تحریک انصاف کامستقبل اور قومی معیشت   

Aug 12, 2022

               تحریک انصاف کے خلاف اس کے اپنے ہی بانی رکن اکبر ایس بابر کی طرف سے دائر کردہ درخواست پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ صادر کردیا ہے. گزشتہ 8سال سے مسلسل اس کی سماعت جاری تھی. بالآخر وہ دن  ا گیا جس دن چیف الیکشن ک. یمن کی سربراہی تین رکنی کمیشن نے اتفاق رائے سے اکبر ایس بابر کی  درخواست کو منظور کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف ممنوعہ فنڈنگ کے حصول کی ذمہ دار ہے.  اس پر سہمی  لاچار برسر اقتدار جماعتوں نے شادیانے بجانے شروع کر دیئے تھے اور آج تک ڈھول کی تھاپ پر حکمران سیاسی جماعتوں کا رقص بسمل جاری ہے. حکمران سیاسی جماعتوں کو اپنی منی لاڈرنگ اور بددیانتی سے دولت کے انبار جمع کرنے کے معاملات کو چھپانے اور دوسروں پر الزام دھرنے کا موقعہ میسر آ گیا ہے. تحریک انصاف کے پیش کردہ خدشات اور تحفظات الیکشن کمیشن کے بارے میں درست ثابت ہوئے ہیں. تحریک انصاف کا الیکشن کمیشن کے خلاف غم و غصے کا اظہار کرنا اخلاقی طور پر بنتا ہے. تحریک انصاف الیکشن کمیشن کے چیئرمین کا استعفیٰ مانگنے میں حق بجانب ہے. تحریک انصاف کو اس بات پردیس اعتراض ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کیفیصلے کے باوجود الیکشن کمیشن نے صرف تحریک انصاف کو  تنہا کرکے فیصلہ کیوں صادر کیا ہے باقی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے معاملات کے بارے الیکشن کمیشن کی خاموشی معنی خیز ہے. تحریک انصاف نے پاکستان مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواستیں جمع کروائی تھیں.  تحریک انصاف کا مقصد یہ تھا کہ باقی سیاسی جماعتوں کو بھی اس کسوٹی سے گزرا جائے جس پر تحریک انصاف کوگزارا جس ریا ہے. تحریک انصاف کا مطالبہ مبنی بر حق ہے.  تحریک انصاف کا یہ مطالبہ کہ باقی سیاسی جماعتوں کی تقدیر کافیصلہ بھی ہمارے ساتھ  کیا جائے انصاف کے تقاضوں کے مطابق بالکل درست ہے. پاکستان  مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے حسابات کا جائزہ لینے کیلئے سیکورٹی کمیٹی بن چکی ہے جس نے اپنا ہوم ورک مکمل  کر لیا ہے . تحریک انصاف کا یہ گلہ کہ ہمارے بارے میں فیصلہ کرنے میں عجلت سے کام لیا ہے اس تناظر میں درست ہے کہ باقی جماعتوں کے بارے میں سیکروٹنی  کمیٹی نے رپورٹ مکمل کرلی ہے تو کیا ہرج مانع تھا کہ ان کے بارے میں بھی فیصلہ تحریک انصاف کے ساتھ کر لیا جاتا.  یہ سارے مقدمات سیاسی نوعیت کے ہوتے ہیں ان
 کے بارے میں فیصلہ ملکی سیاست کا رخ تبدیل کرنے میں بنیادی محرک کا کردار ادا کرتے ہیں.   یہ زیادتی اور نا انصافی کی انتہا ہے کہ ایک پارٹی کو درد اور نااہلی کی صلیب پر لٹکا دیا- جائے اور دوسری سیاسی جماعتیں جانبدارانہ فیصلے کی بنا پر اپنے زوال پذیر مقدر کو فیصلے کی آڑ لیکر سیاسی عروج کے طرف لے جائیں. بہر حال الیکشن کمیشن نے اپنا فیصلہ صادر کردیا ہے الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کے حوالے سے تحریک انصاف کوٹری الذمہ قرار دے دیا ہے.  تحریک انصاف کے سر سے نااہلی کی تلوار ہٹ گئی ہے تحریک انصاف کے مخالفین پولیٹیکل  پارٹی ایکٹ 2002ئ￿  سیکشن 15 کاحوالہ دے کر اپنے مقاصد کی تکمیل کے خواہش مند ہیں . حالانکہ دستور پاکستان کے آرٹیکل  17میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ اگر کوئی سیاسی جماعت کی فارمیشن اور طرز عمل ملکی سالمیت اور خود مختاری کے خلاف ہوگا تو سیاسی جماعت کے خلاف مرکزی حکومت شواہد کے ساتھ صدر مملکت کی طرف سے ریفرنس  برائے کالعدم قرار دیئے جانے سیاسی جماعت دائر  کیس جا سکتا ہے.  مرکزی کابینہ نے تحریک انصاف کے خلاف ریفرنس  دائر کرنے کیلئے وزارت قانون کو ہدایت کر دی ہے آئندہ کابینہ کے اجلاس میں اس کی باقاعدہ منظوری دے کر صدر مملکت کی خدمت میب بھجوایا  جائے گا. الیکشن کمیشن تحریک انصاف کو شو کاز نوٹس جاری کر دیا جس کا جواب تحریک انصاف تمام ثبوتوں کے ساتھ بر وقت جمع کروادیگی. الیکشن کمیشن نے محمودالرشید اور سابق سپیکر قومی اسمبلی کو 13اگست کو وضاحت کیلئے طلب کرلیا ہے. بظاہر سلیکشن کمیشن کے فیصلے کو تحریک انصاف ہلکا لے رہے ہے لیکن بباطن اس فیصلے نے تحریک انصاف کو مدافعت کے میدان میں دھکیل دیا ہے.  الیکشن کمیشن کافیصلہ مقتدر قوتوں کیلئے ایک عظیم الشان اثاثہ ہے اس کے بل بوتے پر اس پٹاری سے وہ  مستقل نا اہلی کا سانپ نکال سکتے ہیں.  اگر اس ملک میں محروم بھٹو جیسے پاپولر لیڈر کو دفعہ 109 کے تحت تختہ دار پر لٹکا سکتے ہیں اور نواز شریف کو پانامہ مقدمے میں اقامہ کے حوالے سے زمین بوس کر سکتے ہیں تو عمران خان کو اینٹی  امریکہ ور اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ کی بنیاد پر مستقل نا اہل کیوں نہی کر سکتے.  تحریک انصاف کے ساتھ سوٹی اور گاجر کا کھیل جاری ہے.  تحریک انصاف کو مرکزی اور پنجاب کی صوبائی حکومت سے نکال کر سوٹی کو ہوا میں اچھالا گیا ہے کہ ہم سب کچھ کرنے کی پوزیشن  میں اور دوبارہ  پنجاب حکومت کو دلوا کر گاجر  پالیسی کو بروئے کار لایاگیا ہے.  پنجاب حکومت کا اقتدار بخشنے کے بعد الیکشن کمیشن سے مخالفانہ فیصلہ کروا کر تحریک انصاف کو نا اہلی کی طرف دھکیلا جارہا ہے.  عمران خان بالغ نظر سیاست دان ہے وہ اسٹیبلشمنٹ کی چالوں سے بخوبی آگاہ ہے اور بر وقت  چالوں کا تدارک  کرنے کی جرات رکھتا ہے.  عمران خان الیکشن کمیشن اور مقتدر قوتوں پر دباؤ بڑھانے  کیلئے 13.14 اگست کی درمیانی شب کو اسلام آباد پریڈ گراؤنڈ میں ایک عظیم الشان جلسے کا بندوبست کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہے. حکومت کے ہاتھ میں ایک مردہ بٹیرا آ گیا ہے حکومت طرح طرح کی دھمکیاں دے رہی ہے سپریم کورٹ میں. درخواست برائے نااہلی کے دعوے کئیے جا رہے ہیں. یہ ثابت کرنا انتہائی نامکن ہے کہ تحریک انصاف کو کسی غیر ملکی حکومت یا سیاسی جماعت نے فنڈز فراہم کئے ہیں جس سے ملکی سالمیت اور خود مختاری کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں حکومت کیلئے یہ بات بالکل ناممکن ہے کہ وہ یہ الزام ثابت کر سکے.عمران خان جس صورتحال سے دوچار ہیں وہ ملکی تاریخ میں انوکھی نہی ہے.  عمران خان کی مقبولیت سے خائف ہو کر ان کے مخالفین غیر سیاسی انداز سے عمران خان ہٹانے کی ناپسندیدہ کوشش میں سرگرداں ہیں.  عمران خان سیاسی اور درباری حریفوں کیلئے میدان چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں اور نہ ہی اپنے اندر کسی قسم کی لچک پیدا کرنے کیلئے تیار ہیں.  اہل سیاست کو ماضی کو دہرانے کی بجائے  اس سے سبق سیکھنے  کی ضرورت ہے.  عمران خان کو عدالتی عمل کے ذریعے نااہل کروانا ممکن نہی ہے. کوئی سازش اور حماقت عمران خان کو لوگوں کے دلوں سے نہی نکال سکتی ہے. سوشل میڈیا کا کارآمد اور بہترین استعمال کوئی تحریک انصاف سے سیکھے.  عمران خان نے قومی اسمبلی کی خالی ہونے والی 9نشتون پر انتخاب لڑنے کا اعلان کرکے مخالفین کے غبارے سے ہوا نکال  دی ہے. معیشت کی بہتری کے حوالے سے آرمی چیف نے مثبت کردار ادا کیا ہے.  امریکہ کو آئی ایم ایف پر دباؤ ڈالنے کیلئے آمادہ کیا ہے.  ڈالر کی قدر تاریخی کمی دیکھی گئی ہے.  آرمی چیف نے سعودیہ اور متحدہ عرب امارات سے بھی بات چیت کی ہے جس کی بنا پر چار ارب ڈالر تیل کی مد میں دینے کیلئے آمادہ ہیں. یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ پاکستان کے دوست ممالک آئی ای.  ایف سے قرضہ ملنے کی بعد پاکستان کو 8ارب کارخیر دینے کیلئے تین ہیں. پاکستان بانڈز کی قدر مین سو فیصد اضافہ ہونے کے امکانات روشن ہیں. سٹیٹ بنک اور حکومت  کی کوششوں سے روپے کی سنبھلنے کا موقعہ میسر آ رہا ہے. حکومت کی معاشی ٹیم کی ناکامی کے بعد آرمی چیف کا ملکی معیشت کیلئے کردار قابل تعریف ہے

مزیدخبریں