تجزیہ :محمد اکرم چودھری
شہباز شریف کی واپسی مردہ پی ڈی ایم میں جان ڈالنے اور اپوزیشن کی سیاسی ساکھ کو بچانے کے لئے ہے۔ میاں نواز شریف ایک بڑی سیاسی شکست کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ فضل الرحمان نواز شریف کو قائل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں کہ پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھرنے کے بعد نون لیگ کو آزاد کشمیر اور سیالکوٹ میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ نواز شریف ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے اور نفرت پھیلانے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد واپس اپنے بھائی شہباز شریف کے پاس پہنچے ہیں۔ میاں نواز شریف چند ہفتے قبل تک اپنے بھائی کو نظر انداز کر کے اپنی بیٹی مریم نواز کو زیادہ اہمیت دے رہے تھے لیکن بڑی سیاسی ناکامیوں اور کسی بھی قسم کی بیرونی حمایت نہ ملنے اور ہر طرف سے مایوس ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر مفاہمت کے حامی شہباز شریف کے ذریعے سیاسی طور پر زندہ رہنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ انہیں یہ احساس ہوا ہے کہ ملک میں میں 2023 سے پہلے کوئی تبدیلی ممکن نہیں ہے ہے۔ اب نواز شریف واپس اسی جگہ کھڑے ہیں ہیں جہاں سے انہوں نے پی ڈی ایم کے ساتھ مفادات کی سیاست کا سفر شروع کیا تھا۔ جبکہ پیپلز پارٹی کو بھی پنجاب میں بڑی ناکامی میں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پیپلز پارٹی نے پنجاب میں جوڑ توڑ کی کی بہت کوششیں کیں لیکن ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کوشش کرتے رہے کہ پنجاب میں کچھ حلقے جیتنے والے لوگ ان کے ساتھی بنیں اور یوں وہ پنجاب کے سیاسی میدان میں اپنی طاقت میں اضافہ کریں لیکن باوجود کوشش کے کچھ ہاتھ نہیں آیا۔ اس حکمت عملی کے تحت کافی وقت پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے محنت کی لیکن کوئی کامیابی نہیں مل سکی۔ یوں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کی تین بڑی سیاسی جماعتوں کو حکمت عملی اور منصوبہ بندی کے اعتبار سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ہر طرف سے ناکام ہونے کے بعد آپ ایک بار پر جلسوں کی طرف واپسی ہوئی ہے لیکن اس مرتبہ بھی جلسوں کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ یہ سب سابقہ تنخواہ پر کام کرتے رہیں گے۔ ستمبر2022 تک سیاسی حالات میں کسی بڑی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ آئندہ برس نویں مہینے کے بعد نئی سیاسی بساط بچھائے جانے کا امکان ہے۔ آئندہ ستمبر گھر بعد ہی سیاسی کھلاڑی اپنی ٹیموں اور نئے سیاسی میدان میں کھیلنے کا کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ اس سے کھیل میں بھی میاں نواز شریف ان کے ہم خیالوں اور مولانا فضل الرحمن کے لئے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے حکومت گرانے یا پھر پنجاب اور مرکز میں تبدیلی کی باتیں صرف صرف دیوانے کا خواب ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی میں فی الوقت نہ اتنی سیاسی طاقت ہے اور نہ حالات اسکی اجازت دیتے ہیں۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی سرگرمیاں اور پاکستان پیپلز پارٹی کی کارروائیاں سیاسی صرف شعبدہ بازی ہے۔ حکومت مہنگائی پر قابو نہیں پا سکی بہتر حکمت عملی اور بروقت فیصلوں سے یہاں بہتری ممکن ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ ریاست پہلی بار مضبوط اور بہتر ہو رہی ہے۔