سانحہ قصور کا ہر سطح پر نوٹس لیا گیا، وزیراعظم نواز شریف ملزموں کو عبرت ناک سزا دینے کی ہدایت کر چکے ہیں، سینٹ‘ قومی اسمبلی اور خیبر پی کے اسمبلی سے متفقہ مذمتی قراردادیں منظور ہوئی ہیں، پنجاب اسمبلی میں بھی تحریک التواء اور توجہ دلائو نوٹس جمع ہو چکے ہیں۔ پولیس کے کچھ لوگوں نے معاملہ دبانے کی کوشش ضرور کی مگر اجتماعی طور پر پولیس کی کارکردگی جرائم کی سرکوبی کیلئے فعال نظر آئی، جس نے ویڈیو کی مدد سے ملزموں کو گرفتار کیا، ان کا ریمانڈ لیا اور معاملہ تیزی سے منطقی انجام کی طرف پولیس ہی لے جارہی ہے۔ ایسے میں رانا ثناء اللہ پہلے ایسے واقعہ سے ہی انکار کرتے رہے اب اسے معمولی واقعہ قرار دیتے ہیں، انکی طرح طلال چودھری بھی جائیداد کے تنازع کو اس اخلاق بافتہ اور انسانیت سوز واقعہ میں گھسیڑ رہے ہیں، نجم سیٹھی جیسے دانشور یہ کہیں کہ ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں تو افسوس ناک ہے، نجم سیٹھی جیسے مقتدر لوگوں کے علم میں ایسے واقعات اگر تھے تو ان پر خاموشی بھی جرم سے کم نہیں‘ جن سے معاشرے کا اخلاق انحاط پذیر ہو رہا ہو ایسے جرائم کا جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ضروری ہے۔ پولیس کو اس حوالے سے حکومت کی مکمل سپورٹ حاصل ہونی چاہیے۔