لیے اگر مارکیٹ نہیں کھل جاتی ہے تو فنڈرکے لیے متبادل ذرائع کی ضروت ہوگی۔دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ سرمایہ کار کینیا کے لییجون 2024 میں 2 ارب ڈالر بانڈ کے خطرات سے پریشان ہیں۔تیونس کو قرضوں کا مسئلہ کینیا سے پہلے درپیش تھا، جس کے 50 کروڑ یورو کے بیرون ملک بونڈ اکتوبر اور 85 کروڑ کا دوسرا بونڈ فروری میں جاری تیار ہوگا۔ریٹنگ ایجنسی فچ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سی سی سی کی درجہ بندی میں شامل ممالک کو دیوالیہ کے ’حقیقی خطرات‘ درپیش ہیں۔ ایتھوپیا اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کے لیے مذاکرات کر رہا ہے اور 2024 ایک ارب ڈالر مالیت کا بانڈ جاری کرے گا جبکہ سرمایہ کار مزید توسیع کی پیش کش کر رہے ہیں۔