روزانہ 2یا2سے زائد شوگری ڈرنکس کااستعمال جلد موت کاسبب بنتاہے۔تحقیق

پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ ) کے جنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ پناہ کی ترجیح صحت مندمعاشرہ کی تشکیل ہے، شوگری ڈرنکس کے استعمال کے نتیجے میں پیداہونے والے دل ،ذیابیطس،موٹاپا،کینسر،فالج، رعشہ ،معدہ سمیت دیگرامراض کی روک تھام کے لئے حکومت کوایسی پالیسی اختیارکرنے کی ضرورت ہے جوعوام کونقصان پہنچانے والے مشروبات کی پہنچ سے محفوظ رکھ سکے۔پناہ کے اہم اجلاس میں ممبران سے گفتگوکرتے ہوئے ثناء اللہ گھمن کاکہناتھاکہ پناہ 36سال سے عوام کوشوگری ڈرنکس کے نقصانات سے متعلق آگہی وشعور دے رہاہے ،بین الاقوامی محققین نے بھی شوگری ڈرنکس کوانسانی جسم کے لئے نقصان دہ قراردے دیاہے ،3ستمبر 2019کوہیلتھ لائن پرشائع ہونے والی رائیٹر Brain Krans کی رپورٹ کے مطابق شوگری ڈرنکس کااستعمال کرنے والے افراد میں جلد موت کے خدشات بڑھ جاتے ہیں،شوگری ڈرنکس کاباقاعدگی سے استعمال دل کی بیماریوں،کینسر،موٹاپا، فالج ،ذیابیطس ،ہاضمہ صحت کے ساتھ ساتھ رعشہ کے مرض کے خطرے کوبڑھتا ہے۔محققین کے مطابق اس سے کوئی فرق نہیں پڑتاکہ شوگری ڈرنکس میں مٹھاس بڑھانے کیلئے چینی کااستعمال کیاگیایاآرٹیفشل اجزاکا، دونوں ہی خطرناک ہیں۔ بین الاقوامی ایجنسی برائے تحقیق کے محققین نے 10 یورپی ممالک کے تقریبا452,000 افراد کا مشاہدہ کیا جس میں محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیاکہ دیگروجوہات کی بانسبت روزانہ کی بنیاد پردویادوسے زائد شوگری ڈرنکس کے استعمال سے شرح اموات زیادہ ثابت ہوئیں ،شوگری ڈرنکس کے استعمال کوکم کرکے اموات کی وجوہات کوکم کیاجاسکتاہے۔ پروویڈنس سینٹ جان ہیلتھ سینٹر میں سرجری کیلیفورنیا کے پروفیسر ڈاکٹر انتون بلچک Dr. Anton Bilchikکے مطابق شوگری ڈرنکس کازیادہ استعمال دل کی بیماری اور کینسر کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ثناء اللہ گھمن کاکہناتھاکہ ہم کسی برینڈ کے خلاف نہیں ، ہماراموقف واضح ہے کہ عوام کو مضرصحت مشروبات کی پہنچ سے دوررکھاجائے تاکہ جاں لیوا بیماریوں سے بچائوممکن ہوسکے۔ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ٹیکس کانفاذ عوام میں شوگری ڈرنکس کے استعمال کو کم کرسکتاہے، عوام کوشوگری ڈرنکس سے پیدا ہونے والی مہلک بیماریوں سے متعلق شعور دیناضروری ہے جس کے لئے حکومت موثرحکمت عملی تشکیل دے تاکہ ہم نئی نسل کوبیماریوں سے محفوظ رکھ سکیں۔

ای پیپر دی نیشن