کابل‘ واشنگٹن ( نوائے وقت رپورٹ+ اے پی پی+ شنہوا) افغان صدر اشرف غنی نے آرمی چیف ولی احمد زئی کو عہدے سے ہٹا دیا۔ ان کی جگہ ہیبت اللہ کو نیا سپہ سالار مقرر کیا ہے۔ افغانستان میں جنگ کا بازار گرم ہے۔ افغان فورسز اور طالبان کئی علاقوں میں آمنے سامنے ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق طالبان نے 9ویں صوبائی مرکز فیض آباد پر بھی قبضہ کر لیا۔ قندوز سے کابل آنے والی شاہراہ پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا۔ کابل‘ مزار شریف کی طرف بھی پیش قدمی جاری ہے۔ نواحی علاقوں میں شدید لڑائی جاری ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق قندھار شہر کے کچھ حصوں پر بھی طالبان قابض ہو چکے ہیں۔ صوبے قندھار کے 17 اضلاع سے 30 ہزار خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔ پناہ گزین خیموں اور کھلی جگہوں پر رہنے پر مجبور ہیں۔ صدر اشرف غنی شمالی علاقوں کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے خود مزار شریف پہنچ گئے۔ انہوں نے افغان فوج کی مختلف محاذوں سے پسپائی کے سبب آرمی چیف ولی احمد زئی کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ انہیں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے فیصلے پر کوئی افسوس نہیں ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے وائٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران افغان رہنمائوں کو متحد ہونے اور اپنی قوم کے لیے جدوجہد کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکا فضائی مدد بند کر کے، افغانستان کی مسلح افواج کو تنخواہوں کی ادائیگی اور خوراک اور فوجی سازوسامان فراہم کر کے افغانستان سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کررہا ہے۔ طالبان نے افغانستان کے مزید 3 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ حاصل کر لیا جس کے بعد ان کے زیرقبضہ اہم شہروں کی تعداد بڑھ کر 9 ہو گئی ہے۔ طالبان نے قندوز میں بھارت کا گن شپ ہیلی کاپٹر بھی قبضہ میں لے لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان 5 روز کے دوران 9 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر چکے ہیں۔ صوبے فاراہ‘ بدخشاں‘ بغلان‘ نمروز‘ جوز جان‘ قندوز‘ سرائے پل‘ تخار اور سمنگان پر طالبان کا قبضہ ہے۔ ادھر یورپی یونین عہدیدار کا کہنا ہے کہ طالبان افغانستان کے 65 فیصد علاقوں پر قبضہ کر چکے۔ طالبان دارالحکومت کابل سے تقریباً 200 کلو میٹر دور رہ گئے۔ مقامی میڈیا چینل طلوع نیوز ٹی وی کی بدھ کے روز رپورٹ کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے منگل کو صوبہ بغلان کے دارالحکومت پل خمری اور ہمسایہ صوبہ بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد شہر پر قبضہ کر لیا ہے۔ کابل میں شمالی علاقے سے آئے ہوئے ہزاروں بے گھر خاندانوں نے کھلے میدانوں اور عوامی پارکوں میں سکونت اختیار کی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر برائے افغانستان کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں سال کے آغاز کے بعد سے تقریباً 3لاکھ 60ہزار افراد اس لڑائی کی وجہ سے زبردستی نقل مکانی کر چکے ہیں اور 2012ء کے بعد سے تقریباً 50لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ لیویز حکام کے مطابق چمن میں پاک افغان سرحد باب دوستی کھولنے سے متعلق فیصلہ مؤخر کر دیا گیا۔ چمن میں باب دوستی کھولنے سے متعلق پاک افغان سرحدی حکام کے درمیان اجلاس ہوا۔ لیویز حکام کا بتانا ہے کہ باب دوستی کھولنے میں سکیورٹی مسائل درپیش رہے لہذا اس حوالے سے فیصلہ جلد ہو جائے گا۔ طالبان نے سرنڈر کرنے والے افغان فوجیوں کو گھر جانے دینے کا اعلان کیا ہے۔ قندوز کے بعد فراہ ائر پورٹ پر بھی طالبان نے قبضہ کر لیا۔ طالبان نے ایرانی ڈرون مار گرایا۔ امریکی اخبار وال سٹیٹ جرنل نے لکھا ہے کہ طالبان نے افغانستان میں تیزی سے کامیابیاں حاصل کی ہیں جو کابل حکومت کیلئے بڑا چیلنج ہیں۔ صدر اشرف پر مشترکہ محاذ بنانے یا مستعفی ہونے کیلئے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ امریکی انٹیلی جنس ادارے کی رپورٹ میں پھر دعویٰ کیا گیا ہے کہ طالبان 90 روز میں افغان سکیورٹی فورسز کو ہر محاذ پر شکست دیکر دارالحکومت پر قابض ہو سکتے ہیں۔