اسلام آباد (جاوید صدیق) سابق وزیراعظم نواز شریف نے گجرات اور گوجرانوالہ میں جلسوں سے خطاب کے دوران اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ انہیں جلد ہی پیغام دیں گے جس کے لئے وہتیار رہیں۔ گجرات اور گوجرانوالہ میں سابق وزیراعظم کے جلسوں میں تعداد پوٹھوہار کے حلقوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی۔ ان جلسوں میں جوش و خروش بھی زیادہ تھا۔ نواز شریف نے ان پرجوش جلسوں میں تقریروں میں جہاں عدلیہ کے فیصلے پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ پاکستانیوں کے ووٹوں سے بننے والے وزیراعظم کو پانچ ججوں نے گھر بھیج دیا اس طرح عدلیہ نے عوام کے فیصلے کی توہین کی۔ دونوں جلسوں میں وزیراعظم نے یہ تاثر دیا کہ وہ موجودہ نظام کو تبدیل کرنے کے لئے کوئی لائحہ عمل دیں گے جس کے لئے لوگ ان کا ساتھ دیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں نے یہ سوالات اٹھانا شروع کئے ہیں کہ سابق وزیراعظم کے ذہن میں کس نظام کا خاکہ ہے جس کا وہ اعلان کریں گے۔ کیا وہ آئین میں کوئی ترمیم لانا چاہتے ہیں۔ وہ آرٹیکل 63, 62 کو ختم کرنا چاہتے ہیں یا وہ ملک میں صدارتی نظام لانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ سیاسی حلقے سابق وزیراعظم کی تقریروں کے بارے میں تذبذب کا شکار ہیں۔ خیال ہے کہ سابق وزیراعظم لاہور میں اپنے آبائی حلقے اور شہر میں اس پروگرام کا اعلان کریں گے جس کی طرف انہوں نے گجرات اور گوجرانوالہ میں عندیہ دیا ہے۔