کراچی (ملاقات رضا حیدر) امرتسر سٹیشن کے پہلے ایک سٹیشن پر ہزاروں نعشیں پڑی ہوئی تھیںجن میں عورتیں مردوں، بچوں اور بوڑھوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا تھا جلی ہوئی ٹرین کے دونوں اطراف نعشیں بکھری ہوئی تھیں کچھ برہنہ عورتوں کی نعشیں بھی پڑی تھیں۔ یہ باتیں ممتاز پریس فوٹو گرافر حیدر عباس جعفری نے نمائندہ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستان بنا میں شعور کے ابتدائی دور میں تھا پاکستان زندہ باد یہ وہ الفاظ تھے جو میں نے سب سے پہلے اپنے گھر میں لکھے دیکھے۔ ہم دہلی شہر کے علاقے پہاڑ گنج میں چھ افراد کی فیملی کے ساتھ مقیم تھے 3 بھائی اور تین بہن، والد صاحب کپڑے کا کا روبار کرتے تھے۔ حالات مسلسل کشیدہ ہوتے جارہے تھے گلی محلوں میں ہندو بلوائی مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف نعرے لگاتے گزرتے تھے۔ جب حالات بہت سنگین ہو گئے ہم لوگ پولیس کی نگرانی میں لال قلعہ شفٹ ہو گئے۔ تمام ٹرینیں ٹھسا ٹھس بھری ہوئی تھیں ہر ٹرین کے ساتھ ایک انگریز پولیس آفیسر تھا ہماری ٹرین تاخیر سے روانہ ہوئی تھی۔ راستے میں ٹرینوں کے اطراف بکھری ہوئی مسلمان، مہاجرین کی خون میں لت پت لاشیں انسانیت کو منہ چڑا رہی تھیں ہمیں بھی اپنے مارے جانے کا یقین ہو گیا تھا اپنے پیارے پاکستان پہنچنے کی خواہش اب بہت مدھم ہوگئی تھی تمام راستے پر لاشیں ہی لاشیں خون ہی خون ہر ایک کی نظروں میں پیوست ہو گیا تھا سب نے چپ سادھ لی تھی بچے سہم گئے تھے ٹرین کی رفتار کم ہوتی تو لوگ ڈر جاتے تھے آخر خدا خدا کرکے امرتسر کا ریلوے سٹیشن آگیا ہندو اور سکھ ڈبوں کی کھڑکیوں سے تلوار اور کرپان دکھا کر ڈرا اور دھمکا رہے تھے ہمیں سو فیصد تمام لوگوں کے مارے جانے کا یقین ہو گیا تھا۔ ہر شخص کی زبان پر یہی دعا تھی یا اللہ تو ہماری جان مال کی حفاظت فرما۔ انگریز پولیس آفیسر جو ہمارے ساتھ دہلی سے آیا تھا اور سٹیشن ماسٹر بلوائیوں سے کچھ بات چیت کررہے تھے ان لوگوں کی جو بات چیت سنی وہ یہ تھی کہ لاہور میں ہندوﺅں سے بھری 11 ٹرینیں سرحد پار کرنے کے لئے تیار کھڑی ہیں اور لاہور کے سٹیشن ماسٹر کا یہ پیغام ہے کہ اگر اب امرتسر میں مسلمانوں کی کسی ٹرین پر حملہ ہوا تو لاہور میں ایک جگہ 4 ٹرینیں کاٹ دی جائیں گی ۔ یہ سن کہ وہ ٹھنڈے پڑگئے صلاح مشورہ کے بعد ہماری ٹرین کو سرحد عبور کرنے دیا گیا جب ٹرین لاہور سٹیشن پر پہنچی تو وہاں لوگوں نے نعرہ تکبیر اور پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگانے شروع کردیئے اور ڈبوں سے اتر کر بارگاہ الہیٰ میں سجدہ ریز ہو گئے۔
حیدر عباس