راولپنڈی: سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو ملٹری کسٹڈی میں لے لیا گیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کیخلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز شروع کیا گیا ہے.سپریم کورٹ احکامات کی روشنی میں پاک فوج نے فیض حمیدکیخلاف انکوائری کی ہے۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ترجمان پاک فوج کا بتانا ہے کہ فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات موصول ہوئی تھیں، ان کے خلاف متعدد بے ضابطگیاں ثابت ہوئی ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہوچکی ہیں۔ذرائع کے مطابق فوج کے کڑے ترین احتساب کے عمل کا کوئی ثانی نہیں. آج ایک بار پھر ثابت ہوگیا. فوج ایک منظم ادارہ ہے اور ہمیشہ اپنے تگڑے انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی کے میکنزم کی وجہ سے جانا جاتا ہے جس کی مثال ماضی میں ہمیں بارہا دفعہ ملتی رہی ہے.نو مئی کے واقعات کے بعد بھی پوری قوم نے دیکھا کہ کیسے فوج کا یہ اِحتساب کا کڑا عمل حرکت میں آیا اور انتہائی سُرّعت کے ساتھ چند ہی دنوں میں متعلقہ اور ذمہ دار لوگوں کو سزائیں سنا دی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق اِسی طرح پہلے بھی کئی سینئر افسران کو آرمی رولز اور کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر سخت سزائیں دی جا چکی ہیں، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی گئی ہے یہ اِسی سلسلے کا شاخسانہ ہے۔فوج کے مطابق ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا بلکہ فوج اپنے کڑے احتسابی عمل کو کئی بار عملی جامہ پہلے بھی پہنا چکی ہے اِس احتسابی عمل کی نظیر آپ کو کسی اور ادارے میں نہیں ملتی. فوج نے ایک بار پھر واضح طور پر ثابت کر دیا کہ کوئی بھی شخص چاہے وہ کتنے ہی اونچے عہدے پر کیوں نہ ہو. قانون سے بالاتر نہیں اور دوسری بات یہ کے پاک فوج کا احتسابی عمل بہت شفاف اور کڑا ہے جو فوری حرکت میں آ کر حقائق اور ثبوتوں کی روشنی میں. معاملات کو قانون کے مطابق سختی کے ساتھ نمٹاتا ہے۔