ڈھاکہ (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) طلباء کی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں مستعفی ہونے اور بھارت میں پناہ لینے والی بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کا دھڑن تختہ ہونے کے بعد پہلا بیان سامنے آ گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے اپنے 15 سالہ اقتدار کے خاتمے کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ایئربیس قائم کرنے کیلئے سینٹ مارٹن جزیرہ امریکہ کو نہ دینا میرا جرم بنا دیا گیا۔ امریکہ خلیج بنگال پر تسلط قائم کرنا چاہتا ہے، رہنما مارے جا رہے اور کارکنوں کو ہراساں کیا جا رہا، مجھے دکھ ہوا ہے میں جلد وطن واپس آؤں گی، میں نے کبھی رضا کار نہیں کہا میرے الفاظ کو غلط رنگ دیا گیا۔ امریکی قانون سازوں نے بنگلادیش کی سابق حکومت کے اہلکاروں پر پابندیوں کا مطالبہ کر دیا، کچھ ڈیموکریٹس ارکان کی جانب سے امریکی وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کو خط لکھا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جن بنگلا دیشی رہنمائوں نے وحشیانہ کریک ڈاؤن کیا ان کا جوابدہ ہونا ضروری ہے۔ شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کے جنرل سیکرٹری اور وزیر داخلہ پر پابندی لگائی جائے۔ ہم ایک پُرامن اور جمہوری بنگلا دیش کی حمایت کے لیے کام جاری رکھیں گے۔ بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے نام سے منسوب عمارت کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ عبوری حکومت میں کھیلوں اور نوجوانوں کے مشیر آصف محمود نے اعلان کیا ہے کہ شیخ حسینہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یوتھ ڈویلپمنٹ کا نام تبدیل کر کے ’’بنگلہ دیش نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یوتھ ڈویلپمنٹ رکھا جائے گا‘‘ حسینہ واجد کے خلاف چلنے والی طلبہ تحریک کے دوران انٹرنیٹ سروس بند کرنے والے افسروں کے خلاف عبوری حکومت نے کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ عبوری حکومت میں ٹیلی کمیونیکیشنز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مشیر ناہید اسلام نے کہا ہے کہ حالیہ طلبہ تحریک کے دوران ملک میں انٹرنیٹ کی بندش کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی شروع کی جائے گی۔ ذمہ داروں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انٹرنیٹ تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔