مسئلہ کشمیر : بھارت کوخصوصی مذاکرات کی پیشکش، کوئٹہ حملے میں افغان انڈین ایجنسیاں بلاواسطہ ملوث ہو سکتی ہیں

Aug 12, 2016 | 18:44

ویب ڈیسک

 پاکستان نے بھارت کو مسئلہ کشمیر پر خصوصی مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نئی دہلی جامع مذاکرات کیلئے تیار نہیں تو مسئلہ کشمیر پر بات چیت کرے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں سیکرٹری خارجہ جلد اپنے بھارتی ہم منصب کو خط لکھیں گے،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر سرفہرست ہو گا، بھارت کے ساتھ جوہری دھماکے نہ کرنے کے معاہدے کیلئے تیار ہیں، پاکستان نیوکلیئر سپلائیرز گروپ کی رکنیت کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے،کوئٹہ دہشت گرد حملے میں این ڈی ایس اور ’را‘ بلاواسطہ ملوث ہو سکتے ہیں، باہمی تحفظات دور کرنے کی غرض سے افغانستان کے ساتھ ہر سطح پر رابطوں میں تیزی لائیں گے،افغانستان کے ساتھ تعلقات کیلئے نئی گائیڈ لائنز مرتب کر لی ہیں، بارڈر منیجمنٹ کے بغیر قبائلی علاقے محفوظ نہیں ہو سکتے، ہیلی کاپٹر عملہ کی بازیابی کی فی الحال کوئی تصدیق نہیں ہو سکی۔یہ باتیں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے دفتر خارجہ میں صحافیوں کو بریفنگ کے دوران کہیں۔کشمیر سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں کشمیر پاکستان کے ایجنڈے میں سرفہرست ہو گا۔انہوں نے بھارت کو کشمیر پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر نئی جامع مذاکرات کیلئے تیار نہیں تو کشمیر پر خصوصی مذاکرات کرے۔اس سلسلے میں سیکرٹری خارجہ بہت جلد اپنے بھارتی ہم منصب کو خط لکھیں گے۔ مشیر خارجہ نے کہا پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے یو این ہیومن رائٹس کونسل کو خط لکھا تھا اور کونسل نے بھارت سے کہہ دیا ہے کہ وہ فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر بھیجنا چاہتی ہے۔ پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں بھارت کے ملوث ہونے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو دستاویزات فراہم کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو این جنرل اسمبلی کے اگلے اجلاس سے قبل ان دستاویزات کو اپ ڈیٹ کیا جا ئیگا۔سرتاج عزیز نے کہا کہ کوئٹہ دہشت گرد حملے میں افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور بھارتی ’را‘ بلاواسطہ ملوث ہو سکتے ہیں تاہم اس سلسلے میں تفصیلی تحقیقات جاری ہیں۔گرفتار بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو سے مزید تحقیقات ہو رہی ہیں کیونکہ وہ اکیلا نہیں تھا، وہ ایک مکمل نیٹ ورک کے ساتھ وابستہ تھا۔ نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کے حوالے سے مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان این ایس جی کی رکنیت کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔اس سلسلے میں پاکستان نے مثبت پیشرفت کی ہے۔پاکستان نے جوہری تحفظ و سلامتی اور ایکسپورٹ کنٹرول کو ایکسپورٹ کیا ہے۔ہمارا ایکسپورٹ کنٹرول این ایس جی،ایم ٹی سی آر اور آسٹریلیا گروپ سے مکمل ہم آہنگ ہے۔ پاکستان نے جوہری تحفظ و سلامتی کیلئے وسیع اقدامات کئے ہیں۔سرتاج عزیز نے کہا پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میںنمایا ں کامیابی حاصل کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاک چین تعلقات ہمیشہ ہر آزمائش پر پورے اترے ہیں لیکن ہم امریکہ کے ساتھ بھی قریبی تعلقات برقرار رکھناچاہتے ہیں۔ افغانستان کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ باہمی تحفظات دور کرنے کی غرض سے افغانستان کے ساتھ ہر سطح پر رابطوں میں تیزی لائیں گے۔افغانستان کے ساتھ تعلقات کیلئے نئی گائیڈ لائنز مرتب کر لی ہیں۔بارڈر منیجمنٹ کے بغیر قبائلی علاقے محفوظ نہیں ہو سکتے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد سرگرمیوں پر قابو پانے کیلئے افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور آئی ایس آ ئی میں تعاون ضروری ہے۔افغانستان کے ساتھ تعلقات کیلئے نئی گائیڈ لائنز مرتب کی ہیں اور اس حوالے سے سفارشات وزیراعظم نواز شریف کو بھجوا دی ہیں ۔وزیراعظم سے منظوری کے بعد افغانستان سے رابطہ کیا جائے گا۔ دونوں ملکوں کے رابطے سے کوئٹہ جیسے واقعات سے بچا جاسکے گا۔ امریکہ کے ساتھ بھی اچھے دو طرفہ تعلقات چاہتے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں چین‘ افغانستان‘ امریکہ ‘ ترکی ذمہ داریاں پوری کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام عالمی قوانین‘ معیار سے ہم آہنگ ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ حال ہی میں اسلام آباد میں سفراءکانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔سفراءکانفرنس میں بہت سے معاملات پر بات چیت ہوئی اور مشکلات کے باوجود ہمسائیوں سے پرامن تعلقات کو ترجیح ہے۔ یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان الگ تھلگ اور کٹا ہوا ہے۔ سفر اکانفرنس نے کشمیریوں کی تحریک کو مقامی تحریک قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانا ہمارا مقصد ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت خفیہ ایجنسی را کے پاکستانی مداخلت میں کلبھوشن یادیو اکیلا نہیں تھا۔ اس کا پورا نیٹ ورک تھا ۔کلبھوشن یادیو کے نیٹ ورک سے متعلق ثبوت اکٹھے کررہے ہیں۔ کوشش ہے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ثبوت لے کر جائیں۔

مزیدخبریں