قائداعظم کے حفاظتی دستے کے رکن پیر بشیر کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور

کراچی (غزالہ فصیح ) قیام پاکستان کے دوران بے مثال خدمات انجام دینے والے مسلم لیگ نیشنل گارڈز کے نائب سالار اور قائد اعظم کے خصوصی حفاظتی دستے کے رکن بشیر الدین شہر قائد میں کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں ‘ چلنے پھرنے سے لاچار و بیمار 90 سالہ تحریکی کارکن کے پاس علاج معالجے کیلئے وسائل نہیں۔ انکے دوبیٹوں میں سے ایک نیوز پیپر کا اسٹال لگا تا ہے دوسرا بے روز گار ہے ۔ جبکہ ایک شادی شدہ بیٹی کی ذمہ داری بھی انہی پر ہے۔ بزرگ مسلم لیگی کارکن نے ساری زندگی خودداری سے بسر کی کسی کے سامنے مدد کیلئے ہاتھ نہیں پھیلایا۔ کورنگی نمبر 4 کے ایک خستہ حال کوارٹر میں مقیم پیر بشیر الدین مالی مسائل کا شکار ہیں۔ پیر بشیر الدین کا نہایت اہم کارنامہ بھارت سے 260 مسلمان خواتین کوبحفاظت پاکستان لانا ہے ۔ ملک کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے احکام پر پیر بشیر الدین بھارت گئے اور ہمایوں کے مقبرے میں محصور بے سہارا خواتین کو ٹرین کے ذریعے لاہور لے کر آئے۔ پیر بشیر کے پاس قیام پاکستان کے متعلق یا دوں کا خزانہ ہے‘ ضرورت اس بات کی ہے مفلسی کی زندگی گزارنے والے عظیم تحریکی کارکن پر ارباب اختیار توجہ دیں۔ بشیرالدین ریلوے کی 10,000 ماہانہ پنشن پر گزارہ کررہے ہیں‘ ان کے لئے سرکاری خرچ پر علاج معالجے اور وظیفے کا انتظام کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...