لاہور (خصوصی نامہ نگار+آئی این پی+ این این آئی+ ثنا نیوز) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے 13اگست کو انقلاب کے بعد حکومتی معاملات چلانے کی پالیسی دینگے‘ آزادی اور انقلاب مارچ ضم نہیں ہونگے مگر عمران خان اور میرا ہاتھ ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہو گا اور ہمارا مکا ملک سے بادشاہ شریفہ‘ موجودہ نظام اور اسمبلیوں کو ختم کر دیگا‘ ہم ملک میں پہلے انقلاب پھر اصلاحات اور آخر میں انتخابات چاہتے ہیں‘ مڈٹرم انتخابات قبول ہے اور نہ ہی ایسے ہونے دینگے‘ دونوں جماعتیں مشکل میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں گی‘ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کا اپنا اپنا ایجنڈا ہے‘ موجودہ سسٹم بھنگ ہے جس میں حکمران مدہوش اور عوام کے ساتھ ظلم اور ناانصافی ہو رہی ہے‘ میں اب بھی کہتا ہوں عمران خان یا میرے دونوں میں سے جو بھی حکومت کے خاتمے تک واپس آئے کارکنان اسکو شہید کر دیں باقی کارکنان یا کوئی واپس آنا چاہے تو اسکی مرضی ہو گی ‘ہمارا انقلاب مکمل طورپر پُرامن ہو گا اور کسی بھی صورت قانون کو ہاتھ میں لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘ چودھری برداران اور شیخ رشید نے میرے ہاتھ پر بیعت نہیں کی وہ صرف انقلاب میں ہمارے ساتھ ہیں‘ (ن) والوں کی حالت یہ ہو چکی ہے ان کے پاس لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاج کیلئے ہی کارکن بچ گئے ہیں۔ یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں واضح کرنا چاہتا ہوں میں نے انقلاب کے بغیر شہید کرنے کی بات اپنے اور عمران خان کیلئے کی ہے کسی اور کیلئے نہیں مگر بعض اخبارات نے میری اس بات کو توڑ موڑکر شائع کیا۔ انہوں نے کہا ہم نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے مگر پنجاب کے حکمرانوں نے پولیس کے ذریعے دہشت گردی کی اور پنجاب پولیس کی گاڑیوں میں عام افراد شریک ہوئے جنہوں نے ہمارے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا میں شہبازشریف سے پوچھنا چاہتا ہوں وہ سب کیوں کرتے ہیں ؟۔ انہوں نے کہا ہم نے مئی کے آخری ہفتے میں ہی 14اگست کے انقلاب مارچ کا فیصلہ کر لیا اور اسکے بعد میں نے عمران خان کو بھی اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا اور اب بھی14اگست کو ہم تحریک انصاف کے آزادی مارچ میں ضم نہیں ہونگے بلکہ ہمارا اپنا اور تحریک انصاف کا اپنا مشن ہے لیکن موجودہ حکومت کو ختم کرنے کے معاملے پر عمران خان اور میرا اتفاق ہے اور 14اگست کو میں اپنے انقلاب مارچ کی قیادت کرونگا اور عمران خان اپنے آزادی مارچ کی قیادت کرینگے لیکن دونوں ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ میں ڈال کر چلیں گے اور ملک سے کرپٹ نظام، اسمبلیوں اور حکومت کو ختم کر کے دم لیں گے۔ انہوں نے کہا عوام نوازشریف اور شہبازشریف کے ساتھ ہیں تو دونوں بھائی عوام کے سامنے کیوں نہیں آتے اور آج (ن) لیگ کی حالت یہ ہے ان کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور عہدیدار عوام کا سامنا کرنے سے بھی خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے کہا ہم نے ملک میں انقلاب لانے کا فیصلہ کر لیا ہے اس لئے (ن) لیگ کی حکومت کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں بچا سکتی اور ہر صورت اس حکومت کا خاتمہ ہو گا اور شریف برداران کو قوم کے ساتھ کئے جانیوالے مظالم کا ہر صورت جواب دینا پڑیگا مگر انقلاب کے بعد حکومت کے خاتمے میں کتنے دن لگیں گے اس کے حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے کورکمانڈرز کانفرنس کا میرے انقلاب سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی مجھے پتہ ہے اس کانفرنس میں فوج نے کیا فیصلے کئے ہیں مگر اندازہ ہے ضرب عضب اور ملکی سکیورٹی پر بات چیت کی گئی ہو گی۔ انہوں نے کہا نواز شریف اور شہبازشریف کی حکومت کے تحت چلنے والا سارا نظام بھنگ ہے اس نظام نے حکمرانوں کو مدہوش کر رکھا ہے جو اپنے اقتدار کے لئے معصوم لوگوں کو قتل کرتے ہیں اس نظام کے تحت کسی کو انتخابات کی اجازت نہیں دیں گے پہلے اس نظام کا خاتمہ کریں گے، نیا نظام آئے گا اور پھر اس نظام کے تحت ملک میں نئے انتخابات ہوں گے اور نئی حکومت کا قیام عمل میں آئے گا۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نوازشریف نے اپنے بیان میں کہا ہمارے صرف 200 ووٹر ہیں وزیراعظم کی بات کو سچ مان لیا جائے تو اس لحاظ سے پنجاب بھر میں ہمارے ہمدردوں کی کل تعداد 30 ہزار بنتی ہے تو پھر حکمرانوں نے اتنے سے افراد کے لئے پورے پنجاب کوکیوں بند کر دیا؟ پورے پنجاب میں قیامت برپا کر دی گئی‘ پاکستان کی تاریخ میں کسی آمر نے بھی کبھی اتنا ظلم نہیں کیا جتنا ان ظالم حکمرانوں نے برپا کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں میڈیا آرگنائزیشن کی مجبوریوں کا بخوبی اندازہ ہے مگر مبارکباد کے مستحق ہیں وہ لوگ جو عوام کو سچ دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں‘ بعض میڈیا گروپ نے ان کے یوم شہدا کے حوالے سے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا نوازشریف نے2 کروڑ کے قریب ووٹ لئے ہیں تو انہیں کس بات کا ڈر، اپنے ووٹرز کو کہیں میدان میں آئیں اور احتجاج کے ذریعے ہمارا راستہ روکیں، آپ کے ووٹر آپ کو اپنا ہمدرد سمجھتے تو ہمارے کارکنوں کی طرح سڑکوں پر نکل آئیں، حکومت کا کوئی رکن اسمبلی 200 افراد کا اجتماع نہیں کر سکتا۔ وہ وقت دور نہیں جب یہ لوگ پریس کلب کے سامنے بھی مظاہرہ نہیں کر سکیں گے۔ این این آئی کے مطابق طاہر القادری نے کہا انقلاب مارچ، آزادی مارچ ایک دوسرے میں ضم نہیں ہونگے لیکن بادشاہت شریفیہ کے خاتمے کیلئے ہمارا سفر اور منزل ایک ہی ہے۔ ثنا نیوز کے مطابق عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری یوم شہداء کے موقع پر تقریر کے دوران اپنے بیان سے پھر گئے۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری نے تقریر کے دوران کہا تھا کہ انقلاب مارچ ہو یا آزادی مارچ ظلم کے خاتمے‘ حکومت کے خاتمے اور نظام بدلنے تک واپس نہیں آئے گا‘ ہاتھ اٹھا کر کہا جو واپس آئے گا اُسے بھی شہید کردو۔ تاکہ وہ عبرت کا نشان بن جائے جبکہ گزشتہ روز انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا میں نے تو ایسی بات ہی کوئی نہیں کی صرف یہ کہا تھا ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان میں سے بھی جو بغیر انقلاب واپس آئے اس کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا جائے جو کسی سے کیا جاتا ہے یعنی بُرا سلوک کیا جائے وہ اپنے اس بیان سے بھی منحرف ہو گئے کہ عمران خان آزادی مارچ اور انقلاب مارچ اکٹھے چلیں گے کیوں کہ دونوں کی منزل ایک ہے۔ 14اگست کو ادھر سے عمران خان آزادی مارچ لے کر نکلیں گے ادھر سے ڈاکٹر طاہر القادری انقلاب مارچ لے کر نکلیں گے۔ دونوں اکٹھے اسلام آباد جائیں گے۔ وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا عمران خان کا آزادی مارچ اپنا اور ہمارا رانقلاب مارچ اپنا ہے۔ دونوں الگ الگ ہیں اور الگ الگ ہی اسلام آباد جائیں گے۔ واضح رہے ایک روز قبل طاہر القادری نے 14اگست کو انقلاب مارچ، عمران خان کے آزادی مارچ کے ساتھ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا ظلم کا نظام ختم کرنے کیلئے اکٹھے چلیں گے اور ظلم کا نظام بدلنے تک کوئی واپس نہیں آئے گا اور جو واپس آئے اُسے شہید کر دو اور نشان عبرت بنا دو تاکہ آئندہ کوئی دھوکہ نہ کرے اور گزشتہ روز وہ اپنے ہی دئیے بیان سے مُکر گئے۔طاہر القادری نے گذشتہ روز کہا جو انقلاب لائے بغیر آئے اس سے برا سلوک کیا جائے یہ بات مذاق میں کہی تھی۔ آن لائن کے مطابق انہوں نے ’’شہید کر دو‘‘ والے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا میں نے یہ بات مذاق میں کی تھی جس پر میں اور محمود الرشید ہنس بھی رہے تھے۔