”دور حاضر میں غلام نہیں آزاد بکتے ہیں“؟

مکرمی!الیکشن 2018ءکے نتائج کے مطابق کوئی بھی سیاسی پارٹی مرکز صوبہ پنجاب اور صوبہ بلوچستان میں اکیلے حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں صوبہ خیبر پختون خواہ میں پی ٹی آئی واضح اکثریت کے ساتھ منظرِ عام پر آئی ہے اور اکیلے حکومت بنانے کی اہلیت رکھتی ہے اسی طرح صوبہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی واضح برتری کے ہوتے ہوئے تنہا حکومت بنا سکتی ہے بڑی سیاسی جماعتوں کی طرف سے آزاد منتخب اراکین قومی صوبائی اسمبلیوں کو اپنی پارٹی میں شامل کرنے یا اپنا ہمنوا بنانے کیلئے پاکستان تحریک انصاف سب سے آگے ہے حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں پی ٹی آئی کی طرف سے وہ تمام جائز اور ناجائز حربے استعمال کئے جا رہے ہیں جن سے جمہوری قدریں پروان چڑھنے کی بجائے دم توڑتی نظر آتی ہیں ایک اخباری اطلاع کے مطابق ایک آزاد رکن قومی اسمبلی کی قیمت دس کروڑ اور آزاد رکن صوبائی اسمبلی کی قیمت خرید پانچ کروڑ لگائی جا رہی ہے یہ سب کچھ ملک کے آئندہ وزیر اعظم کی آشیر باد سے کیا جا رہا ہے جو نئے پاکستان کی بنیاد آزاد آئین اسمبلی کو خرید کر رکھنا چاہتے ہیں ماضی میں غلام مکتبے تھے جو مفلس تلاش اور بے یارو مددگار ہوا کرتے تھے دور حاضر میں آزاد بکتے ہیں جو صاحب ثروت ہیں ہو ہی زرنے جن کو اندھا کیا ہوا ہے شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ کے ساتھ ان کو خریدنے والی ملک کی سیاسی اشرافیہ ہے جن کے نزدیک ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالنے کیلئے سب جائز ہے ملک کی تقدیر بدلنے والی سیاسی اشرافیہ آزاد اراکین اسمبلی کی خریداری سے کیا ریاست مدینہ جیسا نظام نافذ کر پائے گی؟(رانا ارشد علی، ایم اے سیاسیات و معاشیات گجرات)

ای پیپر دی نیشن