لاہور/ قصور (نامہ نگار+ نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگار) آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا نے کہا ہے کہ قصور واقعہ کی تحقیقات غیر جانبدار پولیس افسروں پر مشتمل جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم سے کرائی جا رہی ہے۔ کوئی سیاسی اور سماجی دبائو برداشت نہیں کیا جائے گا اور جو بھی ذمہ دار ہونگے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ کوئی پولیس افسر یا اہلکار ملوث پایا گیا تو میں یہ یقین دلاتا ہوں کہ وہ بھی قانونی اور محکمانہ کارروائی سے نہیں بچ سکے گا بلکہ ایسے افسر اور اہلکاروں کو نشان عبرت بنا دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز قصور گنڈا سنگھ والا کے نواحی گائوں حسین خان والا میں دورہ کرنے کے بعد بچوں سے زیادتی کے واقعہ پر ایک ہنگامی پریس کانفرس کے دوران کیا۔ آئی جی نے متاثرین اور ان کے ورثاء سے واقعہ کی مکمل تفصیلات سنیں اور انہیں یقین دلایا کہ انہیں ہر صورت انصاف مہیا کیا جائے گا۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی نے کہا کہ اس واقعے نے پوری قوم کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔ جیسے ہی یہ واقعہ حکومت وقت کے علم میں آیا اس وقت سے اب تک قانون کے تقاضوں کے مطابق کارروائی کی جا رہی ہے کیونکہ ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ اس واقعے کی آڑ میں کسی بے گناہ شخص کے خلاف کارروائی کی جائے اگر ایسا کیا گیا تو اس سے انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں مشکل آئے گی۔ اس لئے میں نے سب سے یہ درخواست کی ہے کہ بے گناہوں کو پھنسانے کے لئے جھوٹے مقدمات درج نہ کروائے جائیں۔ مقدمات ملٹری کورٹ میں بھجوانے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان مقدمات کی سماعت دہشت گردی کی عدالت کرے گی جہاں ان کا سپیڈی ٹرائل ہو گا لہٰذا یہ مقدمات فوجی عدالتوں میں بھجوانے کی ضرورت نہیں۔ ملزمان نے جو درندگی کا مظاہر ہ کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بعض میڈیا رپورٹس سے یہ ثابت ہوا ہے کہ متعلقہ ایس ایچ او کا رویہ ٹھیک نہیں تھا لہٰذا اسے ہٹا دیا گیا۔ واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کروائی جائیں گی۔ جو ملوث ہو گا اسے نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا۔ آئی جی نے کہا کہ ڈی پی اوقصور کی جانب سے واقعہ کو زمین کا تنازع قرار دینے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے آئی جی نے کہا کہ ڈی پی او نے اس واقعے سے انکار نہیں کیا بلکہ انہوں نے یہ کہا تھا کہ کچھ لوگ اس واقعہ کی آڑ میں بے گناہ لوگوں کو پھنسا کر ان کی زمینوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ آئی جی کی طرف سے ڈی پی او کو معطل کرنے کے اعلان پر لوگوں نے نوائے وقت، دی نیشن کے حق میں نعرے بازی کی۔ پریس کانفرنس کے دوران متاثرہ خاندانوں نے احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ مظاہرین کے احتجاج کے بعد پریس کانفرنس روکنا پڑی۔ احتجاج کے دوران متاثرین میں نے کسی نے مشتاق احمد سکھیرا پر جوتا پھینک دیا تاہم وہ محفوظ رہے اور جوتا آر پی او کو چھوتا ہوا گاڑی کی ونڈ سکرین پر جا لگا۔ مقامی افراد نے پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مقامی پولیس افسران و اہلکاروں کے رویئے کے خلاف شدید احتجاج کیا اور شکایات کے انبار لگا دیئے۔ دریں اثناء ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ جوتا آئی جی نہیں مقامی پولیس افسر کی طرف پھینکا گیا تھا۔