لاہور+کراچی (کامرس رپورٹر+آئی این پی) ڈکیتیوں اور پولیس کے ناروا سلوک کے خلاف گڈز ایسوسی ایشن نے سندھ اور پنجاب میں پہیہ جام کردیا۔ کراچی میں ہڑتال کے دسویں روز بھی حکومت نے کوئی نوٹس نہ لیا۔ گڈز ٹرانسپورٹرز قومی شاہراہوں پر ڈاکوﺅں کی لوٹ مار اور پولیس کے ناروا سلوک کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔ آرڈر منسوخ ہونے سے تاجروں کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ کراچی میں شروع ہونےوالے احتجاج کا سلسلہ پنجاب تک پھیل گیا۔ لاہور سے بھی سامان کی ترسیل بند ہو گئی ہے۔ فیصل آباد کے ٹرانسپورٹرز نے تحفظ کی فراہمی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر مزدوری کرنے والا طبقہ بھی شدید مشکلات کا شکار ہے۔ کراچی گڈز کیریئر ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک ہڑتال جاری رہے گی۔ ہڑتالکی وجہ سے ملک کی معیشت مفلوج ہوگئی ہے اور کراچی سے اندرون ملک درآمدی سامان‘ صنعتی خام مال‘ خوردنی تیل‘ پٹرولیم سمیت تمام سامان کی ترسیل بند ہے جبکہ اندرون ملک سے گندم‘ دالیں‘ چنا‘ چاول‘ سبزیوں‘ پھلوں سمیت تمام خوردنی اشیائے کی کراچی ترسیل معطل ہے جس سے اشیاءخوردنی کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ کراچی کی بندرگاہ پر گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران کنٹینرز اور بک کئے گئے سامان کے ڈھیر لگ گئے ہیں۔ خام مال کی ترسیل بند ہونے سے چھوٹی اور درمیانہ درجہ کی صنعتیں بند ہوگئی ہیں۔ دوسری طرف کراچی اور اندرون ملک حیدرآباد‘ کوٹری‘ نواب شاہ‘ سکھر‘ ملتان‘ لاہور‘ فیصل آباد‘ گوجرانوالہ‘ گجرات‘ وزیر آباد‘ سیالکوٹ‘ راولپنڈی سے بیرون ملک برآمد گذشتہ8 دن سے مکمل طور پر معطل ہے۔ علاوہ ازیں چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن احسن بشیر نے ہڑتال پر گہری تشویش ظاہر کی اور حکومت پر زور دیا ہے کہ فوری طور پر گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال ختم کرائے کیونکہ انڈسٹری کا سپلائی چین اور کیش فلو بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری برآمدی انڈسٹری برآمدات بند ہونے کے نتیجہ میں ٹیکسٹائل انڈسٹری خام مال خریدنے سے قاصر ہے انہوں نے وفاقی وزارت ٹیکنالوجی سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد مداخلت کرکے یہ مسئلہ حل کرائے۔ انہوں نے کسٹمز سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ کنٹینرز پر جرمانہ معاف کر دے۔ ایک اندازے کے مطابق 65 کروڑ ڈالر سے بھی زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔
گڈز ٹرانسپورٹ کا پہیہ جام ‘ کراچی کے بعد پنجاب میں بھی ہڑتال ‘ اشیا خوردنی کی قلت
Dec 12, 2012