جسٹس تصدق 1949ء میں ملتان پیدا ہوئے، 2004ء میں سپریم کورٹ کے جج بنے

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نامزد چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی لاہور ہائیکورٹ کے جج بھی رہے۔ وہ 6جولائی 1949ء میں ملتان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام محمد رمضان شاہ جیلانی ہے۔ جسٹس تصدق حسین جیلانی نے خالدہ جیلانی سے شادی کی ان کے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ انہوں نے گورنمنٹ ایمرسن کالج ملتان سے بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے ایف سی کالج سے ایم اے سیاسیات کیا، پنجاب یونیورسٹی سے لاء کی ڈگری حاصل کی، جسٹس جیلانی نے 2007ء میں سدرن ورجینیا یونیورسٹی سے ہیومن لیٹرز میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانس لیگل سٹڈیز لندن یونیورسٹی سے کانسٹیٹیوشن لا کا کورس مکمل کیا۔ ڈسٹرکٹ کورٹ ملتان میں 1974ء سے پریکٹس شروع کی۔ وہ 1976ء میں ایڈووکیٹ ہائی کورٹ بنے۔ 1976ء میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔ 1978ء میں پنجاب بار کونسل کے رکن بنے۔ 1979ء میں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعینات کئے گئے۔ وہ 1983ء میں سپریم کورٹ ایڈووکیٹ بنے۔ انہیں 1988ء میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مقرر کیا گیا۔ 1993ء میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مقرر ہوئے۔ 7اگست  1994ء کو لاہور ہائیکورٹ کے جج مقرر ہوئے۔ 31جولائی 2004ء سپریم کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔ انہوں نے ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کے اعزازی کوچیئر کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔ 17اگست 2013ء کو انہوں نے قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سنبھالا۔ جسٹس جیلانی نے 3نومبر 2007ء کو پی سی او کا حلف لینے سے انکار کر دیا تھا۔ انہیں سپریم کورٹ سے ریٹائر کیا گیا۔ 5ستمبر 2008ء کو انہوں نے سپریم کورٹ کی دوبارہ تقرری کو قبول کیا۔ ان کی سنیارٹی کو برقرار رکھا گیا۔ جسٹس افتخار محمد چودھری کی بحالی کے بعد صدر آصف زرداری نے جسٹس جیلانی سمیت ان تمام ججز کو آرڈیننس کے ذریعے بحال کر دیا جنہوں نے دوبارہ تقرری کو قبول کیا۔ 31جولائی 2009ء میں پینل کورٹ نے ایمرجنسی اور پی سی او 2007ء کے نفاذ کو غیرقانونی اور کالعدم قرار دیا اور فیصلہ دیا کہ ہائرکورٹ سے ججز کی معطلی درست نہیں۔ فیصلہ دیا گیا کہ ججز کی دوبارہ تقرری سے کوئی قانونی سقم پیدا نہیں ہو گا۔

ای پیپر دی نیشن