اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)پاکستان بار کونسل کی جانب سے چیف جسٹس ناصرالملک کے اعزاز میں الوداعی عشائیہ،چیف جسٹس کی خدمات کو سراہا گیا۔ گلدستے ،تحائف اور یادگاری شیلڈ پیش کی گئی۔ تقریب میں سپریم کورٹ کے تمام ججز کے علاوہ پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین اعظم تارڑ،احسن بھون چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی ودیگر نے شرکت کی۔چیف جسٹس نے تقریب پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہرمعاملے میں آئین و قانون کی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کی ،کبھی ذاتی مفادات کو ترجیح نہیں دی۔ چیف جسٹس کا عہدہ بہت بھاری ذمہ داری کا متقاضی ہے ابھی جوڈیشری میں مزید ریفارمز کی ضرورت ہے ،ریاست کے تینوں ستونوں کو اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے جس سے ریاست اور جمہوریت مضبوط ہوگی۔ قبل ازیں سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس منعقد ہوا جس میں ججوں نے چیف جسٹس کی خدمات کو سراہا۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے و کلاء کی جانب سے بطور ایڈووکیٹ آن ریکارڈ رجسٹریشن کے حوالے سے معا ملے کا جائزہ لیا گیا اور اس عمل کیلئے جج صاحبان پر مشتمل چار رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے تمام جج صاحبان نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے دوران سپریم کورٹ کے جج صاحبان نے قرار دیا کہ چیف جسٹس نا صر الملک نے بطور چیف جسٹس اور بطور جج سپریم کورٹ بہترین عدالتی خدمات سر انجام دی ہیں۔ جج صاحبان نے کہا کہ چیف جسٹس ناصر الملک کا بطور چیف جسٹس عدالتی تاریخ میں عرصہ کامیاب عرصہ رہا ہے جس کو ان کے فیصلوں کی بدولت مدتوں یاد رکھا جائیگا۔ فل کورٹ اجلاس کے آخر میں چیف جسٹس نے بھی جج صاحبان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جج صاحبان کے تعاون کی بدولت انصاف کے عمل میں کامیابی کا حصول ممکن ہو سکا ہے۔ چیف جسٹس ناصر الملک16 اگست کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے جن کے بعد جسٹس جواد ایس خواجہ چیف جسٹس کا عہدے سنبھالیں گے۔ اپنے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا میرے چیف جسٹس کا دور دھرنے سے شروع ہوا تھا۔ 2005ء میں سپریم کورٹ آیا تو معاملات بہت سہل تھے، بعد میں مشکلات آتی گئیں، تحریک چلی اور عدلیہ بحال ہوئی۔ میرے دور میں زیرالتواء کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی۔
ریاست کے تینوں ستونوں کو اپنے دائرہ کا ر میں رہ کر کام کرنا چاہئے: چیف جسٹس
Aug 12, 2015