ملتان (محمد نوید شاہ سے) ضلع کچہری میں پیشی کی غرض سے ڈسٹرکٹ جیل سے لائے جانے والے قیدیوں کے لیے بنا بخشی خانہ پولیس اہلکاروں کے لیے سونے کی چڑیا بن گیا ہے۔ پیشی کے دوران ہتھکڑیاں کھولنے، اہلخانہ سے ملاقاتوں کے لیے لئے اور دیگر سہولیات کے لیے الگ الگ نرخ مقرر کر دیے گئے ہیں۔ تعاون نہ کرنے والے قیدیوں کے لئے زندگی تنگ کردی جاتی ہے۔ آئے روز تشدد کے واقعات رونما ہونے لگے ہیں۔ قیدیوں کے لواحقین نے معاملہ پر اعلی حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔ تفصیل کے مطابق ضلع کچہری ملتان میں قائم بخشی خانہ پولیس اہلکاروں کے لیے کمائی کا ذریعہ بن گیا ہے۔ بخشی خانہ میں آنے والے قیدیوں کے لواحقین سے اہلکاروں نے ہر سہولت دینے کے عوض الگ الگ نرخ مقرر کر دیے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ بخشی خانہ کے باہر نکلتے ہی ان قیدیوں کے لواحقین سے گھر کا کھانا دینے، موبائل فون پر بات کرانے، ہتھکڑیاں کھولنے، سگریٹ جوس اور اور بوتلوں کی فراہمی ، ورثاء سے دیر تک ملاقات کرانے کی سہولت دینے کے عوض بھاری رقم وصول کی جارہی ہیں۔ اسی طرح مخالف کو زیر کرنے کے لیے رشوت کے عوض قیدیوں کو بلیڈ اور تیز دھار آلات پر بھی فراہم کر دئیے جاتے ہیں۔ جس کے بعد اکثر قیدیوں کا آپس میں جھگڑا ہو جاتا ہے۔ اس سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران لڑائی جھگڑے کے ایک درجن سے زائد واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ گزشتہ دنوں بھی ابھی ایک قیدی محمد طیب عرف مکی بلوچ کو اس وقت تیز دھار آلے سے زخمی کر دیا گیا جب وہ اپنے مقدمہ کی پیشی کے لیے بخشی خانہ سے عدالت جا رہا تھا۔ ملزم طیب جو خود 302 کے مقدمہ میں ملوث تھا نے بتایا کہ بخشی خانہ کا انچارج ظفر اقبال ایک راشی افسرہے۔ رشوت نہ دینے پر پہلے اسے بخشی خانہ میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اور پھر بعد میں اپنے ساتھیوں کے ذریعے تیز دھار آلہ کے ساتھ مجھ پر حملہ کیا گیا۔ بخشی خانہ میں بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات کے باوجود تاحال اعلی حکام کی جانب سے اس پر کوئی بڑا ایکشن نہیں لیا گیا۔ شہری اور سماجی حلقوں نے ان معاملات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ترجمان ملتان پولیس نے کہا ہے کہ بخشی خانہ میں رشوت لینے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ ماضی میں بھی رشوت لینے والوں کے خلاف ایکشن لیا جاتا رہا ہے۔ اب بھی کوئی مرتکب پایا گیا تو ایکشن لیا جائے گا۔ قیدیوں کو جب عدالتوں میں پیش کرنے کے لئے لے جایا جاتا ہے تو اس دوران ان قیدیوں کے ساتھی ان قیدیوں کو بلیڈ یا تیز دھار آلات دے دیتے ہیں۔ جس کے بعد ناخوشگوار واقعات رونما ہوتے ہیں۔ بخشی خانہ میں کسی بھی قیدی کو تشدد کا نشانہ نہیں بنایا جاتا ہے۔