ساہیوال+ لاہور (نامہ نگاران+ نمائندہ نوائے وقت) ساہیوال میں پراسرار طور پر اغوا ہونے والی 15 سالہ خانہ بدوش لڑکی کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق اقراء ایک روز قبل اپنے والدین کے ساتھ قبرستان سے واپس جھگیوں میں آئی تو غائب ہوگئی۔ اگلے روز مزدور پلی کے قریب سے لڑکی تشویشناک حالت میں ملی جو ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گئی۔ ڈی پی او صادق بلوچ نے بتایا لڑکی کو نشہ آور چیز کھلا کر قتل کیا گیا۔ لڑکی کے ساتھ زیادتی ہوئی یا نہیں پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد بتایا جا سکے گا۔ دو ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ ایک رکشہ ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا۔ اقراء کے قتل کے واقعہ میں ملوث ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا۔ ساہیوال پولیس نے 15 سالہ اقراء کے قاتلوں کو چوبیس گھنٹوں میں گرفتار کر لیا۔ ملزمان کے نام عدیل اور شانی ہیں جنہیں گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا گیا ہے۔ ایک رکشہ ڈرائیور ہے، ڈی پی او ساہیوال صادق بلوچ نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ اور آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے افسوس ناک واقعہ کا نوٹس لیا تھا۔ 5 1سالہ مقتولہ کا پوسٹ مارٹم کروایا جا چکا ہے۔ نمونہ جات کو تجزیہ کیلئے فرانزک لیب بھجوایا جا چکا ہے۔ خواتین پر تشدد، ہراسمنٹ، زیادتی اور قتل کے واقعات پر زیرو ٹالرینس پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ گوجرہ چک نمبر 332 ج ب کی بیوہ خاتون مریم بی بی کی تیرہ سالہ بیٹی (ع) گائے کو پانی پلانے کیلئے قریبی کھال پر گئی تو وہاں پر گاؤں مذکور کا شاہد مسیح آ گیا اور اس کو زبردستی کھینچ کر قریبی فصل میں لے گیا اور زبردستی اس کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، قائم پور کی رہائشی شادی شدہ دو بچوں کی ماں (ر۔م) مہرین نے پریس کلب حاصل پور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا، رضوان نامی گھر آیا اور مجھے زبردستی پکڑ کر کمرہ میں لے گیا اور میری مرضی کے خلاف زیادتی کی۔ پولیس نے رضوان کو پکڑ لیا اور بغیر تفتیش کے چھوڑ دیا۔ رضوان کو گرفتار کیا جائے اور مجھے انصاف فراہم کیا جائے۔ گرفتا ر نہ کیا تو میں ڈی پی او پولیس بہاولپور کے سامنے آگ لگا کر احتجاج کروں گی۔ ادھر وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی نے زیادتی کے بعد قتل ہونیوالی اقراء کے حوالے سے آئی جی سے رپورٹ طلب کر لی۔ وزیراعلیٰ نے کہا ملزم کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
زیادتی قتل