نئی دہلی (بی بی سی + نیوز ایجنسیاں) بھارتی سپریم کورٹ نے تعزیرات ہند کے تحت ہم جنس کے درمیان جنسی تعلق کو غیر قانونی قرار دیدیا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے گذشتہ برس مارچ میں ایک مہینے کی لگاتار سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو بدھ کو سنایا گیا۔ فیصلے کے مطابق دہلی ہائیکورٹ نے ہم جنس پرستی کو جرم کے زمرے سے نکال کر غلطی کی تھی۔ سپریم کورٹ نے دہلی ہائیکورٹ کے فیصلے کو قانونی طور پر غلط قرار دیتے ہوئے مرکزی حکومت کو اس پر غور کرنے کو کہا ہے۔ بھارتی تعزیرات کی دفعہ 377 کے تحت ایک ہی جنس سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے درمیان جنسی تعلقات کو جرم قرار دیا گیا ہے اور اس فعل کیلئے انہیں 10 سال کی سزا سنائی جاسکتی ہے تاہم 2009ء میں دہلی ہائیکورٹ نے ہم جنس پرستی پر ایک تاریخ ساز فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 377 سے مساوات کے اصول کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ اس دفعہ سے انفرادی آزادی مجروح ہوتی ہے جو کہ ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔ ہندو، مسلم اورعیسائی مذہبی رہنمائوں سمیت کئی سیاسی رہنمائوں نے 2009ء میں دہلی ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد سے ہم جنس پرستی کے خلاف مہم تیز کر دی تھی۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد مسلم پرسنل لا بورڈکے اعلیٰ عہدیدار ظفریاب جیلانی نے کہا کہ عدالت نے سماجی اقدار کا تحفظ کیا جبکہ فیصلے کی مخالفت کرنے والوں کی تعداد بہت کم ہے۔