لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے نمائندہ نوائے وقت اوکاڑہ حافظ حسنین رضا اور دیگر افراد کی نظربندی کیخلاف درخواستوں پر سماعت سرکاری وکلا کی استدعا پر 24 اگست تک ملتوی کر دی گئی۔ دو رکنی بنچ نے نمائندہ نوائے وقت اوکاڑہ حافظ حسنین رضا اور انجمن مزارعین کے دوسرے رہنماﺅں مہر عبدالستار، فاروق طاہر اور عبداللہ طاہر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ جس میں موقف اختیار کیا کہ پنجاب حکومت اور ضلعی انتظامیہ اوکاڑہ نے درخواست گزاروں کو غیرقانونی طور پر نظربند کر رکھا ہے، ہائیکورٹ نے عبداللہ طاہر کی نظربندی کالعدم کرتے ہوئے اسے رہا کرنے کا حکم دیا مگر دو روز بعد پرانے الزامات پر عبداللہ طاہر کی نظربندی کے دوبارہ احکامات جاری کر دیئے گئے، وکلاءنے موقف اختیار کیا کہ تمام درخواست گزاروں پر غیرانسانی سلوک کی جا رہا ہے۔ مہر عبدالستار کو ساہیوال جیل میں ہائی سکیورٹی زون میں رکھا گیا ہے جبکہ دیگر افراد کو اوکاڑہ جیل میں قید کیا گیا ہے۔ درخواست گزاروں کے چہرے کو کپڑے سے مسلسل ڈھانپ کر رکھا جاتا ہے جبکہ عبد الستار مہر کو جیل میں بیڑیاں بھی لگائی گئی ہیں۔ غیرانسانی تشدد کے علاوہ کسی کو اس سے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔ نمائندہ نوائے وقت اوکاڑہ حافظ حسنین رضا کی والدہ نے احاطہ ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہوم سیکرٹری کی ہدایت کے باوجود ان کو کئی روز سے جیل میں بیٹے سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔ ان کے بیٹے کو جیل میں دہشتگردی کے ملزموں کےلئے مختص انتہائی چھوٹے سائز (7مربع فٹ) کے سیل میں رکھا گیا ہے جہاں ذہنی اور جسمانی اذیت دی جا رہی ہے۔
سماعت ملتوی