پیرس اولمپکس میں عالمی ریکارڈ قائم کرنے والے ارشد ندیم کا وطن واپس پہنچنے پر والہانہ استقبال کیا گیا۔ عوام کا جم غفیر قومی ہیرو کا استقبال کرنے کے لیے لاہور ایئرپورٹ پر امڈ آیا۔ارشد ندیم کے جہاز کو واٹر کینن سیلوٹ پیش کیا گیا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ، چیئرمین پی ایم یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد، صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری، خواجہ سعد رفیق بھی استقبال کرنے والوں میں شامل تھے۔ رانا ارشد کا جہاز رات ڈیڑھ بجے لاہور ایئرپورٹ پر لینڈ کیا۔اس موقع پر ہزاروں لوگوں کا ان کے استقبال کے لیے چلے آنا ان لوگوں کی پاکستانیت کا ثبوت اور پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیتنے والے کے لیے بہترین خراج تحسین ہے۔ عوام قومی ہیرو کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بے تاب تھے۔ فخر پاکستان ارشد ندیم کے چاہنے والوں نے اپنے ہیرو پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالتے رہے، ایئرپورٹ ارشد ندیم زندہ باد، پاکستان زندہ بادکے نعروں سے گونجتا رہا۔ استقبال کرنے اور انھیں لینے کے لیے آنے والیان کے اہل خانہ بھی گاؤں سے لاہور پہنچے۔ اہل خانہ میں والد، والدہ، بہنیں، بھائی اور بچے شامل تھے، گاؤں سے کافی تعداد میں لوگ بھی ان کے ہمراہ آئے۔اس موقع ارشد ندیم نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انھوں نے یوتھ فیسٹول کرائے جس میں حصہ لیا اور وہاں سے گیم کا آغاز کیا میں انھی کا لگایا ہوا پودا ہوں۔ارشد ندیم کی کامیابی کو پاکستان میں ہر جگہ سراہا جا رہا ہے۔ سرکاری اور نجی سطحوں پر انعامات کی برسات کی جا رہی ہے۔صدر مملکت ارشد ندیم کو کھیل کے میدان نمایاں خدمات کے اعتراف میں خصوصی تقریب میں سول ایوارڈ عطا کریں گے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر ملک کے77ویں یوم آزادی کے موقع پر ’عزمِ استحکام‘ کے عنوان سے خصوصی ڈاک ٹکٹ جاری کر دیا گیا۔ ڈاک ٹکٹ پر پاکستان کے جیولین تھرور ارشد ندیم کی تصویر لگا کر انھیں خراج تحسین پیش کیا گیا اور یہیں پر انتظامیہ کی طرف سے مکھی پر مکھی ماری گئی۔ڈاک ٹکٹ پر ارشد ندیم کی 2022ء کی عالمی چیمپئن شپ میں حصہ لینے والی تصویر لگائی ہے۔دو چار روز پہلے ان کی طرف سے گولڈ میڈل جیتا گیا اس موقع کی تصویریں نایاب تو نہیں ہیں، تازہ ترین تصویر ہی ڈاک ٹکٹ پر لگنی چاہیے۔قوم کے لیے ان کی خدمات کا یہی تقاضا ہے کہ فوری طور پر یہ تصویر تبدیل کی جائے۔ اولمپکس میں جانے سے پہلے ان کو کافی مشکلات اور محرومیوں کا سامنا کرنا پڑا اس کے باوجود بھی پاکستان کے لیے وہ گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب ہوئے۔ ایسے اور بھی کتنے کھلاڑی ہوں گے جنھیں حکومت کی سرپرستی کی ضرورت ہے۔ وہ بھی پاکستان کے لیے میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ حکومت ایسے ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی کرے۔
خرگوش سے جاگے، مصلحتوں نکلے اور فلسطینیوں کو زندہ رہنے کا حق دلانے کے لیے ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرے۔