”بلدیاتی نظام قبول نہیں“ سندھی وفاقی وزرائ‘ پیپلز پارٹی سندھ کونسل

Aug 12, 2011

سفیر یاؤ جنگ
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ + وقت نیوز) ایوان صدر میں گذشتہ روز سندھ کی صورتحال پر ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سندھ سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزرا خورشید شاہ‘ نوید قمر‘ میر ہزار خان بجارانی‘ مولابخش چانڈیو نے شرکت کی۔ قابل اعتماد ذرائع کے مطابق اجلاس میں سندھ سے تعلق رکھنے والے وزرا نے سندھ میں کمشنری نظام کے خاتمے پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس فیصلے سے اندرون سندھ پیپلز پارٹی کی ساکھ کو دھچکا لگا ہے اور قوم پرست عناصر کو صورتحال سے فائدہ اٹھانے کا موقع مل رہا ہے۔ وزرا نے اس رائے کا اظہار کیا کہ ایم کیو ایم کراچی میں قیام امن کے لئے بھی تعاون نہیں کر رہی۔ کمشنری نظام کی بحالی سے ایم کیو ایم کو تو سیاسی فائدہ پہنچا ہے لیکن پیپلز پارٹی کو نقصان پہنچا۔ ذرائع کے مطابق صدر نے بتایا کہ ایم کیو ایم کو بات چیت کے ذریعہ اعتماد میں لیا جا رہا ہے۔ ملاقات میں سندھ کے وفاقی وزرا نے بلدیاتی نظام کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ سندھ میں یہی نظام رہا تو سندھی عوام قبول نہیں کریں گے‘ سندھ کے وفاقی وزرا کا استدلال۔ سندھی عوام کمشنری نظام کی بحالی چاہتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے معاملے میں پراپیگنڈا بند کیا جائے‘ میں اور پیپلز پارٹی سندھ کی تقسیم کا سوچ بھی نہیں سکے۔ سندہ کی تقسیم سے متعلق مخالفین پراپیگنڈا کر رہے ہیں‘ پورے سندھ میں ایک ہی بلدیاتی نظام ہو گا‘ تمام سیاسی پارٹیوں سے مشاورت کی جائے گی۔ ادھر سندھ کونسل کا اجلاس منعقد ہوا‘ ممبران سندھ کونسل نے کمشنری نظام کے خاتمے پر احتجاج کیا ہے۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو سندھ بھر میں سرگرم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر سندھ ذوالفقار مرزا نے کہا کہ قوم پرست اپنے آپ کو کیش کروا رہے ہیں‘ پارٹی کو مضبوط کرنے کے لئے سندھ بھر میں جلوس اور ریلیاں نکالی جائیں۔ اجلاس کی صدارت وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کی۔ ذوالفقار مرزا نے مزید کہا کہ قوم پرستوں کے حملوں کا جارحانہ جواب دیا جائے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی نظام کے حوالے سے پیپلز پارٹی کو مجرم قرار دینے کی کوشش کی گئی۔ سندھ کی خدمت صرف پیپلز پارٹی نے کی۔ پیپلز پارٹی پر الزامات لگانا درست نہیں‘ بلدیاتی نظام کی بحالی سندھ کی تقسیم نہیں ہے۔
کراچی (خصوصی رپورٹر) اے این پی‘ سنی تحریک اور جماعت اسلامی نے سندھ کی قوم پرست جماعتوں کی جانب سے صوبہ سندھ میں کمشنری اور بلدیاتی نظام کے نفاذ کے خلاف کی جانے والی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ جمعرات کو سندھ بھر کی قوم پرست جماعتو ں کے رہنماﺅں کے 12 رکنی وفد نے جلال محمود شاہ کی سربراہی میں سنی تحریک کے مرکز پر ان کے مرکزی رہنما محمد شکیل قادری‘ مطلوب اعوان ‘ فہیم الدین شیخ اور دیگر سے ملاقات کی۔ بعدازاں عوامی نیشنل پارٹی کے 5رکنی وفد نے سنی تحریک کے مرکز پر ان کے مرکزی رہنماﺅں محمد شاہد غوری‘ محمد شکیل قادری اور دیگر سے ملاقات کی۔ اس موقع پر سنی تحریک کے رہنماﺅں محمد شاہد غوری اور محمد شکیل قادری نے وفد کو یقین دلایا کہ سنی تحریک ہر عوامی مفاد کےلئے کئے جانے والے اقدامات میں ان کے ساتھ ہو گی۔ علاوہ ازیں سندھ بچاﺅ کمیٹی کے نمائندہ وفد نے سید جلال محمود شاہ کی زیر قیادت ادارہ نور حق میں جماعت اسلامی کے رہنماﺅں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ماورائے اسمبلی قانون سازی پارلیمنٹ کی توہین ہے۔ پیپلز پارٹی ایم کیو ایم سے بلیک میل ہو کر سندھ میں جو قلابازیاں کھا رہی ہے وہ ناقابل قبول ہے۔ سندھ میں ایک بلدیاتی نظام نافذ کیا جائے جو سب کےلئے قابل قبول ہو۔ سندھ کی قوم پرست پارٹیوں نے ہڑتال کی اپیل کی ہے یہ ان کا حق ہے کہ اس پر احتجاج کریں۔
مزیدخبریں