اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے‘ وقائع نگار) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے چیف آف سٹاف ڈاکٹر شہباز گل نے دوران تفتیش اعتراف کر لیا ہے کہ یہ بیان ان کا ہے اور پارٹی پالیسی کے مطابق دیا ہے۔ پولیس کے مطابق ان کے اعترافی بیان کے بعد اس حوالے سے ان کی پارٹی پالیسی بنانے، اس بیان کی منظوری دینے کے حوالے سے مصروف تفتیش ہوگئی ہے۔ پولیس ٹیم کو جمعرات کے روز پیمرا سے ڈاکٹر شہباز گل کی پوری گفتگو کا ٹرانسکرپٹ بھی موصول ہوگیا ہے جس کے بعد ڈاکٹر شہباز گل کا بیان پایہ ثبوت کو پہنچ گیا ہے۔ تفتیشی ٹیم کو ڈاکٹر شہباز گل کے موبائل فون کی تلاش ہے۔ اپنے بیان میں شہباز گل نے کہا کہ میرا فون میرے اسسٹنٹ اور ڈرائیور اظہار کے پاس ہے، جس کی برآمدگی کیلئے پولیس نے سیکٹر جی سیون ٹو میں ڈرائیور کے گھر ریڈ کیا لیکن وہ فرار ہو گیا جبکہ مزاحمت پر ڈرائیور اظہار کی اہلیہ اور برادر نسبتی نعمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ تفتیشی ٹیم پیمرا سے ڈاکٹر شہباز گل کے بیان کے سرکاری طور پر ٹرانسکرپٹ ملنے کے بعد ایف آئی آر نمبر 691/22 کے مندرجات کے ساتھ تفتیش میں مصروف ہے۔ ڈاکٹر شہباز گل کا لاپتہ موبائل فون تفتیش میں چیک کرنے پر مسلسل استعمال میں پایا گیا جس کے بعد پولیس اس فون کی فوری برآمد گی کیلئے کوشاں ہے۔ ڈاکٹر شہباز گل تفتیش میں یہ کہتے رہے کہ بیان میرا ہے لیکن یہ پارٹی پالیسی ہے۔ تفتیشی ٹیم اپنے لیگل برانچ کے ماہرین سے بھی مدد لے کر اپنی تفتیش اور کیس کے چالان میں مصروف ہے۔ جبکہ چار رکنی سپیشل انویسٹیگیشن ٹیم (SIT) نے اس کیس کی وسیع تفتیش پر اپنی رپورٹ سات دن میں پیش کرنی ہے۔ شہباز گل کا پمز ہسپتال میں میڈیکل کروایا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ شہباز گل پر میڈیکل رپورٹ میں تشدد ثابت نہیں ہوا۔ ذرائع کے مطابق تین رکنی میڈیکل بورڈ نے شہباز گل کا طبی معائنہ کیا۔ شہباز گل کی میڈیکل رپورٹ اسلام آباد پولیس کو بھجوا دی گئی ہے۔ ریاستی اداروں کے سربراہوں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کی آواز میچ کرانے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے فارنزک لیبارٹری سے رابطہ کر لیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ سلمان بدرکی عدالت نے شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کو جوڈیشل کرتے ہوئے درخواست ضمانت پر آج کیلئے نوٹس جاری کردیا اور برادر نسبتی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران تھانہ آبپارہ پولیس نے شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ سائرہ اور برادر نسبتی نعمان کو عدالت پیش کیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما راجہ خرم نواز اور علی نواز اعوان بھی کمرہ عدالت موجود تھے۔ دوران سماعت ملزمہ کی بارہ ماہ کی بچی بھی عدالت لائی گئی جس نے رونا شروع کردیا لیکن پولیس نے بچی کو ماں کے پاس نہ جانے دیا جس پر عدالت نے بچی کو ماں کے حوالہ کرنے کی ہدایت کی۔ ملزمہ نے کہا کہ پولیس دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئی، ہمیں تب معلوم ہوا جب پولیس ہمارے بیڈ روم تک پہنچ گئی، پردہ کا بھی خیال نہیں کیا گیا۔ عدالت نے ملزم نعمان سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے بھی کچھ کہنا ہے، جس پر ملزم نعمان نے کہا کہ بیس سے زائد پولیس اہلکار بیڈ روم میں داخل ہوئے اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ ملزمان کے وکیل نے کہا کہ پولیس نے بغیر وارنٹ چھاپہ مار کر چادر، چار دیواری کا تقدس پامال کیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہباز گل کی گرفتاری کا تذکرہ آپ دوسرے کیس پر کر رہے ہیں اسی کیس پر رہیں۔ وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور بعد ازاں عدالت نے ملزمہ سائرہ کو جوڈیشل پر جیل بھیجتے ہوئے ملزم نعمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالہ کرنے کا حکم سنا دیا۔ ادھر وکیل صفائی نے ملزمہ کی ضمانت بعد از گرفتاری کیلئے درخواست بھی دائر کردی، جس پر عدالت نے ملزمہ کو تھانے کی حوالات میں ہی رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست ضمانت پر پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی۔ اور نوٹس جاری کر دیا۔شہباز گل نے تفتیش میں مزید ناموں کا انکشاف کیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق نجی ٹی وی چینل، شہباز گل کے بیان سے متعلقہ افراد کو گرفتار کئے جانے کا امکان ہے۔ اب تک چار افراد پر نظر ہے، کسی بھی وقت گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ شہباز گل کی آج عدالت میں پیشی پر مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔ شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔ البتہ اسلام آباد کیپٹل پولیس اس کیس سے جڑے تمام شواہد و ثبوت اکٹھے کر رہی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ کیس کا دائرہ کار اسلام آباد کے علاوہ دیگر صوبوں تک بھی پھیلایا جا سکتا ہے۔ جو لوگ ثبوت چھپانے یا شواہد مٹانے میں ملوث پائے گئے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ عوام سے گزارش ہے کہ جھوٹی خبروں پر دھیان نہ دیں۔اسلام آباد پولیس نے شہباز گل کے ڈرائیور کی بیوی کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا، جیل حکام نے تصدیق کی ہے کہ خاتون کو شیر خوار بچی کے بغیر اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا ہے۔
اسلام آباد (نامہ نگار) وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ شہباز گل کا دوران تفتیش اعتراف کرنا ثبوت ہے کہ یہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا، سازش کے تانے بانے بنی گالا سے ملتے ہیں، فوج کے خلاف بغاوت پر اکسانے کی اتنی بڑی سازش اس سے پہلے نہیں ہوئی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ عمران خان نے شہباز گل کے بیان کی مذمت نہیں کی، عمران خان شہداء کی قربانیوں پر سیاست کرتے ہیں۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ عمران خان کس منہ سے این آر او کی بات کرتے ہیں، ان سے مانگ کون رہا ہے، عمران خان کی سیاست پر لعنت بھیجتے ہیں، عمران خان کے بچے اور فلیٹ باہر ہیں اور ہمیں امپورٹڈ حکومت کہتے ہیں، عمران خان ایسے بنتے ہیں جیسے ان کے بچے میانوالی میں پڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے کسی رہنما کے خلاف کوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، عمران خان نے فرح گوگی کو این آر او دیا۔ معاون خصوصی نے کہا کہ شہباز گل کی جیب سے گرین کارڈ نکلا ہے، وہ امریکا کے رہائشی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک دشمنوں کے بیانیے کو فروغ دیتے ہیں، تحریک انصاف فارن فنڈنگ کے پیسے پر چلنے والی پارٹی ہے، عالمی سازش اور اداروں کے خلاف بیانیے کو تقویت دینے کا منصوبہ بنایا گیا۔ عطا تارڑ نے کہا کہ اقتدار سے دوری کے باعث عمران خان حواس باختہ ہوگئے ہیں، عمران خان نے شہباز گل کے بیان کی مذمت نہیں کی، سیالکوٹ کے عثمان ڈار نے کہا کہ الفاظ کا چنائو ٹھیک نہیں تھا، تحریک انصاف اس وقت شہباز گل کے ساتھ کھڑی ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے 25 مئی کے واقعہ کے خلاف کارروائی کرنے سے متعلق رد عمل دیتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ میرا جہاں دل کرے گا پنجاب کے شہر میں جائوں گا، پنجاب حکومت ہمارے خلاف کارروائی کرے گی تو سامنا کرنے کو تیار ہیں۔