کیریئر کے دوران نسل پرستی کا نشانہ بنایا گیا، روس ٹیلر کا انکشاف


لاہور(سپورٹس رپورٹر)نیوزی لینڈ کرکٹ نے کہا ہے کہ وہ سابق کپتان روس ٹیلر کے ان الزامات کا جائزہ لے رہے ہیں ‘ان سے رابطہ کیا ہے ‘انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ کیریئر کے دوران نسل پرستی کا شکار ہوئے۔ 38 سالہ کرکٹر 16 سال کے کیریئر کے بعد رواں سال اپریل میں ریٹائر ہوگئے تھے۔اپنی سوانح عمری 'بلیک اینڈ وائٹ' میں کیوی کرکٹرنے کہا کہ انہوں نے ساتھیوں کی جانب سے چبھتے ہوئے نسل پرستانہ تبصرے برداشت کیے۔ کیریئر کے بیشتر حصے میں وہ ایک گوری رنگت کے حامل افراد کی لائن اپ میں سب سے الگ بھورے چہرے والی شخصیت تھے۔انہوں نے ڈریسنگ روم کے ماحول کے حوالے سے بھی شاکی لہجے میں کہا کہ ایک ساتھی مجھ سے اکثر کہتا تھا 'آپ آدھے اچھے آدمی ہیں روس لیکن کون سا آدھا اچھا ہے؟ آپ نہیں جانتے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ دوسرے کھلاڑیوں کو بھی نسل پرستی پر مبنی ان تبصروں کا سامنا کرنا پڑا۔
نیوزی لینڈ کرکٹ کے ترجمان نے بتایا کہ انہوں نے الزامات کے بارے میں روس ٹیلر سے رابطہ کیا ہے۔نیوزی لینڈ کرکٹ نے کتاب کے کچھ حصوں پر تبادلہ خیال کیلئے روس ٹیلر سے رابطہ کیا ہے، یہ بات چیت ان کی تفصیلات کو بہتر طور پر سمجھنے اور مدد کی پیشکش کیلئے جاری ہے۔نیوزی لینڈ کرکٹ نسل پرستی کی مذمت کرتا ہے، ہم روس کو اپنے کرکٹ خاندان کا اہم حصہ سمجھتے ہیں اور اس قسم کے رویے کے حوالے سے اطلاعات سامنے آنے پر سخت مایوس ہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کرکٹ سکاٹ لینڈ میں نسل پرستی کے الزامات کے ایک آزاد جائزے میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ تنظیم کی حکمرانی اور قیادت کے طریقے ادارتی طور پر نسل پرست ہیں۔
رواں سال جون میں پاکستانی نژاد عظیم رفیق نے کہا تھا کہ جب سے یارکشائر کے سابق سپنر نے اپنے پرانے کلب کےخلاف نسل پرستی کے الزامات لگائے ہیں تب سے ان کے خاندان کو سنگین دھمکیوں کا سامنا ہے۔عظیم رفیق کے بیان نے انگلش کرکٹ کو اس وقت ہلا کر رکھ دیا تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ یارکشائر کے کھلاڑی کی حیثیت سے انہیں نسلی طور پر ہراساں کیا گیا اور غنڈہ گردی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن