لاہور شہر کو جمعہ کے روز گھٹائوں نے اپنی لپیٹ میں لیا اور کچھ ہی دیر بعد لاہور شہر جل تھل ہونے سے موسم خوشگوار ہوگیا۔ دوپہر بارہ بجے بارش نے زور پکڑا اور پھر جو ابر کرم برسا تو نشیبی علاقوں سمیت پوش علاقے بھی زیر آب آگئے، سڑکیں نہروں کا منظر پیش کرکے ضلعی انتظامیہ اور واسا سمیت متعلقہ اداروں کی بے بسی کا مذاق اڑانے لگیں۔ سارا دن لوگ اپنی گاڑیوں ور موٹر سائیکلوں کو دھکے لگاکر ضلعی انتظامیہ کی نااہلی کا رونا روتے رہے۔ گھنٹوں جاری رہنے والی بارش سے شہر کا نطام درہم برہم ہوگیا اور شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ عوام کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نکاسی آب کے مناسب انتظامات کرے تاکہ وہ سکون کا سانس لے سکیں۔
دوسری جانب واسا اہلکاروں کا کہنا ہے کہ بارش رحمت ہے اور گٹروں کے ڈھکن اٹھا دئیے گئے ہیں پانی اپنی مرضی سے ہی جائے گا۔
عرصہ دراز سے لاہور شہر کے نشیبی علاقوں میں بارش کا پانی جمع ہوجانا روائیت بن چکا ہے تاہم جدید آلات، افرادی قوت اور فنڈز ہونے کے باوجود پوش علاقوں میں بھی پانی جمع ہوجانا ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔