قومی اسمبلی ، 12بلز پر رائے شماری موخر

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)  قومی اسمبلی کے اجلاس میں مریم نواز کی لاہور میں نیب پیشی کے دوران پولیس کی جانب سے مسلم لیگی کارکنوں پر تشدد کی بازگشت سنی گئی۔ خواجہ محمد آصف  نے نکتہ اعتراض پر  مریم نواز  کی گاڑی پر پتھرائو کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ ریاستی جبر کے کبھی اچھے نتائج نہیں نکلتے، فوٹیج موجود ہے جو روایات نواز شریف اور اسکے خاندان نے قانون کے سامنے سر جھکانے کی ڈالی ہیں پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، ہمارے ورکرز پر تشدد کی گئی۔ حکومت کو وارننگ دینا چاہتا ہوں کہ آج جو ابتداء کی گئی ہے اگر یہ روکی نہ گئی تو  سیاسی ماحول کی خرابی کی  وفاقی و پنجاب حکومت ذمہ دار ہوگی ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری مشرقی روایات  ہیں ہم ان روایات کی تائید کرتے ہیں، نیب میں حکومتی قائدین بھی پیش ہوتے ہیں ماضی میں ایسا واقعہ پیش نہیں آیا، اگر آج یہ واقعہ پیش آیا ہے تو اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، پولیس ہو یا پنجاب حکومت وہ اس طرح کی حرکت سے کچھ حاصل نہیں کرسکتے، ہم اس واقعہ کے اصل حقائق معلوم کرلیتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ بے دردی کے ساتھ ہمارے  کارکنوں پر تشدد کیا گیا، مریم نواز کی گاڑی پر پتھرائو ہوا اور ان کی گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے ،نیب دفتر کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی جاتی ہے کیا خطرہ ہوتا ہے۔ ہمارے کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  مسلم لیگ (ن) سمجھتی ہے ایسے واقعات سے فائدہ ہوگا تو غلط فہمی ہے، پنجاب حکومت یا پولیس کو ایسے واقعے سے ظاہری طورپرکوئی فائدہ نہیں دکھائی دیتا، پولیس ایساکرنے سے گریز کرتی ہے تاہم تحقیق کریں گے ایسا کیسے اور کیوں ہو گیا۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ جب بھی اس طرح کا ہائی پروفائل لیڈر کہیں پیش ہوتا ہے تو ورکرز کا ساتھ ہونا فطری سی بات ہے۔ لاہور نیب آفس کے باہر اتنی پولیس کی کیا ضرورت تھی ، اتنی نفری تو سپریم کورٹ کے باہر نہیں ہوتی ، ہم احتساب کے عمل کا سامنا کرنے کو تیار ہیں اور کر رہے ہیں۔ یہ پاکستانی سیاست کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔یہ چیزیں پاکستانی سیاست کو بدنام کرتی ہیں ، پنجاب حکومت کی کارکردگی آپ کی پارٹی خود داستان بیان کر رہی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ن لیگ قیادت کی جانب سے کارکنان کو بھی صبرکی تلقین کرنی چاہیے احمقانہ حرکت کوئی بھی کر سکتاہے،کوئی ذی شعورایسی حرکت نہیں کرے گا۔ایم ایم اے کے عبدالواسع نے کہا کہ مریم نواز کی پیشی پر جو کچھ ہوا یہ قابل مذمت ہے۔ اجلاس میں مجالس  قائمہ اور سینیٹ سے منظور شدہ 12بلوں پر رائے شماری  موخر کر دی گئی ،سپیکر قومی اسمبلی نے  اپوزیشن کی  درخواست پر  ایوان کی رائے جاننے کے بعد 12بل قومی اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کر دیئے،سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کئے گئے بلوںمیں لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) بل، علاقہ دارالحکومت  اسلام آباد  امتناع جسمانی سزا بل  اور پاکستان نفسیات کونسل بل سمیت دیگر بل شامل ہیں۔ نوید قمر نے ان بلوں کو قومی اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کرنے کا کہا ، جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے  ایوان کی رائے جاننے کے بعد بلوں کو سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ کھاد اور بیجوں پر دی جانے والی سبسڈی کاشتکاروں تک نہ ملنے پر توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں پیش سردار طالب حسن نکئی نے پیش کیاامیر سلطان پارلیمانی سیکرٹری نیشنل اینڈ فوڈ سیکورٹی نے کہا  کہ کورونا وائرس کیوجہ سے کچھ معاملات آگے پیچھے ہوگئیاس حوالے سے ہم نے صوبوں کو لکھا ہے لیکن ان کیجانب سے رپلائی نہیں آیاموجودہ حکومت کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے زراعت اس حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ سبسڈی کسان کا حق ہے اسے ملتی نظر بھی آنی چاہئیے صوبائی حکومتوں پر زراعت سے وابستہ لوگوں کا اعتماد نہیں بڑھ رہا۔ قومی اسمبلی کی الیکشن فیس ایک لاکھ جبکہ صوبائی اسمبلی کی پچاس ہزار کرنے کے بل کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کی گئی بل حکومتی رکن نصرت واحد نے پیش کرنے کی تحریک پیش کی حکومت نے بل کی مخالفت کردی وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ  ہم تو عام آدمی کے لئے الیکشن سستا کرنا چاہتے ہیں اور یہ مہنگا کرنا چاہتی ہے،  میں تو فیس کم کرنے کا حامی ہوں۔ الیکشن عام آدمی تو لڑ ہی نہیں سکتا۔  نصرت واحد نے کہا کہ تین چار کروڑ لگتے ہیں۔ علی محمد خان نے کہا کوئی تین چار کروڑ نہیں لگتے۔  میرے پندرہ بیس لاکھ دو الیکشنز میں لگے۔ قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے الیکشن فیس بڑھانے کے بل کی تحریک مسترد کردی۔ حکومتی رکن کشور زہرا نے پاکستان کی سلامتی کے لیے قرنطینہ کی سہولیات کے لیے ہنگامی اقدامات کا بل پیش کردیا۔

ای پیپر دی نیشن