کراچی (کامرس رپورٹر)کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے سابق چیئرمین سینیٹر عبد الحسیب خان نے اپنی کتاب 'ایمان اور بندگی' کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہمیں دی گئی بے شمار نعمتوں کے اعتراف میں تحریر کی ہے،کیونکہ ایمان اوراللہ کی بندگی ہی ہمیں دین اور دنیا دونوں میں کامیاب بناتی ہے۔ تقریب میں کمشنر کراچی اقبال میمن، کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر، صدر کاٹی سلمان اسلم، سینئر نائب صدر ماہین سلمان، نائب صدر فرخ قندھاری، کائیٹ لمیٹڈ کے سی ای او زبیر چھایا، سابق صدور سلیم الزماں،فرحان الرحمان، دانش خان، جوہر قندھاری، احتشام الدین، ڈپٹی کمشنر کورنگی محمد علی زیدی سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ سینیٹر عبد الحسیب خان نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ اس بندے پر اپنی نعمتوں کے خزانے کھول دیتا ہے جو اس کے بندوں کیلئے آسانیاں پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایمان قول اور عمل ہے اورعمل ہی ایمان کی بنیاد ہے۔ سینیٹر عبد الحسیب خان نے کہا کہ وہ حکمران جو عوام کی فلاح و بہبود کا سوچتے ہیں وہ قیامت کے روز سرخرو ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں توفیق دی ہے تو ہمیں خوش اخلاق ہونا چاہیے اور حقوق العباد ادا کرنے چاہیے۔ ایمان والے کیلئے عمل کرنا مشکل نہیں اور وہی جنت کا حقدار ہے۔اس موقع پر مہمان خصوصی کمشنر کراچی اقبال میمن نے کہا کہ سینیٹر عبد الحسیب خان سے رسمی ملاقات تھی لیکن تفصیلی گفتگو کرنے کا موقع اس وقت ملا جب وہ مجھے تقریب رونمائی کی دعوت دینے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کتاب پڑھی ہے جو بہت دلچسپ اور ایمان افروز ہے، کتاب پڑھ کر ایمان تازہ ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ہم اپنی آنے والی نسل کو کیا معاشرہ دے کر جارہے ہیں، اس وقت ہمارے معاشرے کی جو صورتحال ہے وہ قابل فخر نہیں۔ اقبال میمن نے کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، اور بحیثیت مسلمان ہمیں معاشرے کی بہتری کیلئے اپنا انفرادی کردار ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ صوفیوں کی زمین ہے جن کی بدولت اللہ تعالی نے سندھ خاص طور پر پاکستان پہ اپنا خاص کرم کر رکھا ہے۔ کاٹی کے سرپرست ایس ایم منیر نے کہا کہ سینیٹر عبد الحسیب خان میرے دوست اور راہ نما ہیں، ہماری قوم میں جھوٹ بولنے کی عادت بڑھ گئی ہے، میں کینیڈا میں رہائش پزیر ہوں جو جھوٹ نہیں بولتے اور اس پر وہاں سخت سزائیں بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کمزور ہوتی جارہی ہے، جبکہ ہمارے لیڈران ایک دوسرے کو چور کہہ رہے ہیں جو انتہائی نا مناسب ہے۔ ایس ایم منیر نے کہا کہ چند روز سے سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف مہم قابل مذمت ہے،فوج کے جوان ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جانوں کے نذرانے دے رہے ہیں، مصیبت میں پھنسی عوام کی مشکلات دور کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف ایک محب وطن پاکستانی ہیں، اور ہم اپنی فوج کی قربانیوں کو رائیگا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث زبردست تباہی سے ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے اور کئی لوگ اس میں جاں بحق ہوئے، ایسے میں کاٹی کے صدر سلمان اسلم نیآگے بڑھ کر متاثرین کی مدد کیلئے اقدامات کئے اور بذات خود 5 ٹرک کا امدادی سامان لے کر خضدار پہنچے، جہاں انہوں نے سیلاب زدگان کی مدد کی، جو انتہائی قابل تحسین ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ بلوچستان میں متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد کیلئے بزنس کمیونٹی اور مخیر حضرات سلمان اسلم سے تعاون کریں اور بڑھ چڑھ کر کاٹی کے ریلیف فنڈ میں اپنا حصہ ڈالیں۔ ایس ایم منیر نے کہا کہ سلمان اسلم کی خدمات پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔ کاٹی کے صدر سلمان اسلم نے کہا کہ سینیٹر عبد الحسیب خان کی کتاب پڑھی جس سے بہت راہ نمائی حاصل ہوئی۔ سینیٹر عبد الحسیب خان عوام کا درد رکھنے والے، دکھی انسانیت کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی انسان ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ وہ کاٹی میں ہماری راہ نمائی کیلئے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کیلئے کیا معاشرہ چھوڑ کر جارہے ہیں۔ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہماری قوم میں عدم برداشت نہیں۔ صدر کاٹی نے کہا کہ بلوچستان میں سیلاب زرگان کیلئے امدادی سامان کی پہلی کھیپ لے کر جاچکے ہیں اورمزید امدادی سامان کی تیاری ہے، کوشش ہے کہ جلد مزید ریلیف کا سامان لے کر پہنچے تاکہ ضرورت مند لوگوں کو فوری امداد مل سکے۔ اس موقع پر کائیٹ لمیٹڈ کے سی ای او زبیر چھایا نے کہا کہ سینیٹر عبد الحسیب کی کتاب کا ایک ایک لفظ معنی خیز ہے، انہوں نے اس کتاب کی تحریر کیلئے جو جستجو اور تحقیق کی اس کا بھی انہیں بہت اجر ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹر عبد الحسیب کی شخصیت ہم سب کیلئے مشعل راہ ہے۔ اللہ تعالی نے انہیں ہر شعبہ میں عزت دی اور انہوں نے نہ صرف کاروبار، سیاست، سماجی خدمات ہر شعبے میں عوام کی خدمت کی، یہی وجہ ہے کہ عوام انہیں عزت و احترام سے دیکھتے ہیں۔