کراچی (اے پی اے + این این آئی) سندھ ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل نے حلقہ این اے 211 سے وفاقی وزیر پیداوار غلام مرضیٰ جتوئی کی کامیابی کو کالعدم کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے ذوالفقار علی کو کامیاب قرار دیدیا ہے۔ جسٹس ظفر شیروانی کی سربراہی میں ٹریبونل نے انتخابی عذرداری کی سماعت کی جس میں جسٹس ظفر شیروانی نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ 2002 میں غلام مرتضیٰ جتوئی کی ڈگری جعلی ثابت ہوچکی ہے جس کے بعد وہ صادق اور امین نہیں رہے جبکہ غلام مرتضیٰ جتوئی الیکشن لڑنے کے لیے بھی اہل نہیں تھے۔ واضح رہے کہ غلام مرتضیٰ جتوئی عام انتخابات میں نیشنل پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر کامیاب ہوئے تھے اور انتخابات کے بعد نیشنل پیپلزپارٹی مسلم لیگ (ن) میں ضم ہوگئی تھی اور غلام مرتضیٰ جتوئی کو وفاقی وزیر برائے پیداوارکا قلمدان سونپا گیا۔ دریں اثناء سندھ ہائی کورٹ نے این اے 209کے رکن قومی اسمبلی میر شبیر علی بجارانی کی جعلی ڈگری کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس شوکت علی میمن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ الیکشن کمیشن میں رکن قومی اسمبلی شبیر علی بجارانی کی ڈگری کے خلاف خواجہ شمس الاسلام ایڈووکیٹ نے درخواست دائر کی تھی کہ ان کی ڈگری جعلی ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے شبیر علی بجارانی کے وکیل خالد جاوید ایڈووکیٹ پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے یہ توقع نہیں تھی کہ جو عوام سے دو نمبری کرتے ہیں ان کی آپ عدالت میں وکالت کریں گے۔ جو لوگ غلط راستہ اختیار کرکے ایوان میں پہنچتے ہیں تو ان سے کیسے عوامی حقوق کے لیے امید رکھی جاسکتی ہے۔ عدالت نے دونوں وکلاء کی جانب سے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
’’جعلی ڈگری‘‘ الیکشن ٹربیونل نے وفاقی وزیر مرتضیٰ جتوئی کی کامیابی کالعدم قرار دیدی
Aug 12, 2014