ناجائز ریاست اسرائیل کے نماز پڑھتے فلسطینیوں پر میزائل حملے سے خواتین اور بچوں سمیت 120 نمازی شہید ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق، شمالی غزہ کے علاقے الدرج میں پناہ گزین کیمپ میں قائم سکول میں 250 سے زائد فلسطینی نماز فجر ادا کر رہے تھے کہ اسرائیل نے ان پر میزائل برسا دیے۔ یہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں پر کیے گئے بدترین اور ہولناک حملوں میں سے یہ ایک ہے۔ فلسطینیوں کے لیے کوئی بھی جائے پناہ نہیں بچی۔ ہسپتالوں پر بھی حملے ہوتے ہیں اور سکولوں پر بھی۔ اس سکول میں بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ حملے کے بعد اسرائیل کی طرف سے ایک بار پھر یہ بھونڈا الزام عائد کیا گیا ہے کہ جس سکول پر حملہ کیا گیا وہ حماس کا ہیڈ کوارٹر تھا جہاں دہشت گرد موجود تھے جبکہ غزہ کے حکام کا کہناہے کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر سکول کو نشانہ بنایا۔ اسلامی جہاد نے الدرج کے سکول پراسرائیلی بمباری کومکمل طورپر جنگی جرم قراردیا ہے۔ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت بدترین انسانی المیہ کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ اس پر عالمی برادری کی بے حسی شرمناک اور مسلمان ممالک کا عملیت پسندی سے گریز افسوس ناک ہے۔ ترک وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ کے سکول پر حملہ اسرائیل کا انسانیت کے خلاف ایک اور نیا جرم ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے سفاکانہ کارروائیوں کی تمام حدیں پار کر دیں، سکول کے بچوں پر حملہ کھلی جارحیت ہے اس طرح کے ظلم کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ بیانات اور مذمتوں سے اسرائیل راہ راست پر آنے والا نہیں ہے۔ حماس کے نائب سربراہ خلیل الجیا نے کہا ہے کہ سکول پر حملہ ثبوت ہے کہ اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کا خاتمہ چاہتا ہے۔ عرب اور اسلامی ممالک اسرائیل کے خلاف متحد ہو جائیں اور اپنے ممالک میں اسرائیلی سفارتخانے بند کر دیں۔ فلسطینی کاز کے ساتھ اگر عرب ممالک مخلص ہیں تو خلیل الجیا کی تجویز کے مطابق اسرائیلی سفارت خانے بند کر دیں۔ مزید برآں مسلم ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی خواب
ہولناک حملہ: 120 فلسطینی نماز شہید
Aug 12, 2024