کوئٹہ (بیورو رپورٹ+نیوز ایجنسیاں) وفاقی شرعی عدالت کے جج جسٹس ظہور شاہوانی ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں بال بال بچ گئے، دھماکے سے 5پولیس اہلکاروں سمیت 17افراد زخمی ہوگئے، دھماکے سے دو گاڑیوں اور 2موٹرسائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا۔ پولیس کے مطابق کوئٹہ کے علاقے زرغون روڈ پر سریاب فلائی اوور کے قریب نامعلوم افراد نے سڑک کے کنارے نصب ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے وفاقی شرعی عدالت کے جج جسٹس ظہور شاہوانی کی گاڑی کو نشانہ بنایا تاہم گاڑی آگے نکل جانے کے باعث وہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے دھماکے کی زدمیں انکے اسکواڈ کی گاڑی میں آنے والے 5پولیس اہلکاروں سمیت 17افراد زخمی ہو گئے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور فرنٹیر کور کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور زخمیوں کو فوری طور پر سول ہسپتال پہنچایا گیا جہاں بعض زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد تشویشناک حالت میں کمبائنڈ ملٹری ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ دھماکے سے اردگرد کی عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ سول ہسپتال خودکش واقعہ کے تین روز بعد وفاقی شرعی عدالت کے جج کو دھماکے کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے دھماکے کی جگہ سے ایک مشکوک شخص کو حراست میں لیکر شامل تفتیش کرلیا ہے۔ صوبائی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے زرغون روڈ پر واقعہ سریاب فلائی اوور کے قریب دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈوائس کی مدد سے کیا گیا جس میں تین سے چار کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ جائے وقوعہ کے معائنہ کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا ایسی کارروائیوں کا مقصد 14اگست کی سرگرمیوں کو نقصان پہنچانا ہے۔ ہم اس وقت حالت جنگ میں ہیں دہشتگرد کبھی بھی اپنے ناکام مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے ۔ بی بی سی کے مطابق کوئٹہ میں فیڈرل شریعت کورٹ کے جج ظہور شاہ وانی کے قافلے کو ریموٹ کنٹرول بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا۔ کوئٹہ کے سول ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر عبدالرحمٰن نے بی بی سی کو بتایا زخمیوں میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔ ذرائع کے مطابق دھماکا خیز مواد فلائی اوور پر نصب کیا گیا تھا، دھماکہ اس قدر شدید تھا اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ سکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سکیورٹی کے باوجود دھماکے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اداروں کو بھرپور کارکردگی دکھانا ہو گی، عوام کے جان و مال کے لئے خطرے کا باعث بننے والوں کے خلاف بھرپور قوت استعمال کی جائے۔ بیورو رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے اعلان کیا ہے کہ بلوچستان بھر میں اس سال بھی جشن آزادی قومی جوش و جذبے سے منایا جائیگا، تاہم سانحہ کوئٹہ کی وجہ سے جشن آزادی کی تقاریب قومی وقار اور سادگی سے منائی جائیں گی اور جشن آزادی کی تقاریب میں موسیقی کے پروگراموں کا انعقاد نہیں ہوگا۔ بیورو رپورٹ کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ کے بار روم میں سینئر وکلا سے ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ نے کہا سانحہ کوئٹہ جیسے واقعات دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم و حوصلے کو کمزور نہیں کر سکتے، ہم بزدل نہیں یہ جنگ ہم سب نے مل کر لڑنی ہے ، وکلاء برادری اور معاشرے کے تمام مکاتب فکر کے لوگ ہمارے ہاتھ مضبوط کریں، دہشت گرد ظالم لوگ ہیں۔ انہیں آج سختی سے نہ روکا گیا تو یہ مزید لوگوں کا ناحق خون بہائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردوں نے میرے خاندان کو بھی نشانہ بنایا لیکن میرے ساتھ انصاف نہیں ہوا، اس وقت سب نے کہا کہ یہ نواب ثناء اللہ خان زہری کا ذاتی مسئلہ ہے اس وقت دہشت گردوں کے مزموم عزائم کا احساس کرتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کی جاتی تو شاید حالات اس نہج پر نہ پہنچتے، میں اپنے پیاروں کے جدا ہونے کے کرب سے گزرا ہوں لہذا مجھے شہداء کے لواحقین کے کرب کا احساس ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور سینئر وکیل علی احمد کرد نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ نے بلوچستان بار کو اجاڑدیا ہے اوراب یہاں کچھ ہی وکیل رہ گئے ہیں، تاہم ہمارا عزم ہے کہ ہم شہداء کے بچوں کی نگہداشت کریں گے۔ مزیدبراں وزیراعلیٰ بلوچستان سے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف مارشل سہیل امان نے ملاقات کی اور سانحہ کوئٹہ پر دکھ اور افسوس کا اظہارکرتے ہوئے پاک فضائیہ کی جانب سے بلوچستان کے عوام اور شہداء کے لواحقین کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا، ائیر چیف مارشل نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ صرف بلوچستان کے عوام کے لیے ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے باعث غم ہے اور ہم سب سانحہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسردہ ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سے وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد اور وزیراعظم کے مشیر بیرسٹر ظفر اللہ خان نے بھی ملاقات کی، وفاقی وزیر نے سانحہ کوئٹہ کی مذمت کرتے ہوئے سانحہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کو ایک بڑا نقصان قرار دیا۔ آن لائن کے مطابق کوئٹہ میں ہونیوالے خودکش حملے کے تیسرے روز شہر میں کاروباری مراکز کھل گئے اور شہر کے رونقیں بحال ہو گئیں ہیں جبکہ شہید ہونیوالوں کے گھروں میں تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔ ہینڈ آوٹ کے مطابق پاکستان کمشن برائے انسانی حقوق نے کوئٹہ میں ہونیوالے بم دھماکے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جس میں وفاقی شرعی عدالت کے ایک جج کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ کمشن نے ججوں اور وکلاء کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے فوری کارروائی کا مطالبہ کیاہے۔ ایک بیان میں کمشن نے کہا ایسا معلوم ہوتا ہے کوئٹہ میں ہونے والا دھماکہ جس میں وفاقی شرعی عدالت کے جج ظہور شاہوانی کو نشانہ بنایا گیا۔ کوئٹہ کی قانونی برادری کو نشانہ بنائے جانے کا ہی تسلسل تھا۔