اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) سینٹ اور قومی اسمبلی میں اقلیتوں سے اظہار یکجہتی کیلئے متفقہ قراردادیں منظور کر لی گئی ہیں۔ سینٹ میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق قرارداد بندرگاہوں اور جہاز رانی کے وفاقی وزیر کامران مائیکل نے پیش کیا اور تمام جماعتوں نے اسکی حمایت کی۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی جس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں بسنے والی تمام مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی پاسداری اور انہیں یقینی بنانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرتے رہیں گے۔ قرارداد وفاقی وزیر کامران مائیکل نے پیش کی جبکہ ایوان میں موجود تمام جماعتوں نے اس کی حمایت کی۔ اس سے قبل رکن قومی اسمبلی منزہ حسن نے ایوان میں تحریک پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ ایوان قومی کمشن برائے اقلیتیں تشکیل دینے کیلئے حکومت کی جانب سے اقدامات پر بحث کرے۔ تحریک پر متعدد ارکان نے بحث میں حصہ لیا۔ تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری کے اصرار پر قائداعظم کے 11 اگست کو اقلیتوں کے بارے میں اسمبلی میں کی جانے والی تقریب کو بھی قرارداد کا حصہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ قائداعظم کی تقریر مشعل راہ ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان 11 اگست کے موقع پر بانی پاکستان اور بانیان پاکستان خصوصاً اقلیتوں کے نمائندئوں کی پاکستان کی آزادی کیلئے جدوجہد، قربانیوں، تشکیل کیلئے کردار اور ملک کو درپیش چیلنجز جس میں دہشت گردی اور اس کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے محب وطن پاکستانیوں کو سلام پیش کرتا ہے۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ آج منگل کو یوم اقلیت ہے۔ حکومت نے یوم اقلیت منانے کا سلسلہ جاری رکھا ہے جو قابل تعریف ہے۔ پی پی پی نے اقلیتوں کے حقوق کو تسلیم کیا ہے۔ اقلیتوں کیلئے 5 فیصد کوٹہ رکھا تھا، ہم اقلیتوں کے ساتھ رہیں گے۔ اقلیتوں کے ساتھ زیادتیاں ہوئی ہیں۔ زبردستی تبدیلی مذہب بھی بڑا ایشو ہے۔ حکومت اس بارے میں قانون بنائے۔ حکومت اقلیتوں کے مذہبی مقامات کی مرمت کیلئے صرف اڑھائی کروڑ روپے دیتی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے جو اقلیتوں کے بارے میں تھا۔ سنجے پروانی نے کہا کہ قائداعظم کے بعد اقلیتوں کے بارے کوئی چیز نہیں ہوئی۔ آسیہ ناصر نے کہا اقلیتی کمشن بنا ہوا ہے۔ کمشن کے سربراہ نے بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی کا مسودہ تیار کیا ہے۔ اقلیتی کمشن موثر ادارہ ہے۔ پروفیشنل کالجز میں اقلیتوں کا کوٹہ مقرر کیا جا رہا ہے۔ اسمبلی میں نشستیں بڑھانے کا بل بھی ایوان میں آنے والا ہے۔ لائوڈسپیکر کے غلط استعمال پر 1300 گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ اقلیتی کمشن کو ایکٹ کے ذریعے بنانے کا بل بھی لایا جا رہا ہے۔ خلیل جارج نے کہا کہ 11 اگست قائداعظم کی تقریر مشعل راہ ہے۔ بلوچستان اور کے پی کے کے نصاب میں تبدیلی کا عمل جاری ہے۔ بلوچستان میں اقلیتوں کیلئے اخلاقیات کا مضمون متعارف کرا دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر کامران مائیکل نے قرارداد کی منظوری کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سب کی قربانیوں سے وجود میں آیا تھا۔ اقلیتوں کی خدمات کو ایک دن کے ساتھ منسوب نہیں کرنا چاہئے، ہم سب پاکستان کے خیرخواہ ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اقلیتوں کو قومی دھارے میں شامل کیا ہے۔